کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے غریبوں کو 72 ہزار روپے سالانہ دینے اور کسانوں کے لئے الگ بجٹ کے اہتمام کا وعدہ کیا ہے۔ پارٹی نے قرض نہ چکا پانے والے کسانوں کے خلاف فوجداری نہیں بلکہ سول کیس درج کرنے کی بات کہی ہے۔
کانگریس نے منگل کو اپنا انتخابی منشور نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر میں جاری کیا۔ اس دوران پارٹی صدر راہل گاندھی کے ساتھ سونیا گاندھی، منموہن سنگھ، اے کے انٹنی، پی چدمبرم وغیرہ موجود تھے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کانگریس نے لوک سبھا انتخاب کے لئے منگل کو اپنا منشور جاری کر دیا۔ منشور میں غریبوں کو کم از کم آمدنی سے متعلق اسکیم، این اے وائی کے تحت سالانہ 72 ہزار روپے دینے اور کسانوں کی حالت کو ٹھیک کرنے کے لئے الگ بجٹ کے اہتمام کا وعدہ کیا گیا ہے۔اپنے منشور میں پارٹی نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ سیڈیشن سے متعلق دفعہ 124(اے) کو ختم کرےگی کیونکہ اس کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ ہتک عزت کو سول کیس بنائے جانے کا وعدہ بھی کانگریس نے کیا ہے۔
اس کے علاوہ قرض نہ چکا پانے والے کسانوں کے خلاف فوجداری مقدمہ کے سول کیس چلایا جائےگا۔ ساتھ ہی ماب لنچنگ اور ہیٹ کرائم پر روک لگانے کے لئے قانون بنانے کا وعدہ کانگریس کی طرف سے کیا گیا ہے۔پارٹی نے سبھی کے لئے معیاری صحت خدمات کی دستیابی، سرکاری خدمات کی 22 لاکھ اسامیوں کو بھرنے، دیہی سطح پر ہرسال لاکھوں نوجوانوں کو روزگار دینے، رافیل اور بدعنوانی کے دوسرے معاملوں کی جانچ کرانے، قومی اور داخلی تحفظ پر زور دینے اور ایس سی –ایس ٹی، او بی سی، اقلیتوں اور خواتین کی ترقی کے لئے قدم اٹھانے جیسے کئی اہم وعدے کئے ہیں۔
یو پی اے صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس صدر راہل گاندھی، پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا، خزانچی احمد پٹیل، منشور کمیٹی کے صدر پی چدمبرم، تنظیم کے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال، سابق مرکزی وزیر اے کے انٹنی اور پارٹی کے کئی دوسرے سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں نئی دہلی واقع کانگریس صدر دفتر پر یہ منشور جاری کیا گیا۔منشور میں’این اے وائی اے’اسکیم کا نمایاں طور پر ذکر ہے جس کے تحت غریبوں کو 72000 روپے سالانہ دینے کاوعدہ کیا گیا ہے۔اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا، جب ایک سال پہلے منشور تیار کرنے کا عمل شروع کیا گیا تو ہم نے کہا کہ اس منشور میں لوگوں کی توقعات کی جھلک ہونی چاہیے اور سارے وعدے سچے ہونے چاہیے۔ ہم جھوٹ نہیں بولنا چاہتے۔ وزیر اعظم روز جھوٹ بول رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘وزیر اعظم نے 15 لاکھ روپے کا جھوٹا وعدہ کیا۔ لیکن ہم نے خیال کیا کہ کل کتنا پیسہ لوگوں کے کھاتے میں ڈالا جا سکتا ہے۔ پھر ہم نے کہا کہ غریبی پر وار، 72 ہزار۔ ‘گاندھی نے کہا، ‘روزگار کا مدعا دوسرا بڑا وعدہ ہے۔ 22 لاکھ سرکاری نوکریاں خالی ہیں۔ ان اسامیوں کو ایک سال میں بھرا جائےگا۔ دیہی علاقوں میں ہرسال 10 لاکھ نوجوانوں کو روزگار دیا جائےگا۔ ‘انہوں نے کہا نوجوان کاروبار شروع کریںگے تو تین سال تک کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ منریگا میں کام کے دنوں کی تعداد کو 100 دن سے بڑھا کر 150 دن کیا جائےگا۔
کسانوں کے لئے بڑا اعلان کرتے ہوئے گاندھی نے کہا، ‘ کسانوں کے لئے الگ بجٹ ہوگا۔ کسان ایماندار ہیں۔ ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ قرض ادائیگی نہیں کرنے پر کسانوں کے خلاف فوجداری کا معاملہ درج نہیں ہوگا بلکہ سول کیس کا معاملہ ہوگا۔ ‘انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لئے بجٹ کا چھ فیصدی خرچ کیا جائےگا اور غریب سے غریب آدمی کے لیے اعلیٰ معیاری صحت خدمات یقینی بنائے جائیں گے۔گاندھی نے نریندر مودی حکومت پر پانچ سالوں میں سماج کو بانٹنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد کانگریس ملک کو جوڑنے کا کام کرےگی۔ داخلی اور قومی سلامتی پر بھی ہمارا زور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال ملک میں’اقتصادی ایمرجنسی’کی حالت ہے اور کانگریس کی حکومت بننے پر معیشت کی رفتار تیز کرنے کے لئے قدم اٹھائے جائیںگے۔کانگریس نے یہ بھی وعدہ کیا کہ ایس سی –ایس ٹی ، او بی سی اور اقلیتی سماج کے حقوق کو یقینی بنانے کے ساتھ ہی ان کی ترقی کے لئے اقدام کیے جائیںگے اور عدلیہ میں ان کی نمائندگی بڑھانے کی کوشش کی جائےگی۔پارٹی نے خواتین کے تحفظ پر خاص دھیان دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لئے لوک سبھا اور اسمبلیوں میں 33 فیصدی سیٹیں ریزرو کرنے کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کی نوکریوں میں ان کے لئے 33 فیصدی ریزرویشن کا نظام ہوگا۔
کانگریس نے یہ بھی وعدہ کیا کہ پاکستان پر عالمی دباؤ ڈالکر اس کی زمین سے چلنے والی دہشت گرد سرگرمیوں پر پوری طرح پابندی لگائی جائےگی۔کانگریس نے کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے کہ آئی پی سی کے تحت سیڈیشن کو واضح کرنے والی دفعہ 124اے کو ختم کرےگی کیونکہ اس کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں کہا، ‘شہریوں کی آزادی ہماری جمہوریت کی پہچان ہے۔ قوانین کا مقصد آزادی کو مضبوطی دینا ہوتا ہے۔ قانون صرف اور صرف ہماری قدروں کو دکھانے کے لئے ہونے چاہیے۔ ‘
پارٹی نے کہا، ‘ تعزیرات ہند کی دفعہ 124اے کا غلط استعمال ہوا ہے اور بعد میں نیا قانون بنائے جانے کے بعد اس کی اہمیت بھی ختم ہو گئی۔ اس لئے اس کو اب ختم کیا جائےگا۔ ‘کانگریس نے یہ بھی وعدہ کیا کہ آئی پی سی کی دفعہ 499 کو ہٹاکر ہتک عزت کو سول کیس بنایا جائےگا۔اس نے کہا کہ حراست میں پوچھ تاچھ کے لئے تھرڈ ڈگری کے استعمال کو روکنے کے لئے قانون بنایا جائےگا۔
کانگریس نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ حکومت بننے پر وہ بھیڑ کے ذریعے قتل (ماب لنچنگ)اورہیٹ کرائم کے خلاف پارلیامنٹ کے پہلے سیشن میں قانون منظور کرےگی۔پارٹی نے کہا، ‘ہم 17ویں لوک سبھا کے پہلے سیشن میں اور ساتھ ہی راجیہ سبھا میں لنچنگ اور آگ زنی جیسے نفرت بھرے جرائم کی روک تھام اور سزا دینے کے لئے نیا قانون منظور کرائیںگے۔ ‘کانگریس کی طرف سے کہا گیا،’اس قانون میں متاثرین کو معاوضہ دینے اور لاپروائی کے لئے پولیس اور ضلع انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرانے کے اہتمام ہوںگے۔ ‘کانگریس نے یہ بھی وعدہ کیا کہ نیشنل وومین کمیشن اور قومی اقلیتی کمیشن کو آئینی درجہ دیا جائےگا۔
یہ بھی کہا گیا کہ مذہبی اور لسانی اقلیتوں کے آئینی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا ۔پارٹی نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اقلیتی اسٹیٹس کو برقرار رکھا جائےگا۔
کانگریس نے وعدہ کیا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 سمیت آئینی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے دی جائےگی اور مسلح افواج (خصوصی اختیارات) قانون (اے ایف ایس پی اے) کا تجزیہ کیا جائےگا۔پارٹی نے جموں و کشمیر کے ہندوستان کے غیرمنقسم حصہ ہونے کے اپنے رخ کو دوہراتے ہوئے یہ بھی کہا کہ حکومت میں آنے پر ریاست کے لوگوں سے بنا شرط بات چیت کے لئے تین مذاکرہ کاروں کی تقرری کی جائےگی۔
کانگریس نے اپنے منشور میں کہا، ‘ ہم اس بات کو دوہراتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا غیرمنقسم حصہ ہے۔ ہم ریاست کی توانا تاریخ اور ان حالات کی عزت کرتے ہیں جن کے تحت ریاست نے ہندوستان میں انضمام منظور کیا تھا اور جس کی وجہ سےآئین میں آرٹیکل 370 کو شامل کیا گیا۔ اس آئینی حالت کو بدلنے کی نہ تو اجازت دی جائےگی اور نہ ہی ایسا کچھ کرنے کی کوشش ہوگی۔ ‘
اس نے کہا، ‘سب سے پہلے سرحد پر پوری مضبوطی کے ساتھ دخل اندازی کو ختم کرنا ہے۔ اس کے بعد لوگوں کی مانگوں کو پورا کرنے اور ان کے دلوں کو جیتنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائیں گی۔ ‘کانگریس نے کہا، ‘اے ایف ایس پی اے اورڈسٹربڈ ایریا قانون کا تجزیہ کیا جائےگا۔ تحفظ کی ضروریات اور انسانی حقوق کے تحفظ میں توازن کے لئے قانونی اہتماموں میں مناسب تبدیلی کی جائیںگی۔ ‘اس نے کہا، ‘ کانگریس جموں و کشمیر کے لوگوں سے بنا شرط بات چیت کا وعدہ کرتی ہے۔ ہم اس طرح کی بات چیت کے لئے سول سوسائٹی سے تین مذاکرہ کاروں کی تقرری کریںگے۔ ‘
اس کے علاوہ کانگریس نے ایس سی-ایس ٹی اور او بی سی طبقوں کے لئے وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بننے پر وہ یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی تقرری سے متعلق200 پوائنٹ روسٹر نظام کے لئے قانون بنائےگی اور عہدہ کی ترقی میں ریزرویشن کے لئے آئین میں ترمیم کرےگی۔پارٹی نے ان طبقوں کے لئے تعلیم اور روزگار میں یکساں مواقع متعین کرنے کے لئے یکساں مواقع کمیشن بنانے کا بھی وعدہ کیا۔
پارٹی نے اپنے منشور میں کہا ہے، ‘ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کی کل آبادی ملک کی کل آبادی کا تقریباً75 فیصدی ہے۔ ان طبقوں کے لئے ہم ایک مجموعی اور مثبت پروگرام کا وعدہ کرتے ہیں۔ اس لئے کانگریس یکساں موقع کمیشن بنانے کا وعدہ کرتی ہے۔ ‘کانگریس نے کہا، ‘ ہم 200 پوائنٹ روسٹر نظام کے اصل مقصد کو بحال کرنے کے مقصد سے قانون منظور کریںگے اور اس کو تمام اداروں میں نافذ کریںگے۔ ‘اس نے کہا، ‘ کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لئے عہدہ کی ترقی میں ریزرویشن فراہم کرنے کے لئے آئین میں ترمیم کرےگی۔ ‘پارٹی نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ میں ان طبقوں کی نمائندگی بھی بڑھائی جائےگی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)