لاک ڈاؤن کورونا بحران کا مستقل حل نہیں، جانچ پر دینا ہوگا زور: راہل گاندھی

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ یہ سمجھنا ہوگا کہ لاک ڈاؤن کسی بھی طرح سے کو رونا وائرس کا حل نہیں ہے۔ جب ہم لاک ڈاؤن سے باہر آئیں گے تو وائرس پھر آ سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں جانچ پر زور دینا ہوگا اور یہ حکمت عملی کے تحت کرنا ہوگا۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ یہ سمجھنا ہوگا کہ لاک ڈاؤن کسی بھی طرح سے کو رونا وائرس کا حل  نہیں ہے۔ جب ہم لاک ڈاؤن سے باہر آئیں گے تو وائرس پھر آ سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں جانچ پر زور دینا ہوگا اور یہ حکمت عملی کے تحت  کرنا ہوگا۔

راہل گاندھی، فوٹو: پی ٹی آئی

راہل گاندھی، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے جمعرات کو کہا کہ لاک ڈاؤن سے کو رونابحران  کامستقل  حل  نہیں ہوگا، بلکہ بڑے پیمانے پر اور حکمت عملی کے تحت جانچ اور پورے ملک  کے متحد  ہوکر لڑنے سے ہی سے اس وائرس کو ہرایا کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے وزیر اعظم  نریندر مودی سے یہ اپیل  بھی کی کہ ریاستوں  اورا ضلاع کو بااختیار بناتے ہوئے وسائل  مہیا کرائے جائیں اور ‘نیائےیوجنا’ کی طرز پر لوگوں کی مدد کی جائے۔

گاندھی نے ویڈیو لنک کے ذریعےصحافیوں سے کہا کہ کو رونا کے خلاف ابھی سے جیت  کا اعلان  کرنا نقصاندہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ لمبی لڑائی ہے۔انہوں نے کہا، ‘میں تنقید کے لیے نہیں،تعاون کے لیے تبصرہ  کر رہا ہوں۔ سبھی سیاسی پارٹیوں اور عوام  کو اس بحران  سے مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔’

گاندھی نے کہا، ‘یہ سمجھنا ہوگا کہ لاک ڈاؤن ایک توقف  کی طرح ہے، یہ کسی بھی طرح سے کو رونا وائرس کا حل  نہیں ہے۔ جب ہم لاک ڈاؤن سے باہر آئیں گے تو وائرس پھر آ سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں جانچ پر زور دینا ہوگا اور یہ حکمت عملی کے تحت کرنا ہوگا۔’

ان کے مطابق وائرس کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار جانچ ہے۔ جانچ کرنے سے یہ جان سکتے ہیں کہ وائرس کہاں گھوم رہا ہے اور پھر اس سے لڑا جا سکتا ہے۔

گاندھی نے کہا، ‘ہمارے یہاں ہر 10 لاکھ آبادی پر صرف 199 جانچ ہوئی ہیں۔ یہ کافی نہیں ہے۔’

انہوں  نے کہا، ‘کووڈ وائرس سے لڑنے کے لیے ہماری سب سے بڑی  طاقت ریاست اورضلعی سطح  پر ہے۔ وائناڈ میں کامیابی ضلعی سطح  کی مشینری کی وجہ سے ملی ہے۔ اس لیے میرا مشورہ  ہے کہ کووڈ کے خلاف لڑائی ٹاپ ڈاؤن (اوپر سے نیچے) نہ ہوکر باٹم اپ (نیچے سے اوپر) ہو۔ وزیر اعظم  ریاستوں  کو بااختیار بنائیں۔’

ایک سوال  کے جواب  میں انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا، ‘جس طرح  سے، جس رفتار سے پیسہ ریاستوں  کو پہنچنا چاہیے، وہ نہیں ہو رہا۔ کو رونا سے دو مورچوں پر جنگ چل رہی ہے میڈیکل اور اقتصادی ۔ ان دونوں مورچے پر حکمت عملی  کے ساتھ لڑنا ہوگا۔’مرکزی حکومت کی طرف سےاعلان کیےگئے1.70 لاکھ کروڑ روپے کے پیکج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘بے روزگاری شروع ہو گئی ہے اور اس کا بہت برا روپ سامنے آنے والا ہے۔ روزگار دینے والے تمام کاروبار کے لیے پیکج تیار کیجئے۔ بڑی کمپنیوں کے لیے پیکج تیار کیجئے ۔’

کانگریس رہنما نے سرکار سے اپیل کی، ‘نیائے یوجنا کی طرح 20 فیصد غریب لوگوں کو سیدھے پیسہ دیجیے۔ کیونکہ غریبوں کو دقت ہو رہی ہے اور ہونے والی ہے۔ نیائے یوجنا کی جگہ کوئی اور نام رکھ لیجئے ۔’دراصل، پچھلے لوک سبھا انتخاب کے وقت راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس نے اس اسکیم کے تحت پانچ کروڑ غریب فیملی کو سالانہ 72-72 ہزار روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

ملک  کے کئی شہروں میں پھنسے مزدوروں سے جڑے سوال  کے جواب  میں گاندھی نے کہا، ‘ہمارے گوداموں میں اناج کا کافی بھنڈار ہے۔ غریبوں کو کھانا دیجیے۔ جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے، ان کو بھی اس میں شامل کیجئے۔اس کا ایک راستہ تیار کیجئے۔’انہوں نے لوگوں سے کو رونا وائرس سے نہیں ڈرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ‘ہندوستان  کسی بھی چیلنج  کا سامنا کر سکتا ہے۔ ہم سب مل کر اس وائرس کو ہرائیں گی۔ اس کے بعدہندوستان  اور تیزی سے آگے بڑھےگا۔’

بتا دیں کہ، وزیر اعظم  نریندر مودی نے کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کو 14 اپریل کو بڑھاکر تین مئی تک کر دیا ہے۔ملک میں کو رونا وائرس یعنی کووڈ 19 کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی تعدادجمعرات  کو 414 ہو گئی اور معاملوں کی تعداد بڑھ کر 12380 تک پہنچ گئی۔ مرکزی وزارت صحت  نے یہ جانکاری دی۔

وزارت نے بتایا کہ کووڈ 19 کے 10477 مریضوں کا ابھی بھی علاج چل رہا ہے، جبکہ 1488 لوگ ٹھیک ہو چکے ہیں اور انہیں اسپتالوں سے چھٹی دے دی گئی ہے اور ایک غیرملکی شہری  اپنے ملک  چلا گیا ہے۔کل معاملوں میں 76 غیر ملکی شہری شامل ہیں۔وہیں، امریکہ کی جانس ہاپکنس یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق، جمعرات  تک دنیا بھر میں کووڈ 19 انفیکشن کے 2069819 معاملے ہیں اور 137193 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)