ایم ایچ آرڈی کی ہدایات پر یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ کووڈ19 بحران کے بیچ طلبا کی پڑھائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک کے نصاب کو 30 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: سی بی ایس ای نے کووڈ 19بحران کے بیچ تعلیمی سال2020-21 کے لیے 11ویں جماعت کے سیاسیات کےنصاب سے فیڈرل ازم (وفاقیت)،شہریت، قوم پرستی اور سیکولرازم کے اسباق کو ہٹا دیا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ طلبا کی پڑھائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق،اس کے علاوہ نصاب سے ‘ہمیں مقامی حکومتوں کی ضرورت کیوں ہے؟’ اور ‘ہندوستان میں مقامی حکومت کا ارتقا ’جیسے موضوعات کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔اب یہ اسباق کتاب میں موجود نہیں رہیں گے، لیکن اساتذہ کو کہا گیا ہے کہ وہ بچوں کو ان موضوعات کے بارے میں بتائیں گے اور اس کی اہمیت کو سمجھائیں گی۔
ایم ایچ آرڈی کی ہدایات پر ان موضوعات کو ہٹایا گیا ہے۔ وزارت نے 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک کےنصاب کو 30 فیصد تک کم کرنے کے لیے کہا تھا۔مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشنک نے منگل کو ٹوئٹ کر کےکہا کہ بنیادی موضوعات کو برقرار رکھتے ہوئےنصاب کو چھوٹا کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘ملک اور دنیا میں غیر معمولی حالات کو دیکھتے ہوئے سی بی ایس ای کونصاب میں ترمیم کرنے اور 9ویں سے 12ویں جماعت تک کے طلبا کے بوجھ کو کم کرنے کی صلاح دی گئی تھی۔’انہوں نے لکھا،‘میں نے اس فیصلے پر، کچھ ہفتہ پہلےماہرین تعلیم سے مشورے مانگے تھے اور مجھے خوشی ہے کہ ہمیں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ مشورے موصول ہوئے۔ اس شاندار ردعمل کے لیے تمام لوگوں کا شکریہ۔’
انہوں نے کہا، ‘تعلیم کی اہمیت کے مد نظربنیادی موضوعات کو برقرار رکھتے ہوئےنصاب کو 30 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔’
مرکزی وزیر نے کہا کہ متعلقہ کمیٹی نے، بورڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی اجازت ملنے کے بعدنصاب میں کی گئی تبدیلیوں کو حتمی صورت دی گئی ہے۔وزارت کے ایک سینئر افسرنے کہا، ‘بورڈ نے اسکولوں کے ہیڈ اوراساتذہ کو یہ یقینی بنانے کی صلاح دی ہے کہ جن موضوعات کو ہٹا دیا گیا ہے، انہیں دوسرے موضوعات سے جوڑ نے کے لیے ضرورت کے حساب سے پڑھایا جانا چاہیے۔ حالانکہ داخلی تشخیص اور سال کے اواخرمیں ہونے والے بورڈ امتحانات کے موضوعات میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔’
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کےدیگر ممالک سے رشتوں پر موجودہ ابواب سے اس سیشن کے لیے پاکستان ، بنگلہ دیش ، نیپال ، سری لنکا ، اور میانمار کو ہٹا دیا گیا ہے۔نویں جماعت کے سیاسیات کےنصاب سے ‘جمہوری حقوق’ اور ‘ہندوستانی آئین کے ڈھانچے’ کو ہٹادیا گیا ہے۔ وہیں، نویں جماعت کے ہی معاشیات کے نصاب سےہندوستان میں غذائی تحفظ کے باب کو بھی ہٹایا گیا ہے۔
دسویں جماعت کے بچوں کے نصاب سے جمہوریت اور تنوع، ذات ، مذہب اور صنف اورجمہوریت کے چیلنجزکے ابواب غائب ہیں۔سی بی ایس ای کے اس قدم پراین سی ای آرٹی کے سابق ڈائریکٹر کرشن کمار نے
این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ سی بی ایس ای کی کتابوں سے ابواب کو ہٹاکر بچوں کے پڑھنے اور سمجھنے کے حق کو چھینا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘سرکار نے جن ابواب کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ان میں تضادہے۔آپ وفاقیت کے ابواب کو ہٹاکر آئین بچوں کو پڑھائیں-یہ کیسے ہوگا؟ آپ سماجی تحریکات کے ابواب کو ہٹائیں اور تاریخ پڑھائیں-یہ کیسے ہوگا؟ تاریخ سماجی تحریک سے ہی تو نکلتی ہے۔’یہ پہل بچوں میں رٹنے کی عادت کو بڑھاوا دےگی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ‘کسی بھی سبق کوہٹانے کی کیا ضرورت ہے؟ اگزام پر مبنی تعلیمی نظام کیوں لاگو کرنے کی کوشش ہو رہی ہے؟ اگزام لینے کے لیے سی بی ایس سی کی کتاب سے کسی سبق کو ہٹانا کیوں ضروری ہے؟’قابل ذکر ہے کہ کرشن کمار 2004 سے 2010 کے بیچ این سی ای آرٹی کے ڈائریکٹر تھے۔
سی بی ایس ای کتابوں کے معاون مصنف اور ماہرین سیاسیات سہاس پلشکر نے بھی
این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں اس پر اعتراض کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘کسی بھی کتاب کی ایک منطق ہوتی ہے۔ اگر کسی کتاب کا کوئی حصہ ہٹایا جاتا ہے تو اس منطق کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے، وہ اس منطق کے خلاف ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ کچھ ابواب ہٹائے گئے ہیں جو ڈائیورسٹی کے آئیڈیا سے جڑے ہیں جیسے جینڈر اورفیڈرل ازم۔ ڈائیورسٹی کسی بھی جمہوریت کی روح ہوتی ہے۔ اگر ڈائیورسٹی سے جڑے ابواب ہٹائے جاتے ہیں تو ڈیموکریسی کی سوچ کو چوٹ پہنچتی ہے۔’
پلشکر نے کہا، ‘اسکولی بچوں پر بوجھ کم کرنے کے اور بھی اچھے طریقے ہو سکتے ہیں۔ یہ طے ہو سکتا ہے کہ ایک کتاب نصاب میں ہو جس کو پڑھایا جائے اور ایک کو ضمیمہ مانا جائے جس سے بچہ اپنی مرضی سے پڑھیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ ان ابواب کو کن کے کہنے پر یا صلاح پر ہٹایا گیا ہے۔’
پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے لیے،این سی ای آر ٹی پہلے ہی ایک متبادل کلینڈر اور مطالعہ کے طریقوں کو نوٹیفائیڈکر چکا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر کے کالج اور اسکول 16 مارچ سے بند ہیں۔کووڈ19کی وجہ سے24 مارچ کو ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا، جو اگلے دن سے نافذ ہو گیا تھا۔ حالانکہ سرکار کئی طرح کی پابندیوں میں ڈھیل دے چکی ہے، لیکن اسکول اور کالج اب بھی بند ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)