جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس رہنما غلام نبی آزاد سپریم کورٹ کے حکم سے جموں و کشمیر کے دورے پر گئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وادی میں ٹھہرنے کے دوران جن مقامات پر جانا چاہتا تھا، اس کے 10 فیصد مقامات پر بھی انتظامیہ نے مجھے جانے نہیں دیا۔
نئی دہلی : کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد جموں و کشمیر کے اپنے 6 روزہ دورے کے دوسرے مرحلے میں منگل کو جموں پہنچے اور کہا کہ وادی میں’بہت بری’حالت ہے۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے رہنما آزاد جمعہ کوسرینگر پہنچے تھے۔ اس سے پہلےسرینگر پہنچنے کی ان کی کوششیں تین بار ناکام رہی تھیں، کیونکہ انتظامیہ نے ان کو واپس بھیج دیا تھا۔نامہ نگاروں کے ذریعے کشمیر کی حالت کے بارے میں پوچھے جانے پر آزاد نے کہا، ‘ بہت خراب ہے۔ ‘
انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے باہر نامہ نگاروں سے کہا، ‘ مجھے ابھی میڈیا سے کچھ نہیں کہنا ہے۔ میں کشمیر میں چار دن رہا اور دو دن جموں میں رہنے کے لئے یہاں پہنچا ہوں۔ 6 روزہ دورے کے اختتام کے بعد جو بھی کہنا ہوگا، کہوںگا۔ ‘جموں و کشمیر میں حالات کے بارے میں ان کی رپورٹ عدالت کو سونپے جانے کے بارے میں ایک سوال پر ریاست کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی دہلی واپسی کے بعد اس پر فیصلہ ہوگا۔انہوں نے کہا، ‘ میں وادی میں ٹھہرنے کے دوران جن مقامات پر جانا چاہتا تھا، اس کے 10 فیصد مقامات پر بھی انتظامیہ نے مجھے جانے نہیں دیا۔ ‘
سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لئے جانے اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے بارے میں پوچھے جانے پر آزاد نے کہا، ‘جموں و کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی کا کوئی نشان نہیں ہے۔ ‘دینک جاگرن کے مطابق، جموں و کشمیر کے چار روزہ دورے پر پہنچے آزاد نے اتوار کو اننت ناگ اور سوموار کو سخت حفاظت کے درمیان شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں پہنچے تھے۔انہوں نے ضلع صدر دفتر کے مختلف حصوں اور فروٹ منڈی کا بھی جائزہ لیا تھا۔ بارہمولہ فروٹ گروارس ایسوسی ایشن اور سیب کاروباریوں کے ایک وفد نے سابق وزیراعلیٰ کو موجودہ حالات میں پیش آ رہی دقتوں سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ نیفیڈ کے ذریعے طےشدہ کم از کم امدادی قیمت مناسب نہیں ہے۔
ایسوسی ایشن کے محمد یوسف ڈار نے کہا تھا کہ سیب کی جو پیٹی یہاں حکومت کے ذریعے سات سو روپے میں خریدی جا رہی ہے، وہ اس کو دہلی کی منڈی میں ڈیڑھ ہزار روپے میں آرام سے بیچ سکتے ہیں۔ ان کو اپنا مال ملک کی منڈیوں تک پہنچانے کے لئے نقل وحمل کی مدد چاہیے۔انہوں نے کہا تھا کہ بہتر ہوگا کہ ریاستی حکومت انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات کو جلد بحال کرے، اس سے بھی ان کو اپنا مال ریاست کے باہر بیچنے میں آسانی ہوگی۔
آزاد سے زیادہ تر لوگ ضلع صدر دفتر میں واقع ڈاک بنگلہ میں ہی ملے۔ بارہمولہ میونسپل کمیٹی کے صدر عمر ککرو بھی اپنے دوستوں کےساتھ ان سے ملے۔ انہوں نے موجودہ حالات میں بارہمولہ میں متاثر ہو رہی عوامی ترقیاتی اسکیموں پر سابق وزیراعلیٰ سے گفتگو کی۔اس کے ساتھ ہی کینسر مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے ایک وفد کے علاوہ بارہمولہ سول سوسائٹی کے ممبروں نے بھی آزاد سے ملاقات کی۔ انہوں نے صحت خدمات کو بہتر بنانے، موبائل اور انٹرنیٹ خدمات کو بحال کرنے اور لوگوں میں حفاظت اور اعتماد کا ماحول بنانے کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر صلاح مشورہ کیا۔ کینسر مریضوں نے انتظامی پابندیوں کی وجہ سے دقتوں کو فوری اثر سے دور کرنے پر زور دیا۔
واضح ہو کہ، آزاد کا دورہ تب ممکن ہوا جب 16 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ان کو ریاست جانے کی اجازت دی تھی۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے کانگریس رہنما کو چار ضلعوں-سرینگر، جموں، بارہمولہ، اننت ناگ میں لوگوں سے ملنے کی اجازت دی تھی۔ حالانکہ، کورٹ نے کہا تھا کہ وہ وہاں کوئی سیاسی ریلی نہ کریں۔آزاد نے اپنے اہل خانہ اور لواحقین سے ملاقات کے لئے عدالت سے اجازت بھی طلب کی تھی۔ آزاد نے ریاست کو مراعات دینے والی دفعات کے خاتمے کے بعد حکام کی طرف سے عائد پابندیوں کے پیش نظر معاشرتی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت بھی طلب کی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)