اس کے علاوہ ملزم افسروں کے خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے کہا،قانون عوام کو ڈرانے اور ان کی آواز دبانے کے لیے نہیں بلکہ عوام میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
نئی دہلی :گزشتہ بدھ کو جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ دھنباد ضلعے میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف درج سیڈیشن کے مقدمے کو ان کی حکومت نے خارج کر دیا ہے۔سورین نے لکھا، ‘دھنباد میں 3000 لوگوں پر لگائی گئی سیڈیشن کی دفعہ کو بنا تاخیر کیےرد کرنے کے ساتھ ساتھ مجرم افسروں کے خلاف مناسب کارروائی کی ہدایت دے دی گئی ہے۔’
ہیمنت سورین نے آگے کہا، ‘قانون عوام کو ڈرانے ااور ان کی آواز دبانے کے لیے نہیں بلکہ عوام میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ میری قیادت میں چل رہی حکومت میں قانون عوام کی آواز کو بلند کرنے کا کام کرےگی۔’اس بارے میں دھنباد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) نے متعلقہ پولیس افسر کو خط لکھ کر ہدایت دی کہ کورٹ میں اصلاح کا خط دائر کرکے ایف آئی آر سے آئی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن ) کو ہٹایا جائے۔
گزشتہ سات جنوری کو سات نا معلوم لوگوں کے ساتھ تقریباً 3000 نا معلوم لوگوں کے خلاف دھنباد میں آئی پی سی کی دفعہ 143, 145, 149, 186, 188, 290, 291, 336, 153اے، 153بی اور 124اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ان پرالزام ہے کہ یہ لوگ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے لیے عوامی مقام پر غیرقانونی طور سے جمع ہوئے تھے۔
دھنباد سرکل آفیسر پرشانت کمار لائق کی تحریری شکایت پر پولیس نے بنا اجازت کےمبینہ طور پر ٹریفک جام کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے نعرے لگانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا تھا۔معاملے کا گہرائی سے تجزیہ کئے بنا ایف آئی آر میں دفعہ 124اے جوڑ نے کی بات کہتے ہوئے ایس پی نے دھنباد تھانہ کے انچارج سنتوش کمار سے کہا ہے کہ وہ تین دن کے اندر وضاحت دےکر بتائیں کہ کیوں ان کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کی جائے۔
ایس پی نے اپنے خط میں لکھا ہےکہ اس طرح سے سیڈیشن کی دفعہ لگانا سراسر لاپرواہی، من مانی، اور ایک نہ اہل پولیس افسر ہونے کا ثبوت دینا ہے۔