مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اتر پردیش سے متعددلاشیں ندی میں بہہ کر مغربی بنگال آ گئی ہیں۔ مالدہ ضلع میں ہم نے کچھ لاشیں دیکھی ہیں۔ ہم نے ان میں سے کچھ کی آخری رسومات ادا کر دی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی:مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سوموار کو کہا کہ اتر پردیش سے متعددلاشیں گنگا میں بہہ کر بنگال آ گئی ہیں، جن سے ندی کا پانی آلودہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالدہ ضلع میں ندی میں سڑی گلی لاشیں دیکھی گئی ہیں،جن میں سے کچھ کی آخری رسومات کی ادائیگی ریاستی حکومت نے کی ہے۔
بنرجی نے سکریٹریٹ میں صحافیوں سے کہا، ‘اتر پردیش سے لاشیں ندی میں بہہ کر مغربی بنگال آ گئی ہیں۔ مالدہ میں ہم نے کچھ لاشیں دیکھی ہیں۔ ہم نے ان میں سے کچھ کی آخری رسومات ادا کر دی ہے۔’
معلوم ہو کہ گنگا ندی اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اورمغربی بنگال سے ہوکر گزرتی ہے اور بنگال کی کھاڑی میں مل جاتی ہے۔
بتا دیں کہ گزشتہ دنوں بہار اور اتر پردیش میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں بڑی تعدادمیں
مشتبہ کورونامتاثرین کی لاشیں تیرتی ہوئی ملی تھیں۔ گزشتہ 10 مئی کو اتر پردیش کی سرحد سےمتصل بہار میں بکسر ضلع کے چوسہ کے پاس گنگا ندی سے 71لا شوں کو نکالا گیا تھا۔
اس کے علاوہ کئی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں 2000 سے زیادہ لاشیں آدھے ادھورے طریقے یا جلدبازی میں دفن کیے گئے یا گنگا کنارے پر ملے ہیں۔
دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ کے مطابق، مئی مہینے کے دوسرے ہفتےمیں صرف اناؤ میں 900 سے زیادہ لا شوں کو ندی کے کنارے دفن کیا گیا تھا۔ اس نے قنوج میں یہ تعداد 350، کانپور میں 400، غازی پور میں 280 بتائی۔ اس نے بتایا کہ وسط اور مشرقی اتر پردیش کے مختلف ا ضلاع میں ایسے لاشوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی تھی۔
حالاں کہ اس پر
اتر پردیش سرکار کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گنگا ندی میں لاشوں کو بہائے جانے کے مناظرسوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے پہلے ہی انہیں پتہ تھا کہ لاشوں کو ندیوں میں بہایا جا رہا ہے۔ یوپی سرکار کا کہنا ہے کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں لاشوں کو گنگا میں بہانے کی روایت رہی ہے۔
اس سے پہلے نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) نے تمام 59 ضلع گنگا کمیٹیوں کو ایڈوائزری جاری کر ندی میں بہہ رہی لاشوں کے مسئلے کو نمٹانے کے لیے ضروری قدم اٹھانے اور اس سےمتعلق رپورٹ 14 دنوں کےاندر پیش کرنے کو کہا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)