اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ کورونا وائرس شدید عالمی بحران ہے، جو پوری دنیا میں ہر کسی کے لئے خطرہ ہے۔دوسری طرف اس کے اقتصادی اثرات ہیں، جس سے مندی آئےگی اور ایسی مندی آئےگی کہ تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں دیکھی گئی ہوگی۔
نئی دہلی: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوگتریس نے کورونا وائرس کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئےکہا ہے کہ یہ وبا نہ صرف لوگوں کی جان لے رہی ہے، بلکہ اقتصادی مندی کی طرف بھی لےجا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ تاریخ میں ایسا خوف ناک بحران نہیں پیدا ہوا تھا۔
جانس ہاپکنس یونیورسٹی کےاندازے کے مطابق، دنیا میں کورونا وائرس کے 850500 مصدقہ معاملے سامنے آئے ہیں اور 41000 سے زیادہ لوگوںکی موت ہو چکی ہے۔ امریکہ میں اب دنیا کا سب سے زیادہ 184183 معاملے ہیں اوریہاں مرنے والوں کا اعداد و شمار چار ہزار کو پارکر گیا ہے۔
گتریس نے منگل کو ‘ مشترکہ ذمہ داری، عالمی یکجہتی :سماجی اقتصادی رد عمل ‘ کے موضوع پر ایک رپورٹ شیئرکرتے ہوئے کہا، ‘ اقوام متحدہ کے پچھلے 75 سالوں کی تاریخ میں ایسا بحران پہلے نہیں دیکھا گیا۔ ہم اس کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسا بحران جو لوگوں کی جان لے رہا ہے، انسان کو تکلیف دے رہا ہے،لوگوں کی زندگی کو مشکل میں ڈال رہا ہے۔ ‘
گتریس نے اس رپورٹ کو آن لائن جاری کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وبا صحت سے متعلق بحران سے کہیں آگے کی چیز ہے۔بعد میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ‘ یہ شدیدعالمی بحران ہے، کیونکہ یہ ایک مجموعہ ہے، ایک طرف ایک بیماری ہے، جو پوری دنیامیں ہر کسی کے لئے خطرہ ہے اور دوسری طرف اس کے اقتصادی اثرات ہیں، جس سے مندی آئےگی اور ایسی مندی آئےگی کہ حالیہ تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں دیکھی گئی ہوگی۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ ان دو عناصر کا میل اور یہ حقیقت کہ یہ غیر مستحکم، بدامنی اور جدو جہد کو جنم دےگا ان سے ہمیں یہ قبول کرنے پر مجبورہونا پڑ رہا ہے کہ اصل میں یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا بحران ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا، اس کے لئے مضبوط اور مؤثر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس طرح کا قدم یکجہتی کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ یہ تبھی ہوگا جب ہم سب ایک ساتھ آئیںگے، اپنے سیاسی کھیلوں کو بھلاکر ایک ساتھ آئیںگے اور اس سمجھ کے ساتھ ایک ساتھ آئیںگے کہ آج انسانیت داؤپر ہے۔ ‘
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ اس انسانی بحران سے نپٹنے کے لئے دنیا کی اہم معیشت کی طرف سے مربوط، فیصلہ کن، جامع کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں غریبوں اور زیادہ حساس ممالک کے لوگوں کے لئے زیادہ سے زیادہ اقتصادی اور تکنیکی حمایت بھی جٹانا ہوگا۔
انہوں نے اس سمت میں فوری تال میل کی ضرورت بتائی تاکہ انفیکشن کی توسیع کو قابو کرنے کے ساتھ ہی اس وبا کو ختم کیا جا سکے۔گتریس نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے معاملوں کی جانچ کی صلاحیت کوبڑھانے، متاثرین کا پتہ لگانے، ان کو الگ تھلگ رکھنے اور لوگوں کی آمد ورفت کو محدود کئے جانے کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے اس وبا سے نپٹنے کے لئے ایک نیا ‘ ٹرسٹ فنڈ ‘ بنانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا، ‘ جب ہم اس بحران سے نکل جائیںگے،جو کہ ہم یقیناً نکلیںگے، اس کے بعد ہمارے سامنے ایک سوال ہوگا-یا تو ہم اپنی دنیا میں لوٹ جائیں، جو پہلے کی جیسی تھی یا پھر ہم ان مدعوں سے فیصلہ کن طریقے سےنپٹیں جو ہمیں بحران کے متعلق غیر ضروری طور پر کمزور بناتے ہیں۔ ‘
اقوام متحدہ عالمی مزدور تنظیم کے مطابق، اس وبا کی وجہ سے 50 لاکھ سے لےکر ڈھائی کروڑ نوکریاں ختم ہو جائیںگی اور امریکہ کو لیبر آمدنی کے طور پر 960 ارب سے لےکر 3.4 کھرب ڈالر کا نقصان ہوگا۔انکٹاڈ نے کہاہے کہ کورونا وائرس وبا سے عالمی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری پر 30 سے 40 فیصدکا منفی دباؤ پڑےگا اور عالمی سیاحت کی تنظیم کے مطابق عالمی آمد میں 20 سے 30فیصد کی گراوٹ آ جائےگی۔
گتریس نے کہا، ‘ صحیح قدم اٹھانے سے کورونا وائرس وباایک نئی قسم کے عالمی اور سماجی تعاون کی شروعات میں میل کا پتھر ہو سکتی ہے۔ ‘