سی بی آئی عدالت نے آر جے ڈی سپریمو اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کے علاوہ 74 دیگر کو چارہ گھوٹالہ سے متعلق 139.5 کروڑ روپے کے ڈورانڈا ٹریژری غبن معاملے میں قصوروار ٹھہرایا ہے۔ لالو کو چارہ گھوٹالہ کے دیگر چار معاملوں میں 14 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ ان کے علاوہ بانکا– بھاگلپور کی ٹریژری سے غیر قانونی طور پر پیسہ نکالنے سے متعلق ایک اور معاملہ سی بی آئی پٹنہ کے سامنے زیرغور ہے۔
آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو چارہ گھوٹالہ سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے لیے منگل کو رانچی کی خصوصی سی بی آئی عدالت پہنچے تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سی بی آئی عدالت نے منگل کو راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سپریمو اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کے علاوہ 74 دیگر کو چارہ گھوٹالہ سے متعلق 139.5 کروڑ روپے کے ڈورانڈا ٹریژری غبن معاملے میں قصوروار ٹھہرایا۔ سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ سزا 18 فروری کو سنائی جائے گی۔
خصوصی جج ایس کے ششی نے 1995-1996 کے دوران رانچی میں ڈورانڈا ٹریژری سے 139.35 کروڑ روپے نکالنے کے معاملے میں 24 ملزمین کو بھی بری کر دیا۔
عدالت نے 29 جنوری کو معاملے میں دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ پرساد کو اس سے قبل چارہ گھوٹالہ کے دیگر چارمعاملوں میں 14 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ لالو پرساد کوقصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ سزا 18 فروری کو سنائی جائے گی۔
سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج ایس کے ششی کی عدالت نے پرساد سمیت 99 ملزمین کے خلاف مقدمے کی سماعت مکمل کی تھی، یہ معاملہ گزشتہ سال فروری سے چل رہا تھا۔
معاملے میں آخری ملزم ڈاکٹر شیلندر کمار کی جانب سے بحث 29 جنوری کو مکمل ہوئی تھی۔ تمام ملزمین کو فیصلے کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔
عدالت کے ریکارڈ کے مطابق، اس کیس میں ملزمین کے خلاف 26 ستمبر 2005 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی اور استغاثہ کے شواہد کو 16 مئی 2019 کو بند کر دیا گیا تھا۔ ملزمین کے بیانات 16 جنوری 2020 کو ریکارڈ کیے گئےتھے۔
معاملے کے 170 ملزمین میں سے 55 کی موت ہو چکی ہے، سات سرکاری گواہ بن چکے ہیں، دو نے اپنے خلاف الزامات قبول کر لیے ہیں اور چھ مفرور ہیں۔ پرساد کے علاوہ سابق ایم پی جگدیش شرما، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اس وقت کے چیئرمین دھرو بھگت، مویشی پروری کے سکریٹری بیک جولیس اور انیمل ہسبنڈری کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر کے ایم پرساد کلیدی ملزم ہیں۔
بتادیں کہ 950 کروڑ روپے کا یہ گھوٹالہ غیر منقسم بہار کے مختلف اضلاع میں سرکاری خزانے سے عوام کے پیسے کو دھوکہ دہی سے نکالنے سےمتعلق ہے۔
آر جے ڈی سپریمو کو چارہ گھوٹالے کے معاملے میں 14 سال قید اور کل 60 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہیں دمکا، دیوگھر اور چائباسا ٹریژری سے متعلق چار معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔
چارہ گھوٹالہ معاملہ جنوری 1996 میں محکمہ مویشی پروری میں چھاپوں کے بعد سامنے آیا تھا۔ سی بی آئی نے جون 1997 میں لالو پرساد کو ملزم نامزد کیا تھا۔ اس وقت لالو یادو بہار کے وزیر اعلیٰ تھے۔
ایجنسی نے پرساد اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جگناتھ مشرا کے خلاف الزامات طےکیے تھے۔ ستمبر 2013 میں ایک نچلی عدالت نے پرساد، مشرا اور 45 دیگر کو چارہ گھوٹالہ سے متعلق ایک کیس میں مجرم ٹھہرایا اور پرساد کو رانچی جیل بھیج دیا گیا۔
دسمبر 2013 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے میں پرساد کو ضمانت دے دی، جبکہ دسمبر 2017میں سی بی آئی کی ایک عدالت نے انہیں اور 15 دیگر کو قصوروار پایا اور انہیں برسا منڈا جیل بھیج دیا۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اپریل 2021 میں پرساد کو ضمانت دی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، لالو پرساد پہلے ہی پچھلے چار معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جاچکے ہیں اور فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔ بنیادی طور پر یہ ضمانت اسی بنیاد پر دی گئی ہے کہ وہ اپنی آدھی سزا کاٹ چکے ہیں۔ لالو پرساد یادو کو 23 دسمبر 2017 سے جیل میں رہنے کے بعد گزشتہ سال اپریل میں ضمانت ملی تھی۔
ان پانچ معاملوں کے علاوہ، بانکا– بھاگلپور کے ٹریژری سے غیر قانونی طور پر رقم نکالنے سےمتعلق ایک اور معاملہ سی بی آئی پٹنہ کے سامنے زیرغور ہے۔
تیرہ دیگر ملزمین کے وکیل دفاع سنجے کمار،جو منگل کو رانچی کی عدالت کے اندر موجود تھے، انہوں نے کہا، لالو پرساد کو قصوروارٹھہرایا گیا ہے۔ 99 ملزمین میں سے 24 کو بری کر دیا گیا ہے۔ 75 میں سے 34 ملزمین کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور لالو پرساد سمیت باقی ملزمین سزا کا انتظار کر رہے ہیں۔ منگل کو 41 ملزمین کو جیل بھیجا جائے گا۔
آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد کو اس سے قبل 2013 میں چارہ گھوٹالہ کیس میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور انہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سزا نے انہیں 11 سال تک الیکشن لڑنے سے بھی روک دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے دو سال سے زیادہ قید کی سزا پانے والے مجرموں کو سزا پوری ہونے کے بعد چھ سال تک الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دینے کا حکم دیا ہے۔
بعد میں انہیں اس کیس میں ضمانت مل گئی۔ دوسرے معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 23 دسمبر 2017 کو لالو کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور انہیں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اسے 24 جنوری 2018 کو چائباسا ٹریژری سے دھوکہ دہی سے پیسہ نکالنے سے متعلق تیسرے کیس میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)