کیفے کافی ڈے کے بانی اور کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا کے داماد وی جی سدھارتھ سوموار رات سے لاپتہ تھے۔ کمپنی کے بورڈ اور ملازمین کو مبینہ طور پر لکھے ایک خط میں انہوں نے دباؤ میں ہونے اور ایک کاروباری کے طور پر ناکام ہونے کی بات کہی تھی۔
کیفے کافی ڈے کے بانی اور مالک وی جی سدھارتھ (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)
نئی دہلی: سوموار سے لاپتہ کیفے کافی ڈے (سی سی ڈی) برانڈ نام سے کافی ریستوران چلانے والی کمپنی کافی ڈے انٹرپرائزیز کے بانی، چیئر مین اور منیجنگ ڈائریکٹر
وی جی سدھارتھ (55) کی لاش بدھ کی صبح منگلور کے پاس نیتروتی ندی کے کنارے پائی گئی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ان کی فیملی نے ان کی پہچانکر لی ہے اور بدھ کو ہی ان کی آخری رسومات ادا کی جائےگی۔
پولیس کے مطابق، سوموار سے لاپتہ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا کے داماد سدھارتھ سکلیش پور جا رہے تھے لیکن اچانک انھوں نے اپنے ڈرائیور سے منگلور چلنے کے لیے کہا۔پولیس نے بتایا کہ دکشن کنڑ ضلع کے کوٹے پور علاقے میں نیتر وتی ندی پر بنے پل کے پاس وہ کار سے اتر گئے اور انھوں نے ڈرائیور سے کہا کہ وہ ٹہلنے جا رہے ہیں۔
دکشن کنڑ کے ڈسٹرک کمشنر ششی کانت سینتھل نے کہا،’انھوں نے (سدھارتھ)ڈرائیور سے ان کے آنے تک رکنے کو کہا۔جب وہ 2 گھنٹے تک واپس نہیں آئے تو ڈرائیور نے پولیس سے رابطہ کیا اور ان کے لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی۔’ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، بدھ کی صبح الال کے پاس بہہکر پہنچی ان کی لاش کو ماہی گیروں نے ڈھونڈ نکالا تھا۔ اس کے بعد اطلاع پاکر پولیس موقع پر پہنچی۔
ان کی لاش کو منگلور کے وینلاک ہاسپٹل لے جایا گیا، جہاں سے اس کو مودیگیرے کے پاس چیتنانہلی اسٹیٹ لے جایا جائےگا۔سدھارتھ کی تلاش میں پولیس نے این ڈی آر آر، کوسٹ گارڈ، ہوم گارڈ، فائر سروس اور کوسٹل پولیس کی مدد لی تھی۔ اس میں 200 سے زیادہ پولیس اہلکار اور غوطہ خور 25 کشتیوں کے ذریعے ان کی تلاش میں لگے تھے۔ کھوجی کتے کی بھی مدد لی گئی تھی۔
منگلور کے پولیس کمشنر سندیپ پاٹل نے کہا کہ ‘تلاش میں مقامی ماہی گیر کی مدد لی جا رہی ہے۔ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انھوں نے کس کس سے فون پر بات کی تھی۔’ وہیں، سدھارتھ کے لاپتہ ہونے کی خبر ملنے کے بعد وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا بنگلور میں ایس ایم کرشنا سے ملنے ان کے گھر پہنچے اور انہوں نے فیملی کے ممبروں کے ساتھ بات چیت کی۔کانگریس کے سینئر رہنما ڈی کے شیوکمار بھی کرشنا کے گھر پہنچے اور ان کے رشتہ داروں سے ملاقات کی۔
لاپتہ ہونے سے گھنٹوں پہلے سدھارتھ نے بنگلور واقع کیفے کافی ڈے ہیڈ آفس میں اپنے پرسنل اسٹاف کو کال کیا تھا اور ان کو ایک خط کے بارے میں بتایا تھا۔اس مبینہ خط میں انہوں نے قرض دینے والوں کی طرف سے مل رہے بھاری دباؤ اور انکم ٹیکس افسروں سے استحصال کا ذکر کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ان لوگوں سے معافی مانگی تھی جنہوں نے ان پر اتنا بھروسا کیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 جولائی کو لکھے گئے خط اور کچھ اسٹاف کے ممبروں کے ساتھ ہوئی آخری بات چیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کا رویہ نارمل نہیں تھا۔ذرائع کے مطابق، انہوں نے ایک اسٹاف سے کہا تھا کہ بقائے قرض کو چکانے کے بعد وہ کمپنی کے مفادات کا خیال رکھے۔ وہ کافی جذباتی تھے۔ ایسا کسی کاروباری کا مزاج نہیں ہوتاہے۔
ان مدعوں کا ذکر کافی ڈے انٹرپرائزیز لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر اور اس کے ملازمین کو لکھے گئے سدھارتھ کے خط میں ہی نہیں بلکہ عوامی طور سے درج کمپنی کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ بھی اس کے بڑھتے قرضوں کی گواہی دیتی ہے۔غور طلب ہے کہ، ہندوستان کی کافی کے سب سے بڑی سیریز کیفے کافی ڈے اپنا قرض لوٹانے کے لئے جدو جہد کر رہی ہے جو کہ تقریباً 4500 کروڑ روپے کو پارکر گیا ہے۔
گروپ نے بینکوں، میوچول فنڈ اور این بی ایف سی سمیت دوسروں سے قرض جمع کیا تھا، لیکن منگل کو عام کئے گئے خط میں سدھارتھ نے الزام لگایا تھا کہ پرائیویٹ اکویٹی پارٹنرس مجھے شیئر بیچنے کے لئے مجبور کر رہے ہیں۔سدھارتھ نے اپنے خط میں انکم ٹیکس افسروں کے ذریعے کئے جا رہے مبینہ ‘ استحصال ‘ کا بھی ذکر کیا تھا۔ اس پر ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ اس نے قانونی اہتماموں کے تحت کارروائی کی تھی۔