سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل میں ماہانہ بےروزگاری کی شرح23.52 فیصد کی درج کی گئی ہے، جو مارچ میں 8.74 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن لمبا چلنے پر بےروزگار لوگوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس انفیکشن سے نپٹنے کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک میں بےروزگاری کی شرح لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای)نے اپنی سروے رپورٹ میں کہا کہ کووڈ 19 بحران کی وجہ سےملک میں بےروزگاری کی شرح تین مئی کو ہفتہ کے دوران بڑھ کر 27.11 فیصد ہو گئی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، سی ایم آئی ای کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان کی بے روزگاری کی شرح 15 مارچ ختم ہوئے ہفتے میں 6.74 فیصد تھی، جو 3 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں بڑھ کر 27.11 فیصد ہو گئی۔ممبئی واقع تھنک ٹینک نے کہا کہ بے روزگاری کی کی شرح شہری سیکٹر میں سب سے زیادہ 29.22 فیصد رہی، جہاں کووڈ 19 انفیکشن کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں ‘ریڈزون’ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ دیہی سیکٹر میں بے روزگاری کی کی شرح 26.69 فیصد تھی۔
وہیں 26 اپریل کو ختم ہفتے میں شہری بے روزگاری کی شرح 21.45 فیصد اور دیہی بے روزگاری کی شرح 20.88 فیصد تھی۔سی ایم آئی ای کے اعدادوشمارکے مطابق اپریل میں ماہانہ بے روزگاری کی شرح میں 23.52 فیصد درج کی گئی جبکہ یہ مارچ مہینے میں 8.74 فیصد تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح دیہی سیکٹر کے مقابلے زیادہ ہے۔ لاک ڈاؤن سے یومیہ مزدوروں اور چھوٹے کاروبار سے جڑے لوگوں کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ان میں پھیری والے، سڑک کنارے دکانیں لگانے والے ، کنسٹرکشن میں کام کرنے والے مزدور اور رکشہ چلاکر پیٹ بھرنے والے لوگ شامل ہیں۔
ریاست کے لحاظ سے دیکھا جائے، تو اپریل میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح پڈوچیری میں 75.8 فیصدی رہی۔ اس کے بعد تمل ناڈو میں 49.8 فیصدی، جھارکھنڈ میں 47.1 فیصدی، بہار میں 46.6 فیصدی، ہریانہ میں 43.2 فیصدی، کرناٹک میں 29.8 فیصدی، اتر پردیش میں 21.5 فیصدی اور مہاراشٹر میں 20.9 فیصدی درج ہوئی ہے۔
پہاڑی ریاستوں میں بے روزگاری کی شرح باقی ریاستوں کے مقابلے کم رہی۔ اتراکھنڈ میں بے روزگاری کی کی شرح 6.5 فیصدی، سکم میں 2.3 فیصدی اور ہماچل پردیش میں 2.2 فیصدی رہی ہے۔دینک بھاسکر کے مطابق، سی ایم آئی ای کے مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اپریل میں یومیہ مزدور اور چھوٹے کاروباری سب سے زیادہ بےروزگار ہوئے ہیں۔
سروے رپورٹ کے مطابق 12 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اپنے کام سے ہاتھ دھونا پڑا ہیں۔ ان میں پھیری ریہڑی والے، سڑک کنارے سامان بیچنے والے، رکشہ ڈرائیوراور ٹھیلا چلانے والے شامل ہیں۔سی ایم آئی ای کے چیف ایگزیکٹو مہیش ویاس نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا لمباچلنے پر بےروزگار لوگوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے۔ شروعات میں ان آرگنائزڈ سیکٹر میں کام کرنے والے لوگوں کی نوکری گئی ہیں۔ لیکن اب دھیرے دھیرے، آرگنائزڈ اور محفوظ نوکری والوں کی جاب پر بھی بحران کے بادل چھانے لگے ہیں۔ اسٹارٹ اپ نے لے آف کااعلان کیا ہے اور تنظیموں نے نوکری کے نقصان کی وارننگ دی ہے۔
ویاس نے کہا کہ نوکری کی تلاش کر رہے لوگوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ 3 مئی کو یہ 36.2 فیصدی ہو گئی جو پہلے 35.4 تھی۔غورطلب ہے کہ کو رونا وائرس کے مد نظر لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں ملک کو ریڈ، آرینج اور گرین زون میں بانٹا گیا ہے۔سب سے زیادہ ریڈ زون شہری علاقوں میں ہی ہیں۔ آرینج اور گرین زون میں کچھ اقتصادی سرگرمیوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔