این ایس سی ایس کے بڑھے بجٹ پر کانگریس کا سوال-کیا پیگاسس خریداری تھی وجہ

09:29 PM Jul 26, 2021 | دی وائر اسٹاف

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے نیشنل سیکیورٹی کونسل سکریٹریٹ کے گزشتہ کئی سالوں کے بجٹ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 2017-2018 میں سائبرسیکیورٹی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نام کے ایک  نئےزمرہ کوجوڑتے ہوئے گرانٹ الاٹمنٹ گزشتہ سال کے 33 کروڑ روپے سے بڑھاکر 333کروڑ روپے کیا گیا۔مبینہ طور پر اسی سال پیگاسس جاسوسی شروع ہوئی۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا(فوٹوبہ شکریہ:  ٹوئٹر)

نئی دہلی: پیگاسس معاملے کے بیچ کانگریس پارٹی نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل سکریٹریٹ(این ایس سی ایس)کا 2017-2018 میں گرانٹ الاٹمنٹ بڑھ کر 333 کروڑ روپے ہو گیا ہے جبکہ اس سے ایک سال پہلے یہ33کروڑ روپے تھا۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کھیڑا نے پوچھا کہ کیایہ اضافہ  اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کی خریداری  سے متعلق  ہیں؟

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ یو پی اے سرکار نے2011-2012 میں این ایس سی ایس کو 17.43 کروڑ روپے کاگرانٹ الاٹمنٹ کیا تھا۔ یہ رقم 2012-2013 میں بڑھ کر 20.33 کروڑ روپے اور 2013-2014 میں بڑھ کر 26.06 کروڑ روپے ہو گئی۔

کھیڑا نے بتایا کہ سال 2014-2015 میں جب مودی سرکار اقتدارمیں آئی، اس وقت این ایس سی ایس کا الاٹمنٹ بڑھ کر 44.46 کروڑ روپے ہو گیا جبکہ 2016-2017 میں یہ گھٹ کر 33 کروڑ روپے رہ گیا۔

کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ‘لیکن جس سے شبہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ سال 2017-2018 میں این ایس سی ایس میں سائبرسیکیورٹی ریسرچ اینڈڈیولپمنٹ نام کا ایک نیازمرہ جوڑا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی سال این ایس سی ایس گرانٹ کا الاٹمنٹ پچھلے سال کے 33 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2017-18 میں 333 کروڑ روپے ہو گیا اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ مبینہ طور پر اسی سال پیگاسس جاسوسی شروع ہوئی۔’

انہوں نے کہا کہ این ایس سی ایس کو کیے گئے 333 کروڑ روپے کے الاٹمنٹ میں سے 300 کروڑ روپے سائبر سیکیورٹی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ  پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ رجحان تب سے جاری ہے، جب 2021-2022 میں 228.72 کروڑ روپے الاٹمنٹ کیے گئے تھے۔ پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کے الزام2017 سے ہی لگائے گئے ہیں۔

کھیڑا نے ان میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا،جس میں بتایا گیا کہ سی بی آئی کے اس وقت  کے ڈائریکٹرآلوک ورما اور ان کے اہل خانہ کے ممبروں کے آٹھ فون نمبر اس لیک ہوئی فہرست میں شامل ہیں، جسے نامعلوم ہندوستانی  ایجنسی کےذریعے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ممکنہ طور پر نشانہ بنایا جانا تھا۔

انہوں نے کہا،‘آلوک ورما، سی بی آئی کے دو دیگرسینئر عہدیدارراکیش استھانا اور ان کےاسسٹنٹ اےکے شرما کے فون کی بھی جاسوسی کی گئی۔ اس سے رافیل سودے سے جڑے تنازعہ کے بیچ ان کے سیدھے رشتے کا بھی پتہ چلتا ہے کیونکہ اکتوبر میں اس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹرآلوک ورما نےپرشانت بھوشن اور ارون شوری سے ملاقات کی تھی،جنہوں نے انہیں نجی طور پر رافیل سودے سے جڑی شکایت کی تھی۔’

سرکار سے سوال پوچھتے ہوئے کھیڑا نے کہا کہ کیاحکومت ہندنے یا اس کی کسی بھی ایجنسی نے پیگاسس سافٹ ویئر خریدا ہے یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ سرکار نے براہ راست طور پر پیگاسس کے استعمال سے انکار نہیں کیا ہے۔ اگر سرکار نے یہ سافٹ ویئر نہیں خریدا تو وہ کون سی سرکار تھی،جس نے ہندوستانی شہریوں کی جاسوسی کی۔ کیا پیگاسس خریدنے کے لیے نیشنل سیکیورٹی کونسل سکریٹریٹ کے بجٹ گرانٹ میں اضافہ کیا گیا تھا۔

بتا دیں کہ اتوارکو ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم نے اجاگر کیا تھا کہ دو مرکزی وزیروں،40 سے زیادہ صحافیوں، تین اپوزیشن  رہنماؤں، ایک موجودہ جج،کئی کاروباریوں اور کارکنوں سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانیوں کے موبائل نمبر اس لیک کیے گئے ڈیٹابیس میں شامل تھے جن کی پیگاسس سے ہیکنگ کی گئی یا وہ ممکنہ طور پر نشانے پر تھے۔ دی وائر بھی اس کنسورٹیم کا حصہ ہے۔

دی وائر نے فرانس کی غیرمنافع بخش فاربڈن اسٹوریز اورایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دی واشنگٹن پوسٹ، دی گارڈین جیسے16دیگر بین الاقوامی  میڈیااداروں کے ساتھ مل کر یہ رپورٹس شائع  کی ہیں۔

یہ جانچ دنیا بھر کے 50000 سے زیادہ لیک ہوئے موبائل نمبر پر مرکوز تھی، جن کی اسرائیل کے این ایس اوگروپ کے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے سرولانس کی جا رہی تھی۔ اس میں سے کچھ نمبروں کی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فارنسک جانچ کی ہے، جس میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ان پر پیگاسس اسپائی ویئر سے حملہ ہوا تھا۔

حکومت ہند نے اس معاملے میں تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔