کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے وویکانند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر شائع اجیت ڈوبھال کے انٹرویو کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے ۔ اس میں ڈوبھال کہہ رہے ہیں کہ مسعود اظہر کو آئی ای ای ڈی بم بنانا نہیں آتا تھا ، نشانہ لگانا نہیں آتا تھا اور اس کی رہائی کے بعد سیاحت میں 200 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
نئی دہلی : مسعود اظہر کو لے کر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیاسی جنگ تیز ہوگئی ہے ۔ کانگریس نے حکمراں پارٹی پر حملہ کرنے کے لیے سلامتی کونسل کے مشیر اجیت ڈوبھال کے 2010 کے انٹرویو کو پیش کیا ہے۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ ڈوبھال نے دو دہائی پہلے قندھار ہائی جیکنگ معاملے میں جیش محمد کے چیف مسعود اظہر کو رہا کرنے کے لیے بی جے پی کی حکومت کو قصور وار ٹھہرایا تھا ۔ کانگریس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ڈوبھال نے اس انٹرویو میں مسعود کو کلین چٹ بھی دی تھی ۔
“मसूद अज़हर को रिहा करना एक राजनैतिक फैसला था” : NSA श्री अजित डोभाल।
सवाल: यह किसका राजनैतिक फ़ैसला था?
उत्तर: भाजपा सरकार का।
तो क्या अब मोदी जी, @rsprasad इस राष्ट्र विरोधी फ़ैसले की जुम्मेवारी लेंगे?#BJPLovesTerrorists
1/3 pic.twitter.com/ohREPBKSr6— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) March 12, 2019
قابل ذکر ہے کہ تھنک ٹینک وویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونےوالے اس انٹرویو کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا ہے کہ ، اجیت ڈوبھال نے کہا تھا کہ مسعود اظہر کو رہا کرنا ایک سیاسی فیصلہ تھا ۔ سوال : یہ ہے کہ کس کا سیاسی فیصلہ تھا ؟ جواب : بی جے پی حکومت کا ۔ تو کیا اب مودی جی ، روی شنکر پرساد اس ملک مخالف فیصلے کی ذمہ داری لیں گے ؟
سرجے والا نے مزید کہا کہ ڈوبھال نے اپنے انٹرویو میں دہشت گردی سے نپٹنے کے لیے کانگریس – یو پی اے کی نیشنلسٹ پالیسی کو ملک کے مفاد میں بتایا تھا اور ا س کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ حکومت ہائی جیکنگ کو لے کر ٹھوس پالیسی لائی ہے ۔ یعنی نہ کوئی رعایت نہ ہی دہشت گردوں سے کوئی بات چیت ۔ انہوں نے کہا ، مودی جی اس کے لیے 56 مہینے کے کورے بھاشن نہیں ، ہمت چاہیے ۔ آخر بی جے پی حکومت نے ایسی ہمت کیوں نہیں دکھائی ۔
سرجے والا نے اس انٹرویو کے حوالے سے تین باتوں کو نشان زد کیا ہے کہ – ڈوبھال نے کہا تھا؛ مسعود اظہر کو آئی ای ای ڈی بم بنانا نہیں آتا ہے ۔ وہ نشانے باز نہیں ہے ۔ مسعود اظہر کی رہائی کے بعد جموں کشمیر میں سیاحت میں 200 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
Modi Govt’s NSA, Ajit Doval’s ‘clean chit certificate’ to terrorist, Masood Azhar revealed (https://t.co/XgtDuCZAdF)-
1 Masood doesn’t know how to fabricate an IED.
2 Masood is not a marksman.
3. After releasing Masood, tourism in J&K has gone up by 200%#BJPLovesTerrorists
2/n pic.twitter.com/dh2vvmFQk9— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) March 12, 2019
غور طلب ہے کہ سرجے والا نے یہ حملہ اس وقت کیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی نے مسعود اظہر کی برسوں پہلے کی رہائی کو لے کر ڈوبھال پر طنز کرتے ہوئے سوموار کو اظہر مسعود کے نام میں جی لگاکر خطاب کیا۔ جس کو لے کر بعد میں بی جے پی نے راہل گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ دراصل راہل گاندھی نے دہلی میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ ، آپ مسعود اظہر کو یاد کر سکتے ہیں ۔ 56 انچ کے لوگوں کی پچھلی حکومت کے دوران آج کے این اے ایس اجیت ڈوبھال مسعود اظہر جی کے ساتھ ایک ہوائی جہاز میں گئے اور انہیں سونپ دیا ۔
PM Modi please tell the families of our 40 CRPF Shaheeds, who released their murderer, Masood Azhar?
Also tell them that your current NSA was the deal maker, who went to Kandahar to hand the murderer back to Pakistan. pic.twitter.com/hGPmCFJrJC
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) March 10, 2019
واضح ہوکہ اس وقت مسعود اظہر کے ساتھ مشتاق احمد زر گر اور احمد عمر سعید شیخ کو بھی رہا کیا گیا تھا ۔ ان لوگوں کو آئی سی -814 فلائٹ کے مسافروں کے بدلے چھوڑا گیا تھا ، جس کو دہشت گرد ہائی جیک کرکے قندھار لے گئے تھے ۔یہ دہشت گرد 13 دسمبر 2001 کو پارلیامنٹ پر ہوئے حملے کے لیے ذمہ دار تھے ، جس میں ایک سکیورٹی اہلکار کی موت ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد 2 جنوری 2016 کو جیش محمد کے مسلح دہشت گردوں نے پٹھان ایئر بیس پر حملہ کیا تھا ۔ جس میں 7 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)