گزشتہ 23 اگست کو ہریانہ کے فرید آباد میں 12ویں جماعت کے طالبعلم آرین کو مبینہ گئو رکشک گروپ نے پیچھا کرتے ہوئے گولی مار دی تھی۔ متاثرہ خاندان سے ملاقات کے بعد سی پی آئی (ایم) لیڈربرندا کرات کا کہنا ہے کہ پولیس نےمتاثرین کو بتایا کہ ملزم نے ‘غلطی سے’ ان کے بیٹے کو مار دیا۔
برندا کرات آرین کے خاندان کے ساتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@cpimspeak)
نئی دہلی: ہریانہ کے فرید آباد میں مبینہ طور پر گئو رکشکوں کی
گولی کا شکار ہوئے 19 سالہ آرین مشرا کے گھر والوں سے ملنے کے بعد جمعرات (5 ستمبر) کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی آئی-ایم) لیڈربرندا کرات نے دعویٰ کیا کہ پولیس نےمتاثرہ اہل خانہ کے سامنے قتل کے ملزم کو ‘اچھا انسان’ بتایا ہے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق ، برندا نے کہا، ‘یہ حیران کن ہے کہ اہل خانہ نے ہمارے وفد کو بتایا کہ پولیس ملزموں کو اچھا انسان بتا رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ انہوں سے غلطی سے اس واقعہ کو انجام دیاہے۔’
برندا نے حکومت اور انتظامیہ پر سخت حملہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ پولیس ذریعےمتاثرہ خاندان کو کسی طرح کا پیغام دیا جا رہا ہے؟
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ملزم ہریانہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ گئو رکشکوں کی ضلع کمیٹی کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ برندا نے کہا، ‘یہ نام نہاد گئو رکشکوں کے ایک گروہ کے ذریعے بے دری سے کیا گیا قتل ہریانہ حکومت کی منظوری اور پولیس کی ملی بھگت کا براہ راست نتیجہ ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ کسی ایک سرکاری اہلکار یا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما نے سوگوار خاندان سے ملنے کی زحمت نہیں کی ہے۔‘
سی پی آئی (ایم) لیڈر نے کہا کہ قومی راجدھانی سے محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہجوم کا راج حاوی ہو گیاہے۔ کوئی 30 کلومیٹر تک کسی کاپیچھا کرتے ہوئےگولی مار کر چلا جاتا ہے۔ وہ بھی، جہاں جگہ جگہ کیمرے نصب ہیں۔ ایسے میں پولیس کیا کر رہی تھی۔
برندا نے بتایا کہ خاندان نے حکومت سے انصاف، نوکری اور معاوضے کی مانگ کی ہے۔
غور طلب ہے کہ 23 اگست کو
ہریانہ کے فرید آباد میں 12 ویں جماعت کے طالبعلم آرین کو ریاست کے گڑھ پوری کے قریب مبینہ گئو رکشک کے ارکان نے پیچھا کرتے ہوئے گولی مار دی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
یہ واقعہ دہلی آگرہ ہائی وے پر پیش آیا، جہاں ملزمین نے متاثرہ لڑکے کی کار کا تقریباً 30 کلومیٹر تک پیچھا کیا۔ گئو رکشک گروپ کے ارکان کی شناخت انل کوشک، ورون، کرشنا، آدیش اور سوربھ کے طور پر کی گئی ہے۔
پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے میں استعمال کیا گیا ہتھیار بھی غیر قانونی تھا۔ تمام ملزمین پولیس کی حراست میں ہیں اور کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
واضح ہو کہ اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ 27 اگست کو ہریانہ کے چرخی دادری ضلع میں گئو رکشکوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں ایک 23 سالہ
بنگالی مہاجر مزدور کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ ملزمین نے آسام کے رہنے والے ایک اور مہاجر اسیر الدین کو بھی پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا تھا۔