اتر پردیش کے اعظم گڑھ ضلع میں واقع مولانا جوہر پارک بلریاگنج میں گزشتہ منگل کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون اوراین آر سی کی مخالفت کر رہیں خواتین پر لاٹھی چارج اور پتھراؤ کیا۔ پولیس نے صبح پارک کو خالی کراکر اس میں ٹینکر سے پانی بھروا دیا تھا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے اعظم گڑھ ضلع میں شہریت ترمیم قانون(سی اے اے)اور این آر سی کی مخالفت میں مظاہرہ اور ملک مخالف نعرے بازی کے الزام میں 35 نامزد اور سینکڑوں نامعلوم لوگوں کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا گیا ہے۔اس معاملے میں پولیس نے 19 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ تروینی سنگھ نے جمعرات کو بتایا کہ مولانا جوہرپارک بلریاگنج میں منگل کو سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں مظاہرہ کے لئے پہنچیں خواتین کی آڑ میں کچھ لوگوں نے ‘ ہم لےکے رہیںگے آزادی ‘کےمبینہ نعرے لگانے کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ایک خاص کمیونٹی کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ شرپسند عناصر لاٹھی-ڈنڈوں، اینٹ-پتھروں کے علاوہ مہلک ہتھیاروں سے بھی لیس تھے۔اس معاملے میں 35 نامزد اور سینکڑوں دیگر نامعلوم لوگوں کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ علما کونسل کے قومی جنرل سکریٹری طاہر مدنی سمیت20 لوگوں کو بدھ کو موقع سے گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ اس معاملے میں علما کونسل کے فراررہنما نورالہدی، مرزا شان عالم اور اوسامہ پر 25-25 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔بتا دیں کہ اس سے پہلے جوہر پارک میں پولیس نے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت کر رہیں خواتین پر لاٹھی چارج اور پتھراو کیا۔ پولیس نے صبح پارک کوخالی کراکر اس میں ٹینکر سے پانی بھروا دیا تھا۔
جوہر پارک میں منگل کی صبح 11 بجے کے قریب کچھ خواتین سی اے اے اوراین آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے جمع ہوئی تھیں۔ رات تک ان کی تعداد دو-ڈھائی سو ہو گئی۔
Azamgarh: 19 people arrested for allegedly pelting stones at police during an anti-CAA protest. T Singh, SP says, "Section 144 is in force in the district. Some women&children had gathered to protest, when police tried to disperse them some rowdies pelted stones at police". (5.2) pic.twitter.com/55rUkl9DiY
— ANI UP (@ANINewsUP) February 6, 2020
رات تقریباً2 بجے ڈی ایم اور ایس پی وہاں پہنچے اور خواتین کوسمجھاکرمظاہرہ ختم کروانے کی کوشش کرنے لگے، لیکن خواتین نے وہاں سے ہٹنےسے انکار کر دیا۔اس کے بعد پولیس اور خواتین کے درمیان کہاسنی ہونے لگی۔ جس پرپولیس نے مخالفت کر رہیں خواتین پر لاٹھی چارج کر دیا۔
پولیس نے کہا ہے کہ خواتین نے پہلے ان پر پتھراو کیا، جبکہ خواتین کہتی ہیں کہ پولیس نے ان کو وہاں سے ہٹانے کے لئے لاٹھی چارج کیا۔پولیس کے ذریعے کئے گئے لاٹھی چارج میں کچھ خواتین کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے تقریباً ڈیڑھ درجن جوانوں کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہی لوگوں نے خواتین کو مظاہرہ کےلئے اکسایا تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گرفتار کئے گئے یہ 19 لوگ ان 35لوگوں میں سے ہی ہیں، جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس میں سے منی بانو نام کی ایک خاتون کو رہاکر دیا گیا کیونکہ وہ دل کی مریض تھی۔ اس کے علاوہ تمام گرفتار کئے گئے لوگوں کوجیل بھیج دیا گیا ہے۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان پر پتھراو کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ حالانکہ پولیس نے لاٹھی چارج سے انکار کیا ہے لیکن یہ قبول کیا ہے کہ قاسم گنج علاقے میں جوہر علی پارک میں مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔
بلریاگنج اسٹیشن آفیسر منوج کمار سنگھ نے کہا، ‘ بدھ کی صبح چھے سےسات آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ کوئی لاٹھی چارج نہیں کیا گیا۔ فسادیوں نے سب سےپہلے پولیس پر پتھراو کیا، جبکہ وہاں پارک کے اندر خواتین بھی بیٹھی تھیں۔ اس کے بعدآنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ لوگوں کے ذریعے کی گئی پتھربازی میں پارک کے پاس جمع خواتین زخمی ہو گئیں۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کےساتھ)