کارٹونسٹ منجل کو ٹوئٹر کا نوٹس،کہا-حکومت ٹوئٹر ہینڈل کے خلاف چاہتی ہے کارروائی

11:07 AM Jun 07, 2021 | دی وائر اسٹاف

ٹوئٹر انڈیا نے کارٹونسٹ منجل کو ای میل بھیج کر کہا ہے کہ انڈین لاء انفورسمنٹ نے شکایت کی ہے کہ ان کے ٹوئٹر ہینڈل کا مواد ہندوستانی  قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ حالانکہ ٹوئٹر نے کہا کہ انہوں نے مواد کو لےکر کوئی کارروائی شروع نہیں کی ہے۔

کارٹونسٹ منجل (فوٹوبہ شکریہ ٹوئٹر)

نئی دہلی:  ٹوئٹر نےمعروف  کارٹونسٹ منجل کو ایک ای میل بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہند  کا ماننا ہے کہ ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا موادہندوستان  کے قوانین  کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ٹوئٹر انڈیا نے کہا کہ انڈین لاء انفورسمنٹ نے گزارش کی ہے کہ اس معاملے پر کارروائی کی جائے۔

ٹوئٹر سے موصولہ ای میل غیرمعمولی ہے، کیونکہ سرکار نے ٹوئٹر ہینڈل کے مواد کو لےکرالزام لگایا ہے کہ یہ ہندوستان  کے قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے نہ کہ کسی خصوصی ٹوئٹ کو لےکر۔

کارٹونسٹ منجل نے اس ای میل کو ٹوئٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ (ٹوئٹر)سرکاری ایجنسی کی جانب  سے کی  گئی گزارش کے بارے میں صارف کومطلع  کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ کوئی کارروائی شروع نہیں کر رہے۔

وہیں منجل نے ٹوئٹ کر کہا، ‘جئے ہو مودی جی کی سرکار کی!’

انہوں نے ٹوئٹ کر کہا،‘شکر ہے مودی سرکار نے ٹوئٹر کو یہ نہیں لکھا کہ یہ ٹوئٹر ہینڈل بند کرو۔ یہ کارٹونسٹ غیرمذہبی ہے، ناستک ہے۔ مودی جی کو بھگوان نہیں مانتا۔’انہوں نے کہا،’ویسے اگر سرکار بتا دیتی کی دقت کس ٹوئٹ سے ہے تو اچھا رہتا۔ دوبارہ ویسا ہی کام کیا جا سکتا تھا اور لوگوں کو بھی سہولت ہو جاتی۔’

حالانکہ ٹوئٹر نے منجل کو چار متبادل کی پیش کش کی  ہیں، جس میں پہلا سرکار کی درخواست کو عدالت میں چیلنج دینا۔ دوسرا کسی طرح کےتدارک  کے لیےسماجی تنظیموں  سے رابطہ  کرنا، تیسرارضاکارانہ طور پرمواد کو ڈی لٹ کرنا (اگر لاگو ہو)اور چوتھا کوئی دوسرا  حل تلاش کرنا ہے۔

بتا دیں کہ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب مرکزی حکومت سوشل میڈیا کوریگولیٹ کرنے کے لئے نئے آئی ٹی ضابطوں کو لےکر آئی ہے۔ انہیں لےکر کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ اظہار کی آزادی کے خلاف ہیں۔

گزشتہ فروری میں جب کسانوں کی تحریک عروج پر تھی، ٹوئٹر نے مرکزکی درخواست پر ایسے250 ٹوئٹر اکاؤنٹ ہٹا دیےتھے، جو کسان کے مظاہروں  سےمتعلق جانکاریوں کوشیئر کر رہے تھے۔یہ اکاؤنٹ کارواں میگزین، کسان ایکتا مورچہ، کئی دیگر آزاد صحافیوں  اور کارکنوں  سمیت نجی،گروپس اور میڈیا تنظیموں کے تھے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے ایک فروری کو ٹوئٹر کو جاری کیے گئے آرڈر میں ٹوئٹر کو ایسے اکاؤنٹ ہٹانے کو کہا گیا، جو مرکز کے خلاف ایسی جانکاری ٹوئٹ کر رہے تھے، جن سے ممکنہ طور پرملک میں بدامنی پھیل سکتی تھی۔

اس کے ساتھ ہی اس پر عمل  نہ کرنے پر ٹوئٹر کو آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ69اے کے تحت قانونی نتائج کی وارننگ  دی گئی۔حالانکہ دو دن بعد تین فروری کو ٹوئٹر نے بلاک اکاؤنٹ بحال کر دیے تھے، جس کی وجہ پتہ نہیں چل سکی۔

اس کے بعد مئی کےآخری ہفتے میں ٹوئٹر کو کانگریس کے مبینہ ٹول کٹ سے متعلق بی جے پی  کے ترجمان  سمبت پاترا کے ایک ٹوئٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے میڈیا کے زمرے میں ٹیگ کرنے پر ایک اور نوٹس ملا تھا۔ اس معاملے میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ٹوئٹر انڈیا کے دہلی اور گڑگاؤں واقع دفاتر میں چھاپےماری کی تھی۔

مرکزی حکومت کی جانب سے فروری میں نئے آئی ٹی ضابطہ تیار کرنے کے بعد سے ہی اس کی تعمیل کو لےکر ٹوئٹر اورحکومت ہند کے بیچ کھلا ٹکراؤ دیکھنے کو ملا ہے۔

نئے آئی ٹی ضابطوں  کے سلسلے میں معاملہ دہلی ہائی کورٹ بھی پہنچ گیا ہےجہاں مرکز نے ٹوئٹر پر ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ حالانکہ ٹوئٹر نے عدالت کےسامنےکہا کہ اس نے ضابطوں پر عمل کیا ہے اور شکایت کے ازالے کے لیےایک افسرکی تقرری  کی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)