آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ پربھو نارائن سنگھ نے کہا کہ یہ کچھ دن پہلے کا معاملہ ہے اور اب سب کچھ ٹھیک ہے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش کمار اوستھی نے کہا کہ کھانا بٹوارہ کرنے میں تھوڑی دیری ہوئی جس کی وجہ سے کورنٹائن سینٹر میں رہنے والے لوگ کچھ بےچین ہو گئے۔
آگرہ میں ایک کورنٹائن سینٹر کے باہر پھینک کر کھانا دیتے اہلکار(فوٹو: ویڈیو گریب/@alok_pandey)
نئی دہلی: اتر پردیش کے آگرہ کے کورنٹائن سینٹر کے ایک ویڈیو کلپ میں ایک شخص پی پی ای پہنے ہوئے پانی کی بوتلیں اور کھانے کا سامان پھینک رہا ہے، جہاں درجنوں لوگ لوہے کی گیٹ سے اپنا ہاتھ باہر نکال کر اس کو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ نظارہ مرکز اور اتر پردیش سرکار دونوں کے ذریعے کو رونا وائرس کی روک تھام کے آگرہ ماڈل کو کامیاب بتانے کے کچھ دنوں بعد سامنے آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ویڈیو مبینہ طور پر ہندستان کالج کا ہے جو کہ شاردا گروپ آف انسٹ ٹیوٹ کے تحت درج ہے۔آگرہ انتظامیہ نے یہاں کورنٹائن کی سہولت تیار کی ہے۔
ویڈیو کلپ بنا رہی خاتون یہ کہتے ہوئے سنی جا رہی ہے کہ اس کو سینٹر پر جانچ کے لیے لایا گیا تھا جو کہ نہیں ہوا۔کچھ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ کورنٹائن سینٹر میں اس سے پہلے اسی طرح سے کھانا بانٹا گیا تھا۔واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ پربھو نارائن سنگھ نے کہا کہ یہ کچھ دن پہلے کا معاملہ ہے اور اب سب کچھ ٹھیک ہے۔ ایس ڈی او سے ذمہ داری طے کرنے کو کہا گیا ہے۔ انہیں ایک رپورٹ جمع کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔
سنگھ نے بتایا کہ کورنٹائن سینٹر میں 500 سے زیادہ لوگ رہ رہے ہیں جبکہ ایک مقامی ہیلتھ افسر وہاں رہنے والے لوگوں کی تعداد130 بتائی۔ایڈیشنل چیف سکریٹری (داخلہ)اونیش کمار اوستھی نے کہا، ‘معاملے کو علم میں لیا گیا ہے۔ضلع مجسٹریٹ نے جانچ کے حکم دیے ہیں۔ کھانا بٹوارہ کرنے میں تھوڑی دیری ہوئی جس کی وجہ سے کورنٹائن سینٹر میں رہنے والے لوگ کچھ بےچین ہو گئے۔’
بتا دیں کہ، آگرہ میں اتوار کی رات تک 372 معاملوں کی تصدیق ہوئی۔ 10 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 49 لوگ ٹھیک ہو چکے ہیں۔وہیں، شہر کے میئر نوین جین نے گزشتہ21 اپریل کو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کوخط لکھ کر تشویش کا ا ظہار کیا تھا کہ
آگرہ، ووہان بن سکتا ہے۔
خط میں میئر نے لکھا، ‘آگرہ،ملک کا ووہان بن سکتا ہے۔مقامی انتظامیہ ناکارہ ثابت ہوئی ہے۔ …ہاٹ اسپاٹ ایریا میں بنائے گئے کورنٹائن سینٹروں میں کئی کئی دنوں تک جانچ نہیں ہو پا رہی۔ نہ ہی مریضوں کے لیے کھاناپانی کامناسب انتظام ہو پا رہا۔ …حالات دھماکہ خیز ہے۔’
اس خط میں میئر نے شہر میں کو رونا کے بگڑتے حالات اور عوام کو ہونے والی پریشانی کے لیے سیدھے سیدھے ضلع انتظامیہ اور محکمہ صحت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔خط میں انہوں نے لکھا ہے، ‘میں بہت دکھی من سے آپ کو خط لکھ رہا ہوں کہ میرا آگرہ بہت زیادہ بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ آگرہ کو بچانے کے لیےسخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔ حالات بہت سنگین ہو چکے ہیں۔ اس لیے میں آپ سے ہاتھ جوڑکر گزارش کر رہا ہوں کہ میرے آگرہ کو بچا لیجیے، بچا لیجیے۔’
میئر نوین جین کے ذریعے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھی چٹھی کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھا، ‘آگرہ شہر میں حالات خراب ہیں اور روز نئے مریض نکل رہے ہیں۔ آگرہ کے میئر کا کہنا ہے کہ اگر صحیح انتظام نہیں ہوا تو معاملہ ہاتھ سے نکل جائےگا۔ کل بھی میں نے اسی چیز کو اٹھایا تھا۔ شفافیت بہت ضروری ہے۔ ٹیسٹنگ پر دھیان دینا ضروری ہے۔ کو رونا کو روکنا ہے تو فوکس صحیح جانکاری اور صحیح علاج پر ہونا چاہیے۔ سرکار کے ذریعےآگرہ میئر کی باتوں کو مثبت طریقے سے لینا اور فوراً پوری طرح سے آگرہ کی عوام کو وباسے بچانے کی کوشش کرنااہم ہے۔’