شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں جمعہ کو دہلی کے دریا گنج میں ہوئے تشدد سے متعلق معاملے میں پولیس نے 15 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش میں گزشتہ تین دنوں میں پولیس کے ساتھ ہوئی جھڑپوں میں 11 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ 600 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ملک راجدھانی دہلی کے دریا گنج میں جمعہ کو ہوئےتشدد سے متعلق معاملے میں سنیچر کو پولیس نے 15 لوگوں کو گرفتار کیا۔ دریا گنج میں ہوئے تشدد کے دوران پولیس کی گاڑی میں آگ لگا دی گئی تھی۔
مشرقی دہلی کے سیلم پور میں ہوئے جھڑپ سے متعلق معاملے میں پولیس نے پانچ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ دریا گنج میں ہوئے احتجاج اور مظاہرے میں 13 پولیس اہلکاروں سمیت 45 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
اسکرال کی رپورٹ کے مطابق، اس بیچ بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے سنیچر کو دہلی پولیس کے سامنےسرینڈر کر دیا۔ لگ بھگ 40 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
وہیں، شہریت قانون کی مخالفت میں دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر سنیچر کو پرامن مظاہرہ چل رہا ہے۔اس بیچ وکیلوں کے ایک گروپ نے دہلی کی تیس ہزاری کورٹ کے چیف میٹروپالٹن مجسٹریٹ کے سامنےعرضی دائر کرکے جمعہ شام کو حراست میں لیے گئے لوگوں سے ملاقات کرنے کی اجازت مانگی۔
واضح ہو کہ شہریت ترمیم قانون، 2019 کے پاس ہونے کے بعد سے ہی دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں لگاتار احتجاج اور مظاہرہ ہو رہے ہیں۔گزشتہ جمعرات کو بھی اسی طرح کاملک گیر احتجاج اور مظاہرہ ہوا۔اس دوران کچھ جگہوں پر تشددبھی ہوا اور ان مظاہروں میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ ان میں سے دو کرناٹک میں جبکہ ایک کی
اتر پردیش کے لکھنؤ میں موت ہوئی۔
اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔