تیجسوی سوریہ نے مقدمہ میں 49 میڈیا گھرانوں کا نام لیا ہے، جس میں انگریزی کے ٹائمس آف انڈیا ، دی ہندو ، ‘ دکن ہیرالڈ ، کنڑ کے پرجونی ، کنڑ پربھا ، وجیا کرناٹک اور ادے وانی شامل ہیں۔
تیجسوی سوریہ (فوٹو: ٹوئٹر)
نئی دہلی: کرناٹک کے بنگلورکی ایک مقامی عدالت نے بی جے پی امیدوار تیجسوی سوریہ کے خلاف قابل اعتراض اور توہین آمیز خبروں کی اشاعت اور نشر پر روک لگا دی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے انگریزی، کنڑ کے اخبار وں، ٹی وی چینل اور فیس بک اور گوگل جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت 49 میڈیا ہاؤس پر سوریا کے بارے میں غلط، گمراہ کن اور قابل اعتراض خبریں شائع کرنے کو لےکر پابندی لگائی ہے۔
عدالت نے 29 مارچ کو روک لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا، ‘ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ سوریہ کے خلاف توہين آميز پیغام میڈیا میں پھیلائے جا رہے ہیں اور درخواست گزار نے ‘ می ٹو کیس اگینسٹ تیجسوی سوریا ‘ کے نام سے ٹوئٹر کی ایک اشاعت کی کاپی عدالت میں پیش کی ہے۔ ‘سوریا نے سول جج کے سامنے اپنے مقدمے میں 49 میڈیا ہاؤس کا نام لیا ہے۔ ان میں انگریزی کے ‘ ٹائمس آف انڈیا ‘، ‘ دی ہندو ‘، ‘ دکن ہیرالڈ ‘، کنڑ کے ‘ پرجونی ‘، ‘ کنڑ پربھا ‘، ‘ وجیا کرناٹک ‘ اور ‘ ادے وانی ‘ ہیں۔
اس میں کنڑ ٹی وی چینلوں میں ‘ ٹی وی9 ‘، ‘ سورنا نیوز ‘ اور ‘ پبلک ٹی وی ‘، آن لائن میڈیا کے ذرائع میں وہاٹس ایپ، یوٹیوب، یاہو انڈیا، فیس بک انڈیا، گوگل انڈیا اور انگریزی ٹیلی ویژن چینلوں میں ‘ سی این این نیوز18 ‘، ‘ ٹائمس ناؤ ‘، ‘ انڈیا ٹوڈے ‘، ‘ نیوز ایکس ‘ اور ‘ ری پبلک ٹی وی ‘ ہیں۔ سول جج کے حکم کی بنیاد پر سوریا کے وکیلوں نے جمعہ کو میڈیا کو نوٹس جاری کیا، جس میں لکھا تھا، آپ کے پاس ہمارے موکل کے خلاف کسی طرح کی سنسنی خیز، ہتک عزت اور فیک نیوز شائع کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
جنوبی بنگلور سے امیدوار سوریا نے خود پر لگے جنسی استحصال کے الزام سے متعلق رپورٹ کو لےکر عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ سٹی سول اینڈ سیشنس جج دنیش ہیگڑے نے سوریا کو عارضی طور پر اسٹےآرڈر جاری کیا۔ معاملے کی اگلی سماعت 27 مئی کو ہوگی۔اتفاق سے بنگلور کی سٹی سول اینڈ سیشنس کورٹ نے رکن پارلیامان، دیگر رہنماؤں، پولیس کے سینئر افسروں، وکیلوں اور کاروباریوں سے جڑے معاملوں میں بھی ناشر اور براڈکاسٹرز کے خلاف عارضی اسٹے آرڈر جاری کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ تیجسوی سوریا نے سوشل میڈیا پر ان کے خلاف پھیلائے جا رہے می ٹو ٹوئٹ اور پیغامات کے بعد سٹی سول اینڈ سیشنس کورٹ کا رخ کیا تھا۔ کرناٹک وومین کانگریس نے ایک نوجوان خاتون کے ذریعے سوریا پر لگائے گئے الزامات کو لےکر ریاست کے وومین کمیشن سے جانچ کی مانگ کی۔