اتر پردیش کے سنبھل میں اگلے حکم تک انٹرنیٹ خدمات پر روک لگائی گئی۔ لکھنؤ میں ایک ٹی وی چینل کے او بی وین میں آگ لگائی گئی۔ مئو شہر میں بھی ہوا پتھراؤ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کئی اساتذہ نے خاموش جلوس نکالا۔
نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کے خلاف اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں جمعرات کو تشدد بھڑک اٹھا۔شرپسند عناصروں نے پتھراؤ کیا، گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ سنبھل میں دو سرکاری بسوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔شر پسند عناصروں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی۔ اتر پردیش کے ڈی جی پی او پی سنگھ کے مطابق 19 دسمبر کو کسی بھی طرح کے بھیڑ کی اجازت نہیں ہے۔
لکھنؤ کے کئی حصوں میں اب بھی حالات کشیدہ ہیں۔بالخصوص پرانے لکھنؤ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں کشیدگی ہے۔ حضرت گنج، حسین گنج، حسن گنج،حسین آباد وغیرہ علاقوں میں تشدد کی خبریں آئی ہیں۔
حسن گنج علاقےمیں پتھراؤ کر رہی بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑےگئے۔ یہاں بھیڑ نے پولیس چوکی پر بھی پتھراؤ کیا۔ڈی جی پی نے کہا، ‘پولیس کو راجدھانی لکھنؤ کے مدےگنج حلقےمیں بھیڑ کومنتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔تقریباً20لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔’
کانگریس کے ذرائع نے بتایا کہ اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدراجے کمار للو کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ شہریت قانون کے خلاف پری ورتن چوک پر مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔پری ورتن چوک واقع کے ڈی سنگھ بابو اسٹیڈیم کے میٹرو اسٹیشن کے گیٹ بند کر دیےگئے ہیں کیونکہ پتھراؤ کر رہی بھیڑ بڑی تعداد میں یہاں جمع ہو گئی تھی۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق لکھنؤ کے پری ورتن چوک کے آس پاس مظاہرہ کے دوران 20 موٹر سائیکل، 10 کار، تین بس اور میڈیا کے چار او بی وین میں آگ لگا دی گئی۔
حسین آباد میں لکھنؤ ایس ایس پی نے کہا کہ حالات اب قابو میں ہے۔ بھیڑ مشتعل ہو گئی تھی، لیکن پولیس نے صبر و تحمل سے کام لیا۔ بھیڑ کو طاقت کا استعمال کرکے منتشر کیا گیا۔ جان مال کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ پولیس فورس کو اب دوسری جگہوں پر بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پورے ضلع سے 40 سے 50 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔اتر پردیش کے ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک پرکاش نے کہا کہ حالات اب قابو میں ہیں۔ جن علاقوں میں مشتعل بھیڑ کے ذریعےدفعہ144 کی خلاف ورزی کی گئی اور پتھراؤ ہوا وہاں ہم نے ہلکے طاقت کا استعمال کیا۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا جو تشددمیں شامل تھے۔
اترپردیش کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا، ‘ہم نے مئو، وارانسی، علی گڑھ، الہ آباد اور لکھنؤ میں لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ149 کے تحت تین ہزار سے زیادہ لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ہم سوشل میڈیا کی نگرانی کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو ہم نے گرفتار کیا ہے اور کچھ لوگوں کو نگرانی پر رکھا گیا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘میں سبھی لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا کا استعمال کرکے فرضی خبر اور افواہ نہ پھیلائیں۔’ادھر،اپوزیشن ایس پی اور کانگریس ایم ایل اے نے ودھان بھون میں اس قانون کے خلاف احتجاج اور نعرےبازی کی۔سماجوادی ایم ایل اے صبح ہی ودھان بھون میں جمع ہو گئے حالانکہ اس دوران سکیورٹی کے سخت انتظام کئے گئے تھے۔ایس پی ایم ایل اے نے سی سی اے کے خلاف نعرےبازی کی۔ اسی وقت کانگریس ایم ایل اے نے بھی مظاہرہ کیا۔
ایس پی رہنماچودھری چرن سنگھ کے مجسمہ کے قریب جمع ہوئے اور وہاں نعرےبازی کی۔ کانگریس ایم ایل اےبھی قریب کی سیڑھیوں پر مظاہرہ کر رہے تھے۔ایس پی کے ایک ایم ایل اے احتجاج کرنے کے لیے مین گیٹ پر ہی چڑھ گئے۔ کانگریس کے کچھ ایم ایل اے سڑک پر آئے، لیکن پولیس کی اجازت نہیں ملنے پر وہ واپس ودھان بھون احاطے میں چلے گئے۔
اسمبلی میں ایس پی ایم ایل نے پولیس کی زیادتی کا مدعا اٹھانا چاہا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے کے ان کےجمہوری حق کو چھیناجا رہا ہے۔ اس مدعے پر ایس پی ایم ایل اے نے جم کر ہنگامہ کیا۔ایس پی کے رہنماؤں نے منگل کو سی اے اے ، نظم نسق، خاتون کے خلاف جرائم سمیت مختلف مدعوں کو لے کر ودھان بھون کے باہر مظاہرہ کیا۔
ملک کے مختلف حصوں میں ہو رہے مظاہرے کے بیچ اتر پردیش پولیس نے بدھ کو کہا تھا کہ کسی کو بھی ملک بھر میں حکم امتناعی کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہے۔مئو شہر میں بھیڑ نے پتھراؤ کیا، جس کے بعد آراے ایف اور پی اے سی سمیت بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا۔ یہاں بھی انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کئی اساتذہ نے خاموش جلوس نکالا۔مظاہرین میں بڑی تعداد میں عورتیں شامل تھیں۔قانون کی مخالفت کر رہے طلبا کا اتوارر کو پولس سے جھڑپ ہوا تھا، جس میں 60 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔انتظامیہ نے یونیورسٹی کو پانچ جنوری تک بند کر دیا ہے۔
دریں اثنا لکھنؤ کے علاوہ اتر پردیش کے سنبھل میں شہریت قانون کی مخالفت کر رہے مظاہرین نے ریاستی حکومت کی دو بسوں کو نقصان پہنچایا۔ایس پی یمنا پرساد نے بتایا کہ جمعرات کو دوپہر چودھری سرائے علاقے میں ایک بس میں آگ لگا دی گئی جبکہ دوسری بس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔فائر بریگیڈکی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں اور آگ پر قابو کرنے کی کوشش کی۔
سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ اویناش کے سنگھ نے کہا، ‘ضلع میں اگلے حکم تک انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ یہاں بھیڑ نے ایک بس کو آگ لگا دی جبکہ ایک اور کو نقصان پہنچایا۔’انہوں نے بتایا،‘ایک تھانے پر بھی مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔ انٹرنیٹ خدمات احتیاط کے طور پر بند کی گئی ہیں۔’
واضح ہو کہ اس سے پہلے اتر پردیش کےعلی گڑھ ، مئواوراعظم گڑھ شہروں میں بھی قانون کی مخالفت میں ہوا مظاہرہ متشدد ہو گیا تھا۔جمعرات کوشہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس کے مد نظر پورے اتر پردیش میں سی آر پی سی کی دفعہ144 نافذ کرکے لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پرپابندی لگا دی گئی تھی۔
اتر پردیش کے
ڈی جی پی نے ٹوئٹ کر کےکہا تھا، ‘19 دسمبر 2019 کو پورے اترپردیش میں دفعہ 144 نافذ رہےگی اور کسی بھی میٹنگ کے لیے کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)