’ضمانت قانون، جیل استثنیٰ‘ کے اصول کو حال کے دنوں میں فراموش کر دیا گیا ہے: سی جے آئی

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حال  کےدنوں میں 'ضمانت قانون ہے اور جیل استثنیٰ'  کے اصول کو فراموش کر  دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حال  کےدنوں میں ‘ضمانت قانون ہے اور جیل استثنیٰ’  کے اصول کو فراموش کر  دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پرافسوس کا اظہار کیا کہ ‘ضمانت قانون ہے اور جیل استثنیٰ’ کے اصول کو حال کے دنوں میں فراموش کردیا گیا ہے۔

حال ہی میں آئی  خبر کے مطابق ، سی جے آئی گوئی نے مانا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران عدالتی فیصلوں میں اس معیار کو شامل کیا گیا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس کونیک نیتی سے لاگو نہیں کیا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ چیف جسٹس نے یہ باتیں اتوار (6 جولائی) کو کوچی میں جسٹس وی آر کرشن ائیر میموریل لا لیکچر دیتے ہوئے کہیں۔

اس دوران انہوں نے کہا کہ مختلف مقدمات میں ضمانت دیتے ہوئے انہوں نے خود اس اصول کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کی ہے، جس نے ہائی کورٹس اور نچلی عدالتوں کے لیے اسی اصول پر عمل کرنے کی راہ ہموار کی۔

جسٹس گوئی نے کہا، ‘مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ گزشتہ سال، 2024 میں، مجھے پربیر پرکایستھ، منیش سسودیا اور کویتا بنام ای ڈی کے معاملات میں اس قانونی اصول کو دہرانے کا موقع ملا۔’

انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ میں جسٹس ائیر کی خدمات بہت عظیم ہیں۔

واضح ہو کہ حالیہ برسوں میں سپریم کورٹ نے زیر سماعت قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کئی احکامات پاس کیے ہیں اور کہا ہے کہ مقدمے کی سماعت میں تاخیر اور طویل قید پی ایم ایل اے اور یو اے پی اےکے تحت سنگین جرائم میں بھی ضمانت دینے کی بنیاد ہے، جبکہ خصوصی قوانین کے تحت ضمانت کی شرائط سخت ہیں۔

عدالت نے منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے مقدمات میں ملزمان کی ضمانت کا راستہ بھی کھولا ہے۔

سی جے آئی گوئی نے انڈر ٹرائل قیدیوں کو طویل مدت تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رکھنے کی جسٹس ائیر کی سخت مخالفت کو بھی یاد کیا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال اگست میں ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ‘ضمانت اصول ہے، جیل استثنیٰ ہے’ کا روایتی خیال نہ صرف آئی پی سی کے جرائم پر لاگو ہونا چاہیے بلکہ ان دیگر جرائم پر بھی لاگو ہونا چاہیے جن کے لیے خصوصی قوانین بنائے گئے ہیں، جیسے کہ یو اے پی اے، اگر اس قانون کے تحت مقرر کردہ شرائط پوری ہوتی ہیں۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے مختلف فیصلوں میں ہائی کورٹس اور نچلی عدالتوں سے ضمانت دینے میں فراخدلی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ اگر ضمانت کا معاملہ بنتا ہے تو سنگین جرائم میں بھی راحت دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔