سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ مہاجر مزدوروں کو دہشت سے نکالنے میں مدد کرنے کے لئے تربیت یافتہ کنسلٹنٹ اور تمام مذہبی رہنماؤں کی مدد لی جائے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکز کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ کیمپ میں رکھے گئے مزدوروں کو کھانا اور طبی سہولیات دستیاب ہوں ۔کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی کہ مہاجر مزدوروں کو دہشت سے نکالنے میں مدد کرنےکے لئے تربیت یافتہ کنسلٹنٹ اور تمام مذہبی رہنماؤں کی مدد لی جائے کیونکہ کورونا وائرس کے مقابلے میں دہشت سے زیادہ زندگیاں برباد ہوںگی۔
عدالت نے کورونا وائرس کی وجہ سے مزدوروں کی ہجرت کو روکنے اور 24 گھنٹے کےاندر اس وبا سے جڑی جانکاریاں دستیاب کرانے کے لئے ایک پورٹل بنانے کی بھی مرکز کوہدایت دی۔عدالت نے کہا کہ اس پورٹل پر وبا سے متعلق صحیح جانکاری عوام کو دستیاب کرائی جائے، تاکہ فرضی خبروں کے ذریعے پھیل رہے ڈر کو دور کیا جا سکے۔
مرکز کی طرف سے پیش سالسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سےاپنے گھروں کو روانہ ہوئے مہاجر مزدوروں میں سے اب کوئی بھی سڑکوں پر نہیں ہے۔چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشور راو کی بنچ نے ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے دو پی آئی ایل پر سماعت کے دوران مرکز کو یہ ہدایت دی۔
بنچ نے کہا،یہ دہشت وائرس سے کہیں زیادہ زندگیاں برباد کر دےگی۔ ساتھ ہی بنچ نے مرکز سے کہا کہ ملک کے تمام کیمپوں میں پناہ لئے ان مزدوروں کے دلی سکون کے لئے تربیت یافتہ صلاح کاروں اور تمام مذاہب کے رہنماؤں کی مدد لی جائے۔ ‘اس نے کہا کہ ان کیمپوں کی ذمہ داری پولیس کو نہیں، بلکہ رضا کاروں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ان کے ساتھ کسی قسم کی طاقت کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ ہجرت کر رہے ان مزدوروں کو روکے اور ان کے کھانے،رہنے اور طبی سہولیات وغیرہ کا بندوبست کرے۔مرکز نے ان مزدوروں کو سینٹائز کرنے کے لئے ان پر کیمیائی پانی کا چھڑکاؤکرنے کے ایک درخواست گزار کے مشورہ پر کہا کہ یہ سائنسی طریقے سے کام نہیں کرتا ہےاور یہ مناسب طریقہ نہیں ہے۔
اس بیچ، عدالت نے تمام ہائی کورٹ کو ان مزدروں کے مسئلے پر غور کرنےسے روکنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ زیادہ باریکی سے اس معاملے کی نگرانی کرسکتے ہیں۔حالانکہ، عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ عدالت کے احکام کے بارےمیں تمام ہائی کورٹ کو واقف کرانے کے لئے سرکاری وکیلوں کو ہدایت دے۔
بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ کورونا وائرس کے تناظر میں کیرل کےکاسرگوڈ کے رکن پارلیامان راج موہن انّیتھن اور مغربی بنگال کے ایک رکن پارلیامان کی عرضی پر غور کرے۔عدالت نے ان عرضیوں کی سماعت سات اپریل کے لئے ملتوی کر دی۔مہتہ نے کہا کہ اس وقت لوگوں کو دوسرے مقام پر جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ اس سے کورونا وائرس کو پھیلنے کا موقع ملےگا۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 4.14 کروڑ مزدور کام کے لئے دوسرے مقامات پر گئے تھےلیکن اب کورونا وائرس کی دہشت سے لوگ واپس لوٹ رہے ہیں۔سالسیٹر جنرل نے کہا کہ اس وبا سے بچاؤ اور ا س کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئےپورے ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت ہو گئی ہے تاکہ لوگ دوسروں کے ساتھ گھل مل نہ پائیں اور سماجی دوری بنانے کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے سے مل نہ سکیں۔
مہتہ نے کہا، ‘ ہم یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مزدورں کی ہجرت نہ ہو۔ ایسا کرنا ان کے لئے اور گاؤں کی آبادی کے لئے بھی جوکھم بھرا ہوگا۔ جہاں تک دیہی ہندوستان کا سوال ہے تو یہ ابھی تک کورونا وائرس کے قہر سے بچا ہوا ہےلیکن شہروں سے دیہی علاقوں کی طرف جا رہے 10 میں سے تین افراد کے ساتھ اس وائرس کےجانے کا امکان ہے۔’
انہوں نے کہا کہ بین ریاستی ہجرت پوری طرح بند کرنے کے بارے میں ریاستوں کو ضروری ایڈوائزری جاری کئے گئے ہیں اور مرکزی کنٹرول روم کے مطابق تقریباً663000افراد کو ابھی تک پناہ دی جا چکی ہے۔مہتہ نے کہا کہ 2288000 سے زیادہ افراد کو کھانا دستیاب کرایا جا رہا ہےکیونکہ یہ تمام ضرورت مند، ایک مقام سے دوسرے مقام جا رہے مزدور اوریومیہ مزدور ہیں جو کہیں نہ کہیں پہنچ گئے ہیں اور ان کو روککر پناہ گاہوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔
بنچ نے شروع میں تبصرہ کیا،ہم 24 گھنٹے کے اندر اطلاعات دستیاب کرانےکے لئے پورٹل کے بارے میں حکم پاس کریںگے۔ آپ کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ جن لوگوں کو آپ نے روکا ہے، ان کی صحیح طریقے سے دیکھ بھال ہو اور ان کو کھانا، رہنے کی جگہ، مقوی غذا اور طبی سہولیات ملے۔ آپ ان معاملوں کو بھی دیکھیںگے جن کی پہچان آپ نے کووڈ-19 معاملے اور الگ رہنے کے لئے کی ہے۔
مہتہ نے بنچ سے کہا کہ حکومت جلد ایک ایسا سسٹم نافذ کرےگی جس میں مزدروں کے دل میں بیٹھے ڈر پر دھیان دیا جائےگا اور ان کی کاؤنسلنگ بھی کی جائےگی۔بنچ نے مہتہ سے سوال کیا، آپ کب یہ مرکز قائم کر دیںگے؟ صلاح کار کہاں سے آ رہے ہیں؟ ان کو آپ کہاں بھیجیںگے؟
اس پر مہتہ نے کہا کہ ضلع دماغی صحت پروگراموں سے ان تربیت یافتہ کاؤنسلرکو بھیجا جائےگا، اس پر بنچ نے کہا، ‘ ملک میں 620 ضلع ہیں۔ آپ کے پاس کل کتنےکاؤنسلر ہیں؟ ہم آپ سے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ دہشت وائرس سے کہیں زیادہ زندگیاں برباد کر دےگی۔ ‘
بنچ نے کہا، آپ بھجن، کیرتن، نماز یا جو چاہیں کر سکتے ہیں لیکن آپ کولوگوں کو طاقت دینی ہوگی۔اس پر مہتہ نے کہا کہ اتھارٹی پناہ گاہوں میں پناہ لئے ورکروں کو صلاح دینے اور ان میں خوداعتمادی پیدا کرنے کے لئے مذہبی رہنماؤں کو لائیںگے تاکہ یہ مزدور سکون سے وہاں رہ سکیں۔
مہتہ نے کہا، ‘میں یہاں بیان دے رہا ہوں کہ 24 گھنٹے کے اندر ہم تربیت یافتہ صلاح کاروں اور مذہبی رہنماؤں کو تیار کر لیںگے۔بنچ نے کہا کہ اس کام میں تمام مکتبہ فکر کے مذہبی رہنماؤں کی مدد لی جانی چاہیے تاکہ مزدروں کے دل میں موجود ڈر ختم کیا جا سکے۔مہتہ نے بنچ سے کہا کہ ان مزدوروں کی ہجرت کو لےکر کیرل ہائی کورٹ میں بھی ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ چونکہ اب سپریم کورٹ اس پر غور کر رہی ہے، اس لئےدیگر عدالتوں کو اس پر غور نہیں کرنا چاہیے۔
بنچ نے کہا، اس طرح کی حالت میں، ہمیں ان معاملوں کی سماعت کرنے سے ان ہائی کورٹ کو نہیں روکنا چاہیے۔ ہائی کورٹ زیادہ باریکی سے ان کی نگرانی کے اہل ہو سکتے ہیں۔ ‘ اس کے ساتھ ہی بنچ نے مہتہ سے کہا کہ وہ اپنے سرکاری وکیلوں کو عدالت کے احکامات سے تمام ہائی کورٹ کو واقف کرانے کی ہدایت دیں۔
ملک میں کو رونا وائرس کے معاملے بڑھ کر جمعرات کو 1965 ہو گئے اور وہیں اس سے اب تک 50 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)