کو رونا انفیکشن سے نپٹنے کے لیے کام کر رہے ڈاکٹروں اور میڈیکل پیشہ وروں کے تئیں شکریے کے اظہار کے دو ہفتے بعد ملک بھر سے ان کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ بدھ کو دہلی اور بھوپال میں چار ڈاکٹروں پر حملے کے بعد میڈیکل پیشہ وروں کی تنظیم نے مرکزی حکومت سے اس طرح کے تشدد کو روکنے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: کو رونا انفیکشن کے دوران کام کر رہے ڈاکٹروں اور میڈیکل پیشہ وروں کے تئیں شکریہ ادا کرنے کے لیے تالی، تھالی اور گھنٹی بجانے کے دو ہفتے بعد ان پر حملے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ملک کے دو الگ الگ حصوں میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں، جہاں ڈاکٹروں کو کو رونا انفیکشن پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔
پہلا واقعہ دہلی کا ہے، جہاں صفدرجنگ ہاسپٹل کی دو خاتون ریزیڈنٹ ڈاکٹروں پر کووڈ 19 انفیکشن پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے گوتم نگر علاقے میں ایک 42 سالہ شخص نے
ان پر مبینہ طور پر حملہ کیا۔پولیس میں درج شکایت میں ڈاکٹر نے بتایا کہ جب وہ اپنی بہن کے ساتھ بازار جانے کے لیے نکلیں تب ملزم نے انہیں ٹوکا۔
صفدرجنگ ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن(آرڈی اے) کے صدرمنیش کے مطابق، ‘یہ واقعہ بدھ کو رات تقریباً 9.30 بجے گل مہر انکلیو میں ہوا، جہاں دونوں ڈاکٹر پھل خریدنے کے لیے گئی تھیں۔ ایک مقامی، جو پاس میں ہی رہتا ہے، نے ان سے یہ کہتے ہوئے کہ ڈاکٹرس ہاسپٹل سے انفیکشن لے کر پھیلا رہے ہیں، پھل کے ٹھیلے سے دور رہنے کی بات کہی۔’
انہوں نے آگے بتایا، ‘اس کے بعد وہ سوشل ڈسٹنسنگ کی ضرورت کے بارے میں بولتے ہوئے یہ کہنے لگا کہ ایسے ڈاکٹروں کی وجہ سے ہی رہائشی علاقوں میں وائرس انفیکشن کا جوکھم بڑھ گیا ہے۔’اس کے بعد جب دونوں ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ سوشل ڈسٹنسنگ کی اہمیت سمجھتی ہیں اور اس کے الزام بے بنیاد ہیں، اس شخص نے انہیں گالیاں دیں، ہاتھ مروڑا اور دھکا دےکر بھاگ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری ہاسپٹل کی یہ دونوں ڈاکٹر ایمرجنسی میں تعینات ہیں، لیکن کووڈ 19 متعلق ڈیوٹی پر نہیں ہیں۔ان ڈاکٹروں نے حوض خاص پولیس میں شکایت درج کرائی ہے، جس کے بعد پولیس نے اس شخص کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے دونوں خاتون کا میڈیکل جانچ بھی کروایا کیونکہ ان میں سے ایک خاتون کے ذریعے انہیں غلط طرح سے چھونے کی شکایت بھی کی گئی تھی۔
اے ڈی سی پی (ساؤتھ) اتل کمار ٹھاکر نے بتایا کہ معاملہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔دوسرا واقعہ مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کا ہے، جہاں بھوپال ایمس کے دو ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے پولیس کے ذریعے مارپیٹ کی شکایت کی ہے۔
اس سے پہلے مدھیہ پردیش کے ہی اندور کے ٹاٹ پٹی باکھل علاقے میں گزشتہ ایک اپریل کو کو رونا وائرس کی روک تھام کے لیے مہم چلا رہے میڈیکل پیشہ وروں کی ٹیم پر
پتھراؤ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس میں دو خاتون ڈاکٹروں کے پیر میں چوٹیں آئی تھیں۔
اس کے پہلے 30 مارچ کو شہر کے ہی رانی پورہ علاقے میں کو رونا وائرس کی جانچ میں لگی ٹیم نے الزام لگایا تھا کہ محلے کے لوگوں نے ان کے ساتھ گالی گلوچ کرکے ان پر تھوکا تھا۔
ویسٹ دہلی کے منڈکا میں بکروالا آئسولیشن سینٹر میں رکھے گئے ایک شخص کے خلاف میڈیکل ٹیم پرمبینہ طور پر تھوکنے اور اس کے ساتھ بدسلوکی کرنے کو لے کر
معاملہ درج کیا گیا ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا، ‘پنجابی باغ کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ کی شکایت پر اس شخص کے خلاف اتوار کو منڈکا تھانے میں معاملہ درج کیا گیا۔’
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کئی بار ڈاکٹروں اور میڈیکل پیشہ وروں کو پریشان نہ کرنے کے بارے میں زور دے کراپیل کر چکے ہیں۔
ملک کے مختلف علاقوں میں ڈاکٹروں اور میڈیکل پیشہ وروں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے سامنے آنے کے بعد فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو چٹھی لکھی ہے۔ایسوسی ایشن نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے وزیر داخلہ شاہ سے ان کو اپنی جانکاری میں لیتے ہوئے ڈاکٹروں کے خلاف ہو رہے تشدد کو روکنے کی اپیل بھی کی ہے۔
اس سے پہلے ڈاکٹروں اور میڈیکل پیشہ وروں کو مکان مالکوں اور پڑوسیوں کے ذریعے پریشان کرنے کے معاملے بھی سامنے آ چکے ہیں۔گزشتہ دنوں گجرات میں سورت پولس نے ایک خاتون ڈاکٹر کے پڑوس میں رہنے والے
ایک جوڑے کو گرفتار کیا تھا۔الزام تھا کہ کو رونا وائرس سے متاثر ہونے کے شک میں ڈاکٹر پر پڑوسیوں نے حملہ کیا تھا۔
راجدھانی دہلی سمیت ملک کے کچھ حصوں سے کو رونا وائرس متاثرین کے علاج میں لگے ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف کو ان کے کرایے کے مکانوں سے نکالے جانے کی خبریں آئی تھیں۔لوگوں کا کہنا تھا کہ ان سے وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے، جس کے بعد ایمس کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے وزیر داخلہ کو خط لکھ اس کی شکایت کی تھی۔
اس کے بعد مرکزی حکومت نے ڈاکٹروں، میڈیکل اسٹاف کو گھر سے نکالنے والے مکان مالکوں کے خلاف کارروائی کے حکم دیے تھے۔سرکار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کو رونا وائرس کے ڈر سے ڈاکٹروں اور دوسرے اسٹاف پر کرایے کے گھر خالی کرنے کا دباؤ بنانا اس عالمی وبا کے خلاف لڑائی کی جڑ پر وار کرتا ہے اور یہ ضروری خدمات میں خلل ڈالنے کے برابر ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر کے تمام دیشوں میں کو رونا انفیکشن سے نپٹنے کے بیچ میڈیکل پیشہ وروں سے بدسلوکی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔میکسیکو میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں کے ذریعے میڈیکل پیشہ وروں کو بس میں بٹھانے سے منع کرنے کے بعد ملک کے دوسرے سب سے بڑے ہاسپٹل کی جانب سے اپنے اسٹاف سے ہاسپٹل آنے جانے کے دوران سادے کپڑےپہننے کو کہا گیا ہے، وہیں انتظامیہ نے نرسوں کے لیے اسپیشل بسیں چلائی ہیں۔
گزشتہ ہفتے شکاگو میں ایک نرس نے بتایا تھا کہ ہاسپٹل سے شفٹ پوری کرکے گھر لوٹتے وقت انہیں بس میں پیٹا گیا تھا۔ انہیں مارنے والے شخص کا کہنا تھا کہ وہ اس پر کھانس کر انہیں متاثر کر رہی تھیں۔فلپنس میں میڈیکل اسٹاف پر حملے کے واقعات کے بعد صدر نے پولیس سے انہیں تحفظ مہیا کرانے کو کہا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)