چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
نئی دہلی: کو روناانفیکشن سے بچنے کے لیے لگایا گیا لاک ڈاؤن گھر میں رہ رہی خواتین اور بچوں پر مشکل ثابت ہورہا ہے۔ خواتین کے ساتھ اس دوران گھریلوتشدد میں اضافے کی رپورٹ کے بعد اب بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی بات سامنے آئی ہے۔دی چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نمبر پر پچھلے 11 دنوں میں 92000 کال آئے، جن میں تشدداوراستحصال سے بچانے کی گزارش کی گئی ہے۔
چائلڈلائن انڈیا کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہرلین والیا نے بتایا کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20-31 مارچ کے بیچ ‘چائلڈلائن 1098’ پر 3.07 لاکھ فون کال آئے ہیں۔ان میں سے 30 فیصدی کال بچوں کے متعلق تھے جن میں تشدد اور استحصال سے بچاؤ کی مانگ کی گئی تھی۔ 30 فیصدی کال کی یہ تعداد 92105 ہے۔
یہ مایوس کن صورت حال اشارہ کرتی ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی خاتون کے لیے ایک طرح سے قیدی جیسے حالات بن گئے ہیں اور کئی بچہ بھی گھر میں غیر محفوظ ہیں۔والیا کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی کے 24 مارچ کو دیےگئے خطاب کے بعد 25 مارچ سے لاک ڈاؤن شروع ہوا جس کے بعد فون کال 50 فیصدی تک بڑھ گئے ہیں۔
منگل کو یہ اعداد وشمارضلع میں واقع چلڈرین پروٹیکشن اکائیوں کے ساتھ ورک شاپ میں شیئر کئے گئے۔ اس ورک شاپ میں حکومت ہند کے حکام نے حصہ لیا تھا۔مذاکرہ خاص طور پر کو رونا وائرس سے جڑے مدعوں اور بند کے دوران بچوں میں تناؤ کو کم کرنے کے راستے تلاش کرنے پر مرکوز تھا۔
والیا نے بیٹھک میں بتایا کہ چائلڈلائن کو بند کے دوران صحت کے بارے میں 11 فیصدی کال آئے، بچہ مزدوری کے آٹھ فیصدی، لاپتہ اور گھر سے بھاگے بچوں کے بارے میں آٹھ فیصدی اور بےگھر بچوں کے بارے میں پانچ فیصدی کال آئے۔اس کے علاوہ ہیلپ لائن کو 1677 کال ایسے ملے جن میں کو رونا وائرس کے بارے میں سوال کئے گئے اور 237 کال میں بیمار لوگوں کے لیے مدد مانگی گئی۔
اس سے پہلےنیشنل وومین کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے حال ہی میں کہا تھا کہ ملک گیر بند کے بعد سے گھریلو تشددکی شکایتیں بڑھ رہی ہے۔اس کے علاوہ پوری دنیا میں کو رونا وائرس سے نپٹنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلوتشدد کے معاملوں میں اضافہ کو لےکر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کااظہار کیا تھا۔
چائلڈ رائٹس یونٹ نے حال ہی میں پی ایم او کوخط لکھ کر 1098 کو ٹول فری نمبر بنانے اور کووڈ 19 کے بحران کے مد نظر اس نمبر کو بچوں، سرپرستوں یا دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ایمرجنسی نمبر بنانے کو کہا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)ا