اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ،’ٹکڑے-ٹکڑے‘ گینگ کو سزا دینے کا وقت آ گیاہے۔
نئی دہلی : جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ اتوار کو نقاب پوش حملہ آوروں نے کیمپس میں گھس کر طلبہ و طالبات سے مارپیٹ کی۔اس دوران اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش کو بھی بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ ان کے سر پر کئی ٹانکے آئے ہیں۔ اس مدعے پر مسلسل سیاسی بیان بازی جاری ہے۔ بی جے پی رہنما اوما بھارتی نے کہا ہے کہ ملک میں کچھ دانشور ایسے سانپ ہیں جو تعداد میں تو کم ہیں، لیکن بہت زہریلے ہیں۔ ہم انہیں ٹھیک کر دیں گے۔
اوما بھارتی نے کہا، ‘ملک میں کچھ ایسے سانپ ہیں جو تعداد میں تو کم ہیں لیکن بہت زہریلے ہیں ان کی کوشش رہتی ہے کہ وہ ماحول میں زہر گھولیں۔ ہمیں کچھ چیزیں ٹھیک کرنی ہیں اور پھر ہم ان کو ٹھیک کر دیں گے۔’
BJP leader Uma Bharti on #JNUViolence: There are some thinkers in the country who are like a particular snake which is less in number but is highly venomous… Efforts are being made to make environment venomous… We have to fix some things & we will fix them. pic.twitter.com/JfHBXRsb8J
— ANI (@ANI) January 8, 2020
اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ،’ٹکڑے-ٹکڑے‘ گینگ کو سزا دینے کا وقت آ گیاہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں تشدد کے بعد سوشل میڈیا پر امت شاہ کا کچھ دن پہلے دیا گیایہ بیان ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے‘ تیزی سے شیئر کیا جارہا تھا۔سوشل میڈیا پر لوگ سوال اٹھارہے تھے کہ کیا وزیرداخلہ کو ان کے عہدے پر بنے رہنا چاہیے۔امت شاہ کو جے این یو پر ہوئے حملے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
قابل ذکرہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لے کر کانگریس پر دہلی میں تشدد پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے راجدھانی کے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ پارٹی کو آئندہ اسمبلی الیکشن میں سبق سکھائیں۔دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ڈی ڈی اے)کے ذریعے منعقد ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ’دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔’
واضح ہو کہ اومابھارتی سے پہلے ایک اور بی جے پی رہنما ساکشی مہاراج نے بھی جے این یو تشدد پر بیان دیا تھا۔ ساکشی مہاراج نے دیپیکا پڈوکون کے جے این یو کیمپس جانے پر کہا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ دیپیکاجیسے لوگ بھی’ ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کا حصہ ہیں۔ اناؤ سے ایم ساکشی مہاراج نے کہا تھاکہ اس تشدد کے پیچھے کچھ غیر ملکیوں کا بھی ہاتھ ہے۔
وہیں ساؤتھ دہلی کے بی جے پی رکن پارلیامان رمیش بدھوڑی نے ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کی حمایت کرنے کی وجہ سے عوام سے دیپیکا پڈوکون کی آئندہ فلم ‘چھپاک’ کا بائیکاٹ کرنے کے لیے کہا ہے۔بی جے پی ایم پی بدھوڑی نے کہا کہ ملک کے خلاف کھڑے ہونے والے لوگوں کے ساتھ نظر آنے کے بجائے ان فلمی ستاروں سے فلموں کے ذریعے ملک میں نوجوانوں کو مثبت پیغام دینے کی امید ہوتی ہے۔انہوں نے تجیندر سنگھ بگا کے اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ بھی کیا ہے کہ جس میں یہ کہتے ہوئے دیپیکا کی فلم کے بائیکاٹ کی بات کہی گئی ہے کہ وہ’ ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور افضل گینگ ‘کی حمایتی ہیں۔
حالاں کہ پرکاش جاویڈکر نے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہاتھا کہ، ‘‘یہ جمہوری ملک ہے ۔ کوئی آرٹسٹ کیوں، کوئی بھی عام آدمی کہیں جا سکتا ہے، اپنی رائے رکھ سکتا ہے ۔ اس میں کوئی اعتراض نہیں، کبھی کسی نے اعتراض کیا بھی نہیں۔’’
بتادیں کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ رات ہوئی توڑ پھوڑ اور تشدد کے بعد سابرمتی ہاسٹل کے وارڈن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نا معلوم حملہ آوروں کے ذریعے سب سے زیادہ اسی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا گیا۔
اسٹوڈنٹس کو تحفظ مہیا نہ کرا پانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابرمتی ہاسٹل کے سینئر وارڈن آر مینا نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ڈین آف اسٹوڈنٹس کو خط لکھ کر انہوں نے کہا، ‘میں سینئر وارڈن کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں کیونکہ ہم نے کوشش کی لیکن ہاسٹل کو تحفظ نہیں دے پائے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)