بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
نکیتا جیکب۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)
نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے کسانوں کے احتجاج سےمتعلق ‘ٹول کٹ’معاملے کی ایک مشتبہ ملزم وکیل نکیتا جیکب کو ‘ٹرانزٹ پیشگی ضمانت’دے دی۔ یہ معاملہ ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
جسٹس پی ڈی نائیک نے جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیےتین ہفتے کا وقت دیا ہے۔گزشتہ منگل کو بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے ایک دیگرمشتبہ شانتانو ملک کو 10 دن کی ٹرانزٹ پیشگی ضمانت دی۔ ملک بیڈ میں انجینئر ہیں۔
جیکب اور ملک دونوں ہی ماحولیاتی کارکن ہیں۔ دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے ان کے خلاف غیرضمانتی وارنٹ جاری کیےجانے کے بعد ملک اور جیکب نے پیشگی ضمانت کے لیےہائی کورٹ میں الگ الگ عرضیاں دائر کی تھیں۔
دہلی پولیس کے مطابق، دونوں ایک دیگر ملزم دشا روی کے ساتھ ٹول کٹ دستاویز تیار کرنے میں شامل تھے اور ‘خالصتانی حامی عناصر’کے سیدھے رابطے میں تھے۔ دشا روی کی گرفتاری ہو چکی ہے۔دہلی پولیس نے گزشتہ سوموار کو الزام لگایا کہ روی نے جیکب اور شانتانو کے ساتھ مل کر ٹول کٹ بنایا اور ہندوستان کی امیج کو خراب کرنے کے لیے اسے دیگر لوگوں کے ساتھ شیئر کیا۔
چونکہ تین ہفتے بعد ضمانت کے لیےنکیتا جیکب کو دہلی کورٹ میں عرضی دائر کرنی ہوگی، اس لیے بنچ نے کہا کہ وہ کیس کی میرٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
لائیو لاء کے مطابق، جیکب کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل مہر دیسائی نے کہا کہ نکیتا جیکب پچھلے 16 سالوں سے وکالت کر رہی ہیں اور وہ اپنی ذمہ داریاں بخوبی جانتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف کسانوں کے احتجاج سے متاثرہوئی تھیں اور ان کی حمایت کی تھی۔
دیسائی نے کہا کہ ٹول کٹ صرف اس لیے بڑا مدعا بن گیاکیونکہ گریتا نے اس کو شیئر کر دیا، لیکن اس میں کہیں بھی تشددیا لال قلعے پر چڑھائی کرنے جیسے کسی کام کی تفصیلات نہیں ہے۔وہیں دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوئے وکیل ہیتین وینیگاوکر نے ضمانت پر اعتراض کیا اور کہا کہ سی آر پی سی میں ٹرانزٹ پیشگی ضمانت کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
وینیگاوکر نے الزام لگایا کہ کسانوں کے احتجاج کے بارے میں ایک ٹول کٹ بنایا گیا تھا، جسے گوگل ڈرائیو پر اپ لوڈ کیا گیا اور اسے بنانے والوں میں دشا روی، جیکب اور ایک یا دو ایسے لوگ شامل ہیں جو کہ سیدھے خالصتانی گروپ سے وابستہ ہیں۔ حالانکہ وکیل نے یہ نہیں بتایا کہ یہ لوگ کون ہیں۔
پولیس کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ یہ ٹول کٹ کسان آندولن کے دوران تشدد کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور اس میں مرحلہ وار تفصیلات ہیں۔بتا دیں کہ یہ ٹول کٹ ایک دستاویز ہے، جو ٹوئٹر پر کسانوں کی حمایت کے لیے اور ہندوستانی سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کرنے جیسےکاموں کا مشورہ دیتا ہے۔
سویڈن کی18سالہ ماحولیاتی کارن گریتا نے ہندوستان میں چل رہے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے اسے ٹوئٹ کیا تھا۔
الزام ہے کہ اس ‘ٹول کٹ’میں ہندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنےکو لےکر سازش کا پلان تھا۔ کسان آندولن پر ٹوئٹ کو لےکر دہلی پولیس نے ان کے خلاف کیس درج کیا تھا، اس میں مجرمانہ طور پر سازش اور گروپوں میں عداوت پھیلانے کاالزام لگایا گیا تھا۔
دہلی پولس نے صاف کیا تھا کہ یہ ٹول کٹ ایک ایسے سوشل میڈیا ہینڈل سے ملا تھا، جس پر 26 جنوری کے تشدد والے واقعات کی سازش پھیلانے کے شواہد ملے ہیں۔ گریتا کے خلاف کیس درج نہیں ہے۔اس سے پہلے دہلی پولیس کی سائبر کرائم سیل نے چار فروری کو ٹول کٹ معاملے میں سیڈیشن ، مجرمانہ طور پر سازش اور نفرت کو بڑھاوا دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 26 جنوری کو ہوئےتشدد سمیت کسانوں کے احتجاج کا پورا معاملہ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ٹول کٹ میں بتائے گئےمبینہ منصوبے سے ملتا جلتا ہے۔پولیس نے دشا روی پر ٹول کٹ نام کے اس ڈاکیومنٹ کو ایڈیٹ کر اس میں کچھ چیزیں جوڑ نے اور آگے فارورڈ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ دشا روی ‘فرائی ڈے فار فیوچر انڈیا’ کے بانیان میں سے ایک ہے۔
فرائی ڈیز فار فیوچرا سکولی طلبا کی ایک بین الاقوامی تحریک ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف کارروائی کی مانگ کرتا ہے۔ اس مظاہرہ کو اس وقت بڑے پیمانے پر مقبولیت ملی تھی، جب گریتانے سویڈن کی پارلیامنٹ کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)