ہندوستان میں کورونا وائرس کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کی تصدیق ہو چکی ہے: ماہرین

12:51 PM Jun 03, 2020 | دی وائر اسٹاف

انڈین پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن(آئی پی ایچ اے)، انڈین ایسوسی ایشن آف پریوینٹو اینڈ سوشل میڈیسن (آئی اے پی ایس ایم) اور انڈین ایپی ڈیمیولوجیکل ایسوسی ایشن(آئی ای اے)کے  ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ ایک رپورٹ وزیر اعظم کو سونپی گئی ہے۔ماہرین  کا کہنا ہے کہ سرکار نے اس وبا سے نپٹنے کی تدابیرسے متعلق فیصلہ لیتے وقت  ماہرین  سے صلاح نہیں لی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ایمس کے ڈاکٹروں اور آئی سی ایم آریسرچ گروپ  کے دو ممبروں  سمیت ماہرین  کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ملک  کی گھنی اور میڈیم آبادی والے علاقوں  میں کو رونا وائرس کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کی تصدیق ہو چکی ہے۔وہیں سرکار باربار یہ کہہ رہی ہے کہ ہندوستان میں کو رونا وائرس انفیکشن کمیونٹی ٹرانسمیشن کے مرحلے میں نہیں پہنچی ہے جبکہ منگل صبح تک ملک میں کو رونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 5598 پر پہنچ گئی اور انفیکشن کے کل معاملے 198706 ہو گئے ہیں۔

اتنا ہی نہیں دنیاکے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہندوستان ساتواں ملک بن چکا ہے۔انڈین پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن(آئی پی ایچ اے)، انڈین ایسوسی ایشن آف پریوینٹو اینڈ سوشل میڈیسن (آئی اے پی ایس ایم) اور انڈین ایپی ڈیمیولوجیکل ایسوسی ایشن(آئی ای اے)کے  ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ ایک رپورٹ وزیر اعظم کو سونپی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ملک کی گھنی اور میڈیم آبادی والے علاقوں  میں کو رونا وائرس انفیکشن کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کی تصدیق ہو چکی ہے اور اس سطح پر کووڈ 19 کو ختم کرناغیر حقیقی  جان پڑتا ہے۔’رپورٹ کے مطابق، ‘ملک گیر لاک ڈاؤن وباکےٹرانسمیشن کو روکنے اور مینجمنٹ کے لیے مؤثر منصوبہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا تاکہ صحت سے متعلق خدمات متاثرنہ ہوں ۔ یہ ممکن ہو رہا تھا لیکن شہریوں کو ہو رہی پریشانی اور معیشت کو پٹری پر لانے کی کوشش میں چوتھے لاک ڈاؤن میں دی گئی راحتوں کی وجہ سے یہ ٹرانسمیشن بڑھا ہے۔’

کووڈٹاسک فورس کے 16 رکنی جوائنٹ گروپ میں آئی اےپی ایس ایم کے سابق صدر اور ایمس دہلی میں سینٹر فار کمیونٹی میڈیسن کےہیڈ ڈاکٹر ششی کانت، آئی پی ایچ اے کے قومی صدر اور سی سی ایم ایمس کے پروفیسر ڈاکٹر سنجے کے رائے، کمیونٹی میڈیسن، ایمس، بی ایچ یو، وارانسی کے سابق پروفیسر اور ہیڈ ڈاکٹر ڈی سی ایس ریڈی، ڈی سی ایم اور ایس پی ایچ ،پی جی آئی ایم ای آر، چنڈی گڑھ کےسابق پروفیسر اور ہیڈ ڈاکٹر راجیش کمار شامل ہیں۔

ڈاکٹر ریڈی اور ڈاکٹر ششی کانت کو رونا وائرس کو لےکر آئی سی ایم آر کے وبااور نگرانی گروپ کے بھی رکن ہیں۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ماہرین  نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندوستان میں 25 مارچ سے 31 مئی تک نافذلاک ڈاؤن کافی سخت رہا، اس کے باوجود کو رونا وائرس کے معاملے اس دوران لگاتار بڑھتے رہے۔ 25 مارچ کو 606 معاملے تھے، جو 24 مئی کو بڑھ کر 138845 ہو گئے۔

ماہرین نے یہ بھی کہا کہ وبا سے نپٹنے کی تدابیر سے متعلق فیصلہ لیتے وقت ماہرین  سے صلاح نہیں لی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘حکومت ہندنے ماہرین  سے مشورہ لیا ہوتا جنہیں دوسروں  کے مقابلے اس کی بہتر سمجھ ہوتی ہے تو شاید بہترتدابیر کئے جاتے۔’ماہرین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ موجودہ عوامی جانکاری کی بنیاد پر سرکار کوڈاکٹروں اور اکادمک سائنسدانوں کے ذریعے صلاح دی گئی تھی، جن کے پاس محدود مہارت تھی۔

انہوں نے کہا، ‘پالیسی سازوں نے واضح طور پرعام ایڈمنسٹریٹو نوکرشاہوں پر بھروسہ کیا جبکہ اس پوری کارروائی  میں وبائی امراض کے ماہرین ، عوامی صحت ، پریوینٹو میڈیسن اور سماجیات کے ماہرین کا رول کافی محدودتھا۔’ماہرین  نے کہا کہ ہندوستان اس وقت انسانی بحرن  اوروباکی صورت میں بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق،اگر مہاجر مزدوروں کو شروع میں ہی، جب وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت سست تھی، گھر جانے کی اجازت دی گئی ہوتی تو موجودہ صورت حال سے بچا جاسکتا تھا۔ مہاجر مزدورں کی واپسی کی وجہ سے یہ وبا اب ملک کے ہر کونے میں اور خاص طور پر دیہی اور نیم شہری علاقوں میں پہنچ گئی ہے جہاں عوامی صحت کا نظام کافی ناقص ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)