بہار کی جن ادھیکار پارٹی کے صدر راجیش رنجن عرف پپو یادو کے گھر میں نظر بند کیے جانے کے دعویٰ پر پر پٹنہ پولیس نے کہا کہ ان کو گھر کے اندر نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ یہ امن کی بحالی اور سکیورٹی کے لحاظ سے احتیاط کے طور پر اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔
نئی دہلی: جن ادھیکار پارٹی(جے اے پی)کے صدر راجیش رنجن عرف پپو یادونے منگل کو دعویٰ کیا کہ مقامی انتظامیہ نے ان کو گھر میں اس لیے نظر بند کر دیا ہے تاکہ شہریت ترمیم قانون(سی اے اے )اور این آر سی کی مخالفت میں ہونے والے مظاہرے میں شامل ہونے سے ان کو روکا جا سکے۔حالانکہ پٹنہ پولیس نے کہا کہ ان کو گھر کے اندر نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ یہ امن کی بحالی اور سکیورٹی کے لحاظ سے احتیاط کے طور پر اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔
یادو نے ٹوئٹ کر دعویٰ کیا ،’مجھے اپنے ہی گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔تین تھانوں کے انچارج، سٹی مجسٹریٹ یہاں جمے ہوئے ہیں۔ دفعہ 107 لگا، این آر سی، شہریت ترمیم قانون کی مخالفت اور آئین کو بچانے کی میری لڑائی کو روکنے کے لیے مجھے اپنے ہی گھر میں قیدی بنا دیا گیا ہے۔لیکن ہم نہ ڈریں گے،نہ جھکیں گے، بے ایمانوں سے لڑتے رہیں گے۔’
انھوں اپنے گھر کی ایک تصویر بھی ٹوئٹر ہینڈل پر ڈالی ہے۔ اس میں ان کے ساتھ دو پولیس افسر اور سادے لباس میں ایک پولیس اہلکار ان کے گھر میں بیٹھے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
اپوزیشن پارٹی جے اے پی،آر جے ڈی، کانگریس،راشٹریہ لوک سمتا پارٹی،لیفٹ پارٹیاں اور دیگر اداروں کا این آر سی اور شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ جاری ہے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ(سٹی)ونئے تیواری نے کہا کہ یہ نظر بندی (ہاؤس اریسٹ)نہیں، بلکہ پابندی کی تدبیروں کو استعمال کرتے ہوئے سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس کو جانکاری ملی تھی کہ وہ( پپو یادو)طلبا کے ساتھ مخالفت کے دوران گڑبڑی پیدا کر سکتے ہیں،اس لیے یہ کارروائی کی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق،ڈی جی پی گپتیشورپانڈے نے کہا،’یہ ہاؤس اریسٹ نہیں ہے۔ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے ساتھ پولیس یہ جاننے کے لیے گئی تھی کہ کیا وہ پابندی والے علاقے میں ایک مارچ کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اگر یادو کی ایسی کوئی اسکیم ہے تو ان کو میمورنڈم سونپنا ہوگا۔حالانکہ یادو نے ایسے کسی منصوبے سے انکار کیا اور پولیس ٹیم لوٹ آئی۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)