سال 2018 میں سی بی آئی نے لالو پرساد یادوکےیو پی اے 1 حکومت میں ریلوے کی وزارت سنبھالنے کے دوران ریلوے پروجیکٹوں کے الاٹمنٹ میں بدعنوانی کے الزامات کی جانچ شروع کی تھی۔ مئی 2021 میں جانچ بند کر دی گئی تھیں۔ تب سی بی آئی ذرائع نے کہا تھا کہ ‘الزامات کے کو لے کر کوئی معاملہ نہیں بنا۔’
نئی دہلی: راشٹریہ جنتا دل کے بہار میں حکمران اتحاد کا حصہ بننے کے تقریباً چار ماہ بعدسی بی آئی نے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کے خلاف بدعنوانی کے کیس کو پھر سے کھول دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، 2018 میں سی بی آئی نےیادو کے یو پی اے ون حکومت میں ریلوے کی وزارت سنبھالنے کے دوران ریلوے پروجیکٹوں کے الاٹمنٹ میں بدعنوانی کے الزامات کی جانچ شروع کی تھی۔ مئی 2021 میں جانچ بند کر دی گئی تھیں۔ تب سی بی آئی ذرائع نے کہا تھا کہ ‘الزامات کو لے کر کوئی معاملہ نہیں بنا۔’
اس معاملے میں یادو کے علاوہ ان کے بیٹے اور بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو اور بیٹیاں چندا یادو اور راگنی یادو بھی نامزد لوگوں میں شامل ہیں۔
اس معاملے میں الزام لگایا گیا ہے کہ لالو پرساد یادو نے رئیل اسٹیٹ کے ڈی ایل ایف گروپ، جو ممبئی کے باندرہ اور نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کی بحالی کے لیے ریلوے کی زمین کے لیز منصوبوں میں دلچسپی رکھتا تھا، سے رشوت کے طور پر جنوبی دہلی کی پراپرٹی حاصل کی تھی۔
یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ پراپرٹی ڈی ایل ایف کی مالی اعانت سے چلنے والی شیل کمپنی نے 5 کروڑ روپے میں خریدی، جو اس وقت کے مارکیٹ ریٹ30 کروڑ روپےسے بہت کم تھی۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ شیل کمپنی کو تیجسوی یادو اور یادو کے دیگر رشتہ داروں نے شیئر ٹرانسفر کے ذریعے صرف 4 لاکھ روپے میں خریدا تھا، جس سے انہیں جنوبی دہلی کے بنگلے کے مالکانہ حقوق ملے تھے۔