دہلی اسٹیٹ ہاسپٹلس نرسیز یونین نے سرکار اور انتظامیہ کو وارننگ دیتے ہوئے مانگ کی ہے کہ پی پی ای اور ماسک کی کمی دور کی جائے، ایک ہی ہال میں بیڈ لگاکر سبھی نرسوں کے رکنے کا انتظام کرنے کے بجائے انہیں الگ کمرے دیے جائیں۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس کے بڑھتے انفیکشن کے بیچ ملک کے مختلف ہاسپٹل میں میڈیکل پیشہ ورلگاتار اپنے تحفظ کی مانگ کررہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ کو رونا وائرس سے بچاؤ میں لگے ڈاکٹر اور نرسوں کے علاوہ دوسرے میڈیکل ا سٹاف بھی اس کی چپیٹ میں آ رہے ہیں۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے کو رونا وائرس کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے ان میڈیکل پیشہ وروں کے ذریعے لگاتار پی پی ای اور ماسک فراہم کرائے جانے کی مانگ سرکار سے کی جا رہی ہے۔تازہ معاملہ راجدھانی دہلی کے لوک نایک جئے پرکاش ہاسپٹل میں سامنے آیا ہے۔ یہاں نرسوں کی یونین نے سرکار کو وارننگ دی ہے کہ اگر پی پی ای اور رہنے کا صحیح انتظام نہیں ہوا تو وہ کام نہیں کریں گے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی اسٹیٹ ہاسپٹلس نرسیز یونین نے سرکار اور انتظامیہ کو وارننگ دیتے ہوئے مانگ کی ہے کہ پی پی ای اور ماسک کی کمی دور کی جائے، ایک ہی ہال میں بیڈ لگاکر سبھی نرسوں کے رکنے کا انتظام کرنے کے بجائے انہیں الگ کمرے دیے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق، لوک نایک جئے پرکاش ہاسپٹل سے ڈیوٹی کے بعد 95 فیصد نرسوں کو گھر جانا پڑ رہا ہے، ایسے میں گھروالوں کے متاثر ہونے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔دہلی نرسیز یونین کی جنرل سکریٹری جیمول شاجی نے کہا، ‘ہماری زندگی بھی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ ہمارا یہی کہنا ہے کہ ہم کوئی بھی ڈیوٹی نہیں کریں گے۔ انتظامیہ کو ہم نے اس بارے میں کئی بار میل بھیجا، لیکن ان مانگوں کو لے کر اب تک کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔’
رپورٹ کے مطابق، بدھ کو کو رونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے جب ایک نرس کو ہاسپٹل میں بھرتی کیا گیا تو نرسوں کی ان مانگوں نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا ہے۔دہلی نرسیز فیڈریشن کے جنرل سکریٹری لیلادھر رام چندانی نے کہا، ‘ہمارا ماننا ہے کہ ہر میڈیکل اسٹاف کو کو رونا مشتبہ مان کر چلنا ہوگا اور کوئی بھی مریض اس وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ پی پی ای اور ماسک کی کمی ہے۔ میڈیکل اسٹاف کی رہنے کا صحیح انتظام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘دہلی کا کوئی بھی ہاسپٹل چاہیں جی ٹی بی ہاسپٹل ہو یا لوک نایک ہو، دین دیال ہو یا پھر امبیڈکر ہاسپٹل ، کسی بھی ہاسپٹل میں رہنے کی سہولت،پی پی ای کٹ اور ماسک وغیرہ فراہم نہیں کرائے گئے ہیں۔’معلوم ہو کہ گزشتہ آٹھ مارچ کو ممبئی میں بی ایم سی کے ایک ہاسپٹل میں نرسوں اور پیرامیڈکس اسٹاف سمیت میڈیکل پیشہ وروں نے ہاسپٹل میں کووڈ 19 کے مریض کی موت کے بعد انہیں الگ کئے جانے کی مانگ کو لے کر مظاہرہ کیا تھا۔
اس دوران ہاسپٹل کے کچھ اسٹاف ممبروں نے انہیں دیے گئے پی پی ای کے خراب معیار کا بھی مدعا اٹھایا تھا۔حفاظتی آلات کی کمی کی وجہ سے گزشتہ دنوں دہلی کے ہندو راؤ ہاسپٹل سے
چار ڈاکٹروں کے استعفیٰ دینے کا بھی معاملہ سامنے آیا تھا۔اس کے علاوہ مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع کے ایک
سرکاری ہاسپٹل کی نرسوں نے بھی حفاظتی آلات کی مانگ کی تھی۔ نرسوں نے بتایا تھا کہ ہاسپٹل میں پی پی ای ،ضروری دوائیں، سینٹائزر اور ہینڈواش سہولیات نہیں ہیں۔
معلوم ہو کہ اس سے پہلے
میڈیکل کونسل آف انڈیا (آئی ایم اے) کے قومی صدراور راجیہ سبھا ممبر ڈاکٹر شانتنو سین نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہندوستان اجتماعی طور پر ناکام ہوگا اگر ڈاکٹروں، نرسوں اور علاج کر رہے دیگرپیشہ وروں کے لئے پی پی ای کی دستیابی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا۔