گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کے بلندشہر میں مبینہ گئو کشی کے شک میں ہوئے مظاہرے کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق، یوگیش راج نے ہی بھیڑ جمع کرکے لوگوں کو تشدد کے لئے اکسایا تھا۔
پولیس کے ساتھ کلیدی ملزم یوگیش راج (فوٹو : اے این آئی)
نئی دہلی: گزشتہ سال ہوئے بلندشہر تشدد کے کلیدی ملزم یوگیش راج کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو ضمانت دے دی۔ بلندشہر تشدد میں ہی
انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ بجرنگ دل کے کارکن یوگیش راج پر فساد اور تشدد پھیلانے کا الزام لگا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ملزم یوگیش راج کو دفعہ 124 اے (سیڈیشن ) معاملے میں ضمانت ملی ہے۔ اس سے پہلے اس کو 120 بی (سازش) اور 147 (فساد) اور دیگر الزامات میں ضمانت مل چکی تھی۔ بتا دیں کہ معاملے کی تفتیش اتر پردیش پولیس کی خصوصی جانچ ٹیم کر رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 3 دسمبر کو بجرنگ دل کارکن یوگیش راج اور کئی دیگر ملزمین نے سیانہ میں چنگراوٹھی پولیس اسٹیشن کے باہر مبینہ گئو کشی کے معاملے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ سیانہ کے ایس ایچ او سبودھ کمار سنگھ نے بھیڑ کو روکنے کی کوشش کی لیکن جلدہی فسادات بھڑک گئے۔ تشدد کے دوران ایک ملزم نے سبودھ کمار سنگھ کو ان کے ہی ریوالور سے گولی مارکر قتل کر دیا۔ اس دوران ایک مظاہرین کو پولیس افسر نے مبینہ طور پر خود کی حفاظت میں گولی مار دی تھی جس سے اس کی موت ہو گئی۔
اس معاملے کے سات ملزمین کو پچھلے مہینے 24 اگست کو ہائی کورٹ کے ایک حکم کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ ساتوں ملزمین کے نام راجیو، روہت، راگھو، شیکھراگروال، جتیندر ملک، راج کمار، سورو ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں بی جے پی کے مقامی یووا مورچہ کے صدر شیکھر اگروال اور دیگر
ملزمین کا پھول اور مالا پہناکر استقبال کیا گیا تھا اور بھیڑ نے جئے شری رام کے نعرے لگائے۔ ویڈیو میں جیل احاطہ چھوڑتے ہوئے ملزمین کو بھیڑ گلے بھی لگا رہی تھی۔
گزشتہ 2 مارچ کو 38 ملزمین کے خلاف داخل چارج شیٹ میں پانچ لوگوں کے خلاف انسپکٹر کے قتل کا الزام ہے۔ ملزم یوگیش راج اور شیکھر اگروال نے پولیس سے چھپنے کے دوران ایک ویڈیو بناکر ڈالا تھا، جس میں انہوں نے خود کو بے گناہ بتاتے ہوئے انتظامیہ پر پھنسانے کا الزام لگایا تھا۔ وہیں، قریب ایک مہینے تک چھپنے کے بعد اس سال 3 جنوری کو
یوگیش راج کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں کہا تھا کہ یوگیش اور دیگر اہم ملزمین نے 3 دسمبر کی صبح ایک دوسرے کو کئی
فون کال کیے تھے، جس کی وجہ سے مبینہ گئوکشی پر تشدد ہوا تھا۔ پولیس نے مانا تھا کہ یوگیش راج نے بھیڑ کو گئو کشی کی مخالفت میں اکٹھا کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)