انڈیا رائٹرز نامی ویب سائٹ اور میگزین کے ایڈیٹر نیلیش شرما کو کانگریس لیڈر کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھاکہ شرما بھوپیش بگھیل حکومت کے خلاف اپنے کالم میں طنزیہ مضامین لکھتے ہیں۔ اب پولیس نے ان کے خلاف جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہونے کا معاملہ درج کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فون سے فحش مواد ملے ہیں۔
نئی دہلی: طنز یہ مضامین لکھ کر چھتیس گڑھ حکومت کی تنقید کرنے کے الزام میں گرفتار صحافی نیلیش شرما کے خلاف رائے پور پولیس نے سوموارکو آئی ٹی ایکٹ اور غیر اخلاقی ٹریفک (روک تھام) ایکٹ سے متعلق تین نئی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
بتادیں کہ شرما کے خلاف شکایت مقتدرہ کانگریس رہنما کھلاون نشاد نے درج کرائی تھی، جنہیں شرما کے ویب پورٹل انڈیا رائٹرز پر لکھے گئے کالم ‘گھروا کی ماٹی’ پر اعتراض تھا۔
شرما کو ‘گوڈی میڈیا کا حصہ’ قرار دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا تھاکہ وہ ایک ایجنڈے کے تحت حکومت کے اندر اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شرما کے مضامین میں کانگریس حکومت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جن میں حکومت کے وزیروں اور نوکرشاہوں سمیت اس کے ممبران کو ان کے ناموں یا فرضی ناموں سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی حکومت کے دوران بھی شرما ‘چوکھے لال’ کے نام سے سیاسی طنز لکھتے رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر کی شکایت کے بعد انڈیا رائٹرز پورٹل کو بند کر دیا گیاتھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، شرما کی گرفتاری کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا ہےکہ انہیں شرما کے فون سے قابل اعتراض مواد ملا ہے،جس کا اصل گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شرما کو سوموار کو بلاس پور جیل منتقل کیا گیاہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں میڈیا سے بات نہ کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور شرما سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
شرما کے بھائی رتیش، جو انڈیا رائٹرز کے لیے اشتہارات کاکام دیکھتے ہیں،انہوں نے دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پورٹل نے کبھی بھی جھوٹ نہیں شائع کیا اور سیاسی طنزکا یہ کالم بی جے پی کی رمن سنگھ حکومت کے دور میں بھی شائع ہوتا تھا، اس وقت یہ ‘مکھیا کی مکھاری ‘کے نام سےشائع ہوتا تھا۔
وہیں رائے پور پولیس نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرما جسم فروشی، بلیک میلنگ کے علاوہ مرداورعورت دونوں کے ساتھ فحش چیٹ میں ملوث پائے گئے ہیں۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس خفیہ نوعیت کے دستاویزاور فون ریکارڈنگ تھے اور وہ صحافیوں اور صحافت کا نام بدنام کر رہے ہیں۔
ہندوستان ٹائمس کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ کال ریکارڈز حساس خفیہ دستاویزہوتے ہیں، جن تک صرف پولیس یا دیگر ایجنسیاں ضروری قانونی عمل کے تحت ہی رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔ کال ریکارڈ کو کس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا ہےاس کی تصدیق کرنا ضروری ہے۔
بتا دیں کہ اس سے قبل کانگریس لیڈر کھلاون نشاد کی شکایت پر شرما کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 505، 505(1) اور 505(2) کے تحت افواہیں، نفرت اور اور انتشار پھیلانے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔
اب ان پر آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 (اے) (الکٹرانک شکل میں فحش مواد کی اشاعت یا ترسیل) اور غیر اخلاقی ٹریفک (روک تھام) ایکٹ کی (پیٹا) دفعہ 4 (جسم فروشی کی کمائی پر زندگی گزارنا) اور دفعہ 5 (جسم فروشی کے لیے خریدو فروخت،جسم فروشی میں دھکیلنے یا جسم فروشی میں لے جانا) کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پریس ریلیز میں پولیس کا کہنا ہے کہ شرما کے فون میں فحش مواد پایا گیا ہے جو کہ آئی ٹی ایکٹ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
پولیس کا الزام ہے، فون میں ملی بات چیت سے یہ واضح ہے کہ شرما اخلاقی طور پر غلط کام کرنے والی خواتین سے رابطے میں تھے۔ چیٹ قابل اعتراض ہے۔
ساتھ ہی پولیس کا کہنا ہے کہ شرما فرضی خبریں اور ایجنڈا پھیلانے کے سلسلے میں جن لوگوں سے مسلسل رابطے میں تھے ان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
پولیس کا الزام ہے کہ شرما صحافت کی آڑ میں بلیک میلنگ کرتے تھے۔ متاثرہ لوگوں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پولیس کا کہنا ہے کہ شرما کے فون سے ملنے والےخفیہ دستاویز تک سرکاری ملازمین کی مدد کے بغیر رسائی نہیں ہو سکتی تھی، اس کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔
گرفتاری سے قبل جوآخری کالم شرما نےلکھا تھا، اس میں کانگریس کے اس مشہور فارمولے کا حوالہ دیا گیا تھا، جس کے تحت چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل اور ان کے حریف ٹی ایس سنگھ دیو کے درمیان ڈھائی سال کے لیے وزیر اعلیٰ بننے کا معاہدہ ہوا تھا۔
اس کے ساتھ ہی معاملے میں شکایت کرنے والے نشاد کا کہنا ہے کہ شرما کے مضامین کی زبان قابل اعتراض ہے۔ نشاد کی شکایت بالخصوص 1 مارچ کو ‘واہ واہ کھیل شروع ہوگیا’ کے عنوان سے شائع مضمون سے متعلق ہے۔
اس سے پہلے شرما کے لکھے فرضی ناموں والےمضامین کو بگھیل کے قریبی لوگوں کی تنقید کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ رمن سنگھ نے کانگریس حکومت کی کارروائی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، جن لوگوں نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون لانے کا وعدہ کیا تھا، وہ اب انہیں طنزیہ مضامین لکھنے کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ 2018 میں حکومت بنانے کے بعد کانگریس نے وعدہ کیا تھا کہ صحافیوں کو ہراسانی سے بچانے کے لیے ایک قانون لایا جائے گا۔ گزشتہ سال اس حوالے سے ایک بل بھی سامنے آیا تھا۔
نیلیش شرما نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 2006 میں ایک مقامی ہندی اخبار سے کیا تھا۔ بعد میں انہوں نے انڈیا رائٹرز کے نام سے ایک میگزین شروع کیا اور پھر چار سال قبل اسی نام سے ایک ویب پورٹل بھی شروع کیا۔
ہندوستان ٹائمس کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2021 میں، چھتیس گڑھ پولیس نے دیگر ویب پورٹلز کے دو صحافیوں کو کانگریس رہنماؤں کے خلاف گمراہ کن اور بے بنیاد رپورٹ شائع کرنے اور پیسہ وصول کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔