سینئر صحافی اور کتاب ‘دی ایمرجنسی’ کی مصنفہ کومی کپور نے کنگنا رناوت کی ہدایت کاری میں بنی فلم ‘ایمرجنسی’ کے پروڈیوسرز کے خلاف کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور تاریخی واقعات کو مبینہ طور پر مسخ کرنے کی وجہ سے ان کے وقار کوپہنچے ٹھیس کے لیے مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی دہلی: سینئر صحافی کومی کپور نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی لوک سبھا ایم پی کنگنا رناوت کی ہدایت کاری میں بنی فلم ‘ایمرجنسی’ کے روڈیوسرز کے خلاف کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور تاریخی واقعات کو مبینہ توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی وجہ سے ان کے وقار کو پہنچے نقصان پہنچانے کے لیے
مقدمہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، کپور نے اخبار کو بتایا،’انہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ اندرا گاندھی پر فلم بنا رہے ہیں۔ میں نے انہیں یہ کرنے دیا، جو کہ میری حماقت ہے، کیونکہ انہوں نے کہا کہ ہم صرف ایک باب استعمال کر رہے ہیں۔ اس میں تمام ابواب کا مواد موجود ہے۔ اندرا گاندھی کی زندگی پبلک ڈومین میں ہے۔ کتاب کا حوالہ نہ دیں اور غلط حقائق پیش نہ کریں۔’
اس سلسلے میں کپور نے کہا کہ دو قانونی نوٹس کے باوجود فلم میں یہ ڈسکلیمر لگا ہواہے کہ یہ ان کی کتاب ‘دی ایمرجنسی’ اور جینت وسنت سنہا کی ‘پریہ درشنی’ پر مبنی ہے۔
معلوم ہو کہ 3 اپریل کو کپور کے وکیلوں نے رناوت کی منی کرنیکا فلمز (جس میں کنگنا رناوت خود ایک ڈائریکٹر ہیں) اور نیٹ فلکس (جہاں فلم اسٹریم کی جارہی ہے) کو دیے گئے نوٹس میں چھ مبینہ تاریخی غلطیوں کا ذکر کیا ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اندرا گاندھی ذاتی طور پر صدر فخرالدین علی احمد کے پاس گئی تھیں اور انہیں کابینہ میٹنگ بلائے بغیر ایمرجنسی کا اعلان کرنے کی دھمکی دی تھی۔
اس کے علاوہ اس میں صحافی نکھل چکرورتی کی انٹرنل سیکورٹی ایکٹ (میسا) کے تحت گرفتاری کو بھی غلط قرار دیا گیا ہے۔
دی پرنٹ کے مطابق، کومی کپور نے بتایا کہ فلم میں بہت سی غلطیاں کی گئی ہیں، جن میں سنجے گاندھی کے قریبی ساتھی اکبر احمد کو آل انڈیا ریڈیو پر کشور کمار کے گانوں پر پابندی لگانے کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی شامل ہے۔
کپور نے واضح کیا کہ ان کی کتاب میں واضح طور پر اس وقت کے وزیر اطلاعات و نشریات وی سی شکلا کو اس فیصلے کے لیے ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ کپور نے انکشاف کیا کہ احمد نے خود رناوت کی ایمرجنسی کو دیکھ کر ان سے اس دعوے کے بارے میں سوال کیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘مجھے یہ بتاناپڑا کہ میری کتاب میں ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا ہے۔ وہ اکیلے نہیں تھے۔ بہت سے لوگوں نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ آپ نے کتاب میں کیا لکھا ہے؟
کپور نے اپنے معاملے میں دعویٰ کیا ہے کہ منی کرنیکا فلمز اور اس کے پبلشر پینگوئن رینڈم ہاؤس انڈیا کے ساتھ 2021 کے معاہدے نے حقائق کو مسخ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور خاص طور پر یہ لازمی کیا گیا تھا کہ کپور کا نام ‘مصنف کی پیشگی تحریری رضامندی کے بغیر’ استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے – جو مبینہ طور پر فلم میں دکھائے جانے سے پہلے نہیں لیا گیا تھا۔
منی کرنیکا فلمز نے 10 اپریل کو کپور کے وکیلوں کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کی کتاب فلم کا واحد حوالہ نہیں ہے اور مصنف کی جانب سے اسکرپٹ کو منظور کرنے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔
کمپنی نے یہ بھی کہا کہ کپور نے انہیں کتاب پر’مکمل اور دانشورانہ املاک کے حقوق’ دیے ہیں۔ کپور، جنہوں نے جنوری میں ریلیز ہونے پر فلم نہیں دیکھی تھی، نے اسے نیٹ فلکس پر اسٹریم ہونے کے بعد ہی دیکھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ رناوت کی فلم پہلے 6 ستمبر 2024 کو ریلیز ہونے والی تھی، لیکن سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کے ساتھ کلیئرنس تنازعہ کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا کیونکہ شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) اور مختلف سکھ تنظیموں نے الزام لگایا کہ اس میں سکھوں کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے، جس کے بعد اسے 17 جنوری کو ریلیز کیا گیا تھا۔