کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت نے پہلے ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو بدنام کرنے اور روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اور نیشنل چائلڈ رائٹس کمیشن جیسے آئینی اداروں کا استعمال کیا اور اب انٹلی جنس افسران کا استعمال کر رہی ہے۔
دہلی میں ‘بھارت جوڑو یاترا’ کا قافلہ اور راہل گاندھی۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@بھارت جوڈو)
نئی دہلی: کانگریس نےسوموارکو الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے پہلے ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو بدنام کرنے اور روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اور نیشنل کمیشن فار چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) جیسے آئینی اداروں کا استعمال کیا اور اب انٹلی جنس افسران کا استعمال کر رہی ہے۔
پارٹی نے اس معاملے میں ہریانہ کے سوہنا میں پولیس میں ایک شکایت بھی درج کرائی ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے نامہ نگاروں کو بتایا،حکومت نے آئینی اور قانونی اداروں کا استعمال بھارت جوڑو یاترا کو بدنام کرنے کے لیے کیا۔ (یاترا میں بچوں کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے) ہمیں الیکشن کمیشن اور این سی پی سی آر سے نوٹس ملے۔ ہم نے تفصیل سے جواب دیا۔
انہوں نے کہا، جب وزیر اعظم نے گجرات اسمبلی انتخاب کے دوران انتخابی مہم کے لیے ایک چھوٹی بچی کا استعمال کیا اور ہم نے اسے الیکشن کمیشن اور این سی پی سی آر کے نوٹس میں لایا تو کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
خبر رساں ایجنسی
اے این آئی کے مطابق، رمیش نے یہ بھی الزام لگایا کہ جن لوگوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی سے بات چیت کی تھی ان سے انٹلی جنس بیورو نے پوچھ گچھ کی ہے۔
یاترا کے بارے میں کسی بھی طرح کی رازداری سے انکار کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ‘گھبرا’ رہے ہیں۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ‘آئی بی ایسے کئی لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے، جنہوں نے بھارت جودو یاتراکے دوران راہل گاندھی سے بات چیت کی تھی۔ جاسوس ہر طرح کے سوالات پوچھ رہے ہیں اور انہیں سونپے گئے میمورنڈم کی کاپیاں چاہتے ہیں۔ اس یاترا کے بارے میں کچھ بھی راز نہیں ہے لیکن واضح طور پر مودی اور شاہ گھبرائے ہوئے ہیں۔
رمیش نے بتایا،کچھ دن پہلے ہماری یاترا میں شامل لوگوں کے آرام کے لیے تیار کیے گئے کنٹینر میں ہریانہ حکومت کے کچھ اہلکار پائے گئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیا کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ بیت الخلا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم نے سوہنا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ وہ ہریانہ حکومت کا انٹلی جنس افسر ہے۔ وہاں ڈبل انجن والی حکومت ہے تو یہ سب اوپر سے کہنے پر کیا گیا ہوگا۔
انہوں نے کہا، ‘ہماری یاترا پوری طرح سے شفاف ہے۔ ہمارے پاس کچھ چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔کانگریس کے کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری اور ‘بھارت یاتری’ ویبھو والیا نے سوہنا میں شکایت درج کرائی ہے۔
اس شکایت میں والیا نے کہا کہ 23 دسمبر کی صبح ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے کیمپ میں کھڑے ایک کنٹینر کے دروازے کے باہر کچھ لوگوں کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد کسی نے ان کے کنٹینر کے دروازے کو کھینچ کر کھولنے کی کوشش کی… بعد میں ایک شخص بھاگ گیا اور دوسرے شخص نے کہا کہ وہ چیک کرنے گیا تھا اور پھر کہا کہ وہ باتھ روم استعمال کرنے گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا شخص بھی پکڑا گیا… ہماری معلومات کے مطابق ان تینوں میں سے کوئی بھی ہمارے کیمپ میں ڈیوٹی پر نہیں تھا۔ میں اس حوالے سے یہ تحریری شکایت کر رہا ہوں۔
غورطلب ہے کہ گزشتہ 24 دسمبر کو ‘بھارت جوڑو یاترا’ ہریانہ سے دہلی میں داخل ہوئی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)