اس فہرست میں لوک سبھا کے تین موجودہ ممبروں سمیت 130 سے زیادہ لوگوں کا نام شامل ہے۔ سی بی آئی سب سے زیادہ نو معاملوں کے لیے وزارت کی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔
نئی دہلی: سی بی آئی کو موجودہ لوک سبھا کے تین ممبروں سمیت کچھ نوکرشاہوں اور بینک افسران کے خلاف مبینہ طورپر بدعنوانی کے معاملے میں مقدمہ چلانے کی منظوری کا چار مہینے سے بھی زیادہ عرصے سے انتظار ہے۔سینٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی)کے اعداد وشمار کے مطابق مبینہ بدعنوانی کے 58 معاملوں میں 130 سے زیادہ رہنماؤں، اپنی خدمات دے رہے اورسبکدوش سرکاری حکام کے علاوہ بینک افسران کے خلاف مقدمہ چلایا جانا ہے۔
سی بی آئی کو ان کے متعلقہ محکموں سے مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کا انتظار ہے۔ضابطے کے مطابق ایسے معاملوں میں چار مہینے کے اندر اجازت دینی ہوتی ہے۔کمیشن کے 30 نومبر 2019 تک کے اعداد وشمار کے مطابق اس میں سب سے زیادہ نو معاملے وزارت کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہیں آٹھ کارپوریشن بینک اور چھ اتر پردیش سرکار کی منظوری کے لیے التوا میں پڑے ہیں۔
اس کے علاوہ پنجاب نیشنل بینک، بینک آف بڑودہ کے پاس چار چار، وزارت دفاع کے پاس تین، ریلوے، بہار سرکار اور جموں و کشمیر سرکار (اب یونین ٹریٹری)کے پاس دودو معاملے زیر التوا ہیں۔سی بی آئی کو تین موجودہ رکن پارلیامان سوگت رائے، کاکولی گھوش دستی دار اور پرسون بنرجی کے ساتھ ساتھ سابق رکن پارلیامان سوینو ادھیکاری کے خلاف 6 اپریل 2019 سے مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
رائے، گھوش اور بنرجی ترنمول کانگریس کے لوک سبھا ممبر ہیں۔ جبکہ ادھیکاری مغربی بنگال کے ٹرانسپورٹ منسٹڑ ہیں۔اس کے علاوہ سی بی آئی کو ایم ایچ آر ڈی سے 23 اکتوبر 2018 کے بعد سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وی سی نسیم احمد کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کا انتظار ہے۔
ایک معاملے میں سی بی آئی کو پچھلے سال 22 جنوری کے بعد سے دہلی سرکار سے ایک رجسٹرار، ایک وکیل اور دو افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری کا انتظار ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)