معاملہ آسام کے نگاؤں ضلع کا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، ضلع کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے اےآئی یوڈی ایف پارٹی کے ایم ایل اے کےوالد87 سالہ امیر شریعت خیرالاسلام کے جنازے میں تقریباً 10 ہزار افراد شامل ہوئے تھے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کو لےکر دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔
نئی دہلی: آسام کے نگاؤں ضلع میں ایک ایم ایل اےکےوالد کے جنازے میں ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگوں کے شامل ہونے کے بعد کو رونا وائرس پھیلنے کے ڈر سے حکام نے تین گاؤں کو سیل کر دیا۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، دو جولائی کی دوپہر کو جمیعۃ علماء ہند کے نائب صدر اور نارتھ ایسٹ کے امیرشریعت خیرالاسلام کو ان کے آبائی گاؤں واقع ایک قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ وہ 87 سال کے تھے۔
اسلام کی فیملی چاہتی تھی کہ تجہیزوتکفین تین جولائی کو ہو لیکن بعد میں اس کو دو جولائی کر دیا گیا۔ ان کے بیٹے اور نگاؤں ضلع کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ(اےآئی یوڈی ایف)کے ایم ایل اے امین الاسلام کے ذریعے فیس بک پر کچھ تصویریں شیئر کی گئی تھیں۔
ان تصویروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ دکھائی پڑ رہی ہے۔ ضلع انتظامیہ کے افسران کا اندازہ ہے کہ جنازے میں کم سے کم 10000 لوگ شامل ہوئے تھے۔نگاؤں کے ڈپٹی کمشنر جادو سیکیہ نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔ ایک پولیس کی جانب سے اور دوسرا مجسٹریٹ کی طرف سے۔جادو نے کہا کہ وائرس کے کسی بھی پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کو لےکر آس پاس کے تین گاؤں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے آگے کہا کہ جنازے میں نظم و نسق سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ حالانکہ، اس میں شامل ہوئے لوگوں نے سماجی دوری اور ماسک وغیرہ کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے بتایا کہ دونوں معاملے کسی شخص کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ لاک ڈاؤن کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔ ہم معاملے کی جانچ کریں گے اور قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے۔
ایم ایل اے اسلام نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ میرے والد بہت مشہور آدمی تھے اور ان کو ماننے والے لوگوں کی بہت بڑی تعداد تھی۔ ہم نے موت اور تجہیزوتکفین کے بارے میں انتظامیہ کومطلع کیا تھا۔ لوگوں کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے پولیس نے کئی گاڑیوں کو واپس لوٹنے کے لیے کہا، لیکن پھر بھی لوگ جنازے میں شامل ہوئے۔
بتا دیں کہ گزشتہ اپریل مہینے میں ایم ایل اے اسلام کو ایک آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر فرقہ وارانہ بیان دینے اور سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لیے سیڈیشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
آڈیو کلپ میں اسلام نے مبینہ طور الزام لگایا تھا کہ نظام الدین(دہلی)سے واپس آئے لوگوں کو کورنٹائن سینٹروں میں ہراساں کیا جا رہا ہے اور صحت مند لوگوں کو انجکشن دےکر انہیں بیمار اور کورونا سے متاثرہ مریض کے طور پر دکھایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وہاں کی حالت حراستی کیمپوں سے بھی بدتر ہے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ریاست کسی شخص کو کورنٹائن میں مار سکتا ہے اور پھر کہہ سکتا ہے کہ اس کی موت کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی۔ ایم ایل اے فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔