کانگریس جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے دعویٰ کیا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا 35350 کروڑ روپے اور بھارت بایوٹیک75750 کروڑ روپے کا منافع بنائیں گے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعےتیار کیا گیا کووی شیلڈ ٹیکہ ریاستی سرکاروں کو 400 روپے فی خوراک اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں ملےگا۔ وہیں بھارت بایوٹیک کا ٹیکہ کو ویکسین فی خوراک صوبوں کو 600 روپے اور نجی اسپتالوں کو 1200 روپے میں ملےگا۔
رندیپ سنگھ سرجےوالا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کانگریس نے ٹیکہ کاری سے متعلق پالیسی کو ‘امتیازی اور غیرحساس’ قرار دیتے ہوئے اتوار کو الزام لگایا کہ مرکزی حکومت منافع خوروں کو 1.11 لاکھ کروڑ روپے کی منافع خوری کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔پارٹی جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سرکار نے غریبوں اور نوجوانوں کو مفت ٹیکہ دستیاب کرانے کی اپنی ذمہ داری سے پلہ جھاڑ لیا ہے۔
انہوں نے ڈیجیٹل پریس کانفرنس میں کہا، ‘اس طرح سے ٹیکے کو لےکرسرعام منافع خوری کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ مہاماری کے وقت مودی سرکار منافع خوری میں شامل کیوں ہے؟ وزیر اعظم نریندر مودی کو جواب دینا چاہیے۔’
کانگریس رہنما نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار نے ‘سب سے امتیازی اور غیرحساس ٹیکہ پالیسی’ پیش کیا ہے۔
انہوں نےالزام لگایا،‘مودی سرکار ٹیکہ کاری کی آڑ میں منافع خوری کی اجازت دینے کی مجرم ہے۔ مودی سرکار ملک کےنوجوانوں اور غریبوں کو مفت ٹیکہ دستیاب کرانے کی اپنی ذمہ داری سے پلہ جھاڑنے کی بھی مجرم ہیں۔’
قابل ذکر ہے کہ
سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیاکے ذریعے تیارکیا گیاکووی شیلڈ ٹیکہ ریاستی سرکاروں کو 400 روپے فی خوراک اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں ملےگا۔ دوسری طرف،
بھارت بایوٹیک کا ٹیکہ کو ویکسین فی خوراک صوبوں کو 600 روپے اور نجی اسپتالوں کو 1200 روپے میں ملےگا۔
ویسے، کئی ریاستی سرکاروں نے اعلان کیا ہے کہ ان کے یہاں لوگوں کو مفت میں ٹیکہ لگایا جائےگا۔
سرجےوالا نے کہا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ35350 کروڑ روپے اور بھارت بایوٹیک75750 کروڑ روپے کا منافع بنائیں گے۔
کانگریس رہنما کے مطابق، انہوں نے یہ نتیجہ اس اندازےکی بنیاد پر نکالا ہے کہ ملک میں18 سے 45 سال کی عمر کے 101 کروڑ لوگوں میں سے 50 فیصدی لوگ ان ٹیکوں کا خرچ خود برداشت کریں گے اور باقی آدھے لوگوں کو صوبوں کی طرف سےٹیکہ دستیاب کرایا جائےگا۔
سوموار کو سرجےوالا نے کہا، ‘سوال یہ ہے کہ مہاماری کے اس دور میں جب ہمارے شہری مدد کے لیے آنسو بہا رہے ہیں، آکسیجن کے لیے رو رہے ہیں، تب کیا یہ ان سے بےشرم منافع خوری کی اجازت ہے؟’
انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،‘کیا کورونا کی اس لڑائی میں حکومت ہندٹیکہ بنانے والی کمپنیوں کو 1 لاکھ 11 ہزار کروڑ روپے کا منافع کما کر ملک کے لوگوں کو ہرانے کی کوشش کر رہی ہے؟ کیا یہ ہماری جمہوریت کے مساوات اور مساوی بنیادی حقوق کے موافق ہے؟’
انہوں نے کہا،‘کیا ایک ملک اور پانچ الگ الگ ٹیکے کی شرح ممکن ہیں؟ کیا یہ ملک میں انصاف کے معیار پر اورمساوات کے معیار پر کھرا اترتا ہے؟’
سرجےوالا نے کہا،‘کیا حکومت ہندیہ نہیں جانتی کہ ہمارے یہاں2011 کی مردم شماری میں28 فیصدآبادی ایس سی/ایس ٹی ہے، ہمارے ملک میں 81.35 کروڑ لوگ فوڈ سیکورٹی ایکٹ میں راشن حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ ایسے میں یہ غریب لوگ ٹیکے کی مہنگی قیمت کو کیسےبرداشت کر پائیں گے؟’
انہوں نے الزام لگایا،‘مودی سرکار نے ٹیکہ کاری پالیسی میں ملک کے نوجوانوں کے تئیں ذمہ داری سے پلہ جھاڑ لیا ہے۔حکومت ہند نے صاف کر دیا ہے کہ 18 سے 45 سال کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کی ذمہ داری حکومت ہند کی نہیں ہے۔’
سرجےوالا نے سوال اٹھایا،‘مودی سرکار پورے ملک کے لیے ویکسین کے لیے‘ایک قیمت’ پر بات چیت کیوں نہیں کر سکتی، بجائے اس کے کہ کون اسے خرید رہا ہے؟ کیا سب کو مفت ویکسین فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے؟ بہار اور بنگال میں مفت ویکسین، ہندوستان میں کیوں نہیں؟’
اتوار کو کانگریس کی جانب سے ٹوئٹ کر کہا گیا تھا، ‘اس طرح کا امتیاز لوگوں کی سمجھ سے پرے ہے۔ سرکار سارے شہریوں کو مفت میں ٹیکہ کیوں نہیں لگوا رہی ہے؟حالات کے اور کتنا بگڑنے کا انتظار کیا جا رہا ہے؟
ہندوستان کو بی جے پی کے ‘سسٹم’ کا شکار نہ بنایا جائے: راہل
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے خلاف مفت ٹیکہ کاری کی پیروی کرتے ہوئے سوموار کو کہا کہ ہندوستان کو بی جے پی کے ‘سسٹم’ کا شکار نہ بنایا جائے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘چرچہ بہت ہو چکی۔ عوام کو ویکسین مفت ملنی چاہیے بات ختم۔ مت بناؤ ہندوستان کو بی جے پی سسٹم کا شکار۔’راہل گاندھی اور کانگریس پچھلے کئی ہفتوں سے یہ مانگ کر رہے ہیں کہ ملک کی عوام کو مفت ٹیکہ دستیاب کرایا جائے۔
اس سے پہلے راہل گاندھی نے اتوار کوالزام لگایا کہ مرکزی حکومت کی‘فرضی امیج’ کو بچانے کے لیے کورونا مہاماری سے جڑے سچ کو چھپایا رہا ہے اور اموات کے اعدادوشمارکو کم کرکےبتایا جا رہا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘سسٹم فیل ہے اس لیےعوامی مفاد کی بات کرنا ضروری ہے۔ اس بحران میں ملک کو ذمہ دار شہریوں کی ضرورت ہے۔اپنے کانگریس ساتھیوں سے میری اپیل ہے کہ سارے سیاسی کام چھوڑکر صرف عوامی امدادکریں، ہر طرح سے عوام کا دکھ دور کریں۔ کانگریس پریوار کا یہی دھرم ہے۔’
کانگریس رہنما امریکی اخبار‘نیویارک ٹائمز’کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا،‘سچ پر پردا ڈالا جا رہا ہے، آکسیجن کی کمی سے انکار کیا جا رہا ہے اور اموات کے اعدادوشمارکو کم کرکےبتایا جا رہا ہے۔ حکومت ہند اپنی فرضی امیج بچانے کے لیے سب کچھ کر رہی ہے۔’
ہندوستان میں سوموار کو پچھلے 24 گھنٹے میں کووڈ 19 کے اب تک کے سب سے زیادہ352991 نئے معاملے سامنے آنے کے بعد انفیکشن کے کل معاملوں کی تعداد بڑھ کر 17313163 ہو گئی۔ اس کے علاوہ گزشتہ ایک دن میں 2812 لوگوں کی موت کے بعد جان گنوانے والوں کی تعداد بڑھ کر 195123 ہو چکی ہے۔
یہ لگاتار پانچواں دن ہے، جب ملک میں تین لاکھ سے زیادہ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ اعدادوشمار پر غور کریں تو ملک میں 15 اپریل سے لگاتار 12ویں دن انفیکشن کے دو لاکھ سے زیادہ روزانہ کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ 11 اپریل کے بعد یہ لگاتار 16واں دن ہے، جب ملک میں ایک دن میں 1.5 لاکھ سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ سات اپریل کے بعد یہ لگاتار 19واں دن ہے، جب ایک لاکھ سے زیادہ نئے معاملے درج کیے گئے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)