ممبئی: کورونا وائرس سے ایک شخص کی موت کے بعد دھاراوی ہاؤسنگ سوسائٹی سیل

02:49 PM Apr 04, 2020 | دی وائر اسٹاف

دھاراوی ہاؤسنگ کمپلیکس کے 2500 لوگوں کی آمدورفت پر روک لگا دی گئی ہے۔ اس ہاؤسنگ کمپلیکس میں 338 فلیٹ اور 93 دکانیں ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی واقع ایشیا کی سب سے بڑی جھگی بستی دھاراوی میں کو رونا وائرس انفیکشن سے ایک شخص کی موت کے بعدانتظامیہ نے اس ہاؤسنگ کمپلیکس کے 2500 لوگوں کی آمدورفت پر روک لگا دی ہے۔کو رونا وائرس کے انفیکشن سے56 سال کے ایک شخص کی گزشتہ ایک مارچ کو موت ہوئی تھی۔ جس عمارت میں اس شخص کی موت ہوئی ہے، اس کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،بی ایم سی نے یہ جانچ کرنی بھی شروع کر دی ہے کہ کہیں دھاراوی کی اس موت کاتعلق  دہلی کے نظام الدین ویسٹ میں تبلیغی جماعت کے اجتماع سے تو نہیں ہے۔بی ایم سی کا کہنا ہے کہ دھاراوی میں رہنے والے چار لوگوں کا پتہ چلا ہے کہ جو دہلی میں تبلیغی جماعت میں شامل ہوئے تھے۔

بی ایم سی حکام  کا کہنا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ مرنے والا شخص ان چارلوگوں میں سے کسی کے رابطہ میں آیا ہو۔جی-نارتھ(دادر، ساین)کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر کرن دگھاوکر نے کہا، ‘ہم جانچ کر رہے ہیں کہ مرنے والا ان میں سے کس کس کے رابطےمیں آیا تھا۔ ان چار لوگوں کو سیان میں کورنٹائن سینٹر میں بھیج دیا ہے۔’

جس عمارت میں کو رونامتاثرکی موت ہوئی ہے، اس میں اور اس کے آس پاس کی عمارتوں میں رہنے والے لوگوں کے آنے جانے پرپابندی  لگا دی گئی  ہے۔دھاراوی ہاؤسنگ کمپلیکس کے سکریٹری  چارلس انتھنی نے کہا، ‘دھاراوی میں رہنے والے شخص کے کو رونا سے متاثر ہونے کی خبر سننے کے بعد ہم چونک گئے تھے۔ ہماری سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ سوسائٹی کے دوسرے ممبروں  میں یہ وائرس نہیں پھیلنا چاہیے اور خاص طور پر دھاراوی کے دوسرے حصوں میں۔’

اس ہاؤسنگ کمپلیکس میں 338 فلیٹوں اور 93 دکانیں ہیں، جن کی تعمیر 1976 میں ہوئی  تھی۔بی ایم سی کی ایک ٹیم جمعرات  کو کمپلیکس پہنچی اور جہاں متاثرشخص رہتا تھا، وہاں کے گارڈن اور عمارتوں کو سینٹائز کیا گیا۔بی ایم سی حکام  نے ان 15 لوگوں کا بھی پتہ لگایا ہے، جو مرنے والے  کے رابطے میں تھے اور جانچ کے لیے ان کے سیمپل لیے۔

انتھنی نے کہا، ‘لاک ڈاؤن کی وجہ سے دودھ، سبزیوں، دوائیوں اور اناج جیسی ضروری اشیا کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔ ہر کوئی ڈرا ہوا ہے۔ ہم نے سوسائٹی کے ممبروں  سے ضرورت کے سامانوں کی فہرست تیار کر کے اسے بی ایم سی حکام  کو دینے کو کہا ہے، جس کے مطابق بندوبست کیا جائےگا۔ ہم اس وائرس کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے اس لئے ہم بی ایم سی کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں۔’

اس ہاؤسنگ کمپلیکس کے پاس کی دو عمارتوں میں بھی لوگوں کے آنے جانے پر پابندی  لگا دی گئی  ہے۔ پاسکی ایک عمارت کے مقامی  باشندہ مبین مٹوالے نے کہا، ‘بے حد ضروری ہونے پر ہی ان عمارتوں سے کوئی باہر آ سکتا ہے۔ ہمیں لاک ڈاؤن کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

مرنے والے کے ایک پہچان والے شخص نے بتایا کہ اس  کی دھاراوی میں ایک فیکٹری تھی اور اس نے دو سال پہلے ہی سوسائٹی میں ایک فلیٹ کرایہ  پر لیا تھا۔سوسائٹی کے پریسڈنٹ آر گوپال یادو نے بتایا، ‘ہماری اس سے (مرنے والے)زیادہ بات چیت نہیں تھی۔ ہمیں صرف اتنا پتہ ہے کہ وہ 23 مارچ سے بیمار تھا۔ شروعات میں ایک مقامی ڈاکٹر اس کا علاج کر رہا تھا لیکن اس کی طبیعت بگڑنے پر اسے سیان اسپتال میں بھرتی کرانا پڑا۔’

دگھاوکر نے کہا، ہم نے ان لوگوں کی دو فہرست منگائی ہیں، جن کی عمر 60 سال سے زیادہ  ہے اور جنہیں سانس  سے متعلق  دقتیں ہیں۔ ان سبھی کی جانچ کی جائےگی۔بتا دیں کہ ممبئی کے  مقابلے دھاراوی 10 گنا زیادہ گھنی آبادی والا علاقہ ہے۔ دھاراوی کی جھوپڑپٹی 613 ایکڑ میں پھیلی ہے اور اس میں کئی چھوٹے کاروبار جیسے چمڑے کا سامان، مٹی کے برتن اور کپڑا فیکٹریاں ہیں۔