پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے انخلاء کا باعث بننےوالے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے تئیں نفرت کا جذبہ نہ رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فسادات اور گجرات 2002 کے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ذمہ دار حالات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
نئی دہلی: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بدھ کو الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مذہب کی بنیاد پر اکسانے کے لیے کشمیری پنڈتوں کی حالت زار پر بنی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کی تشہیر کر رہی ہے۔
محبوبہ نے وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے انخلاء کا سبب بننے والے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
ان کا یہ بیان نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے انخلاء اور قتل کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کے مطالبہ کے ایک دن بعد آیا ہے۔
پی ڈی پی سربراہ نے لوگوں سے یہ فلم دیکھنے کی اپیل کی، لیکن مسلمانوں کے تئیں نفرت کا جذبہ نہ رکھنے کی گزارش کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ 2020 کے دہلی فسادات اور گجرات میں 2002 کے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ذمہ دار حالات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
انہوں نے جموں میں اپنی پارٹی کے کنونشن کے موقع پر صحافیوں کو بتایا، بالکل، حکومت ہند کو اس سلسلے میں (کشمیری پنڈتوں کے انخلا کی تحقیقات)کوئی فیصلہ لینا چاہیے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکز کو ایک سچائی پر مبنی مصالحتی کمیٹی تشکیل دینی چاہیے جو نہ صرف کشمیری پنڈتوں کے انخلاء کی تحقیقات کرے بلکہ گجرات اور دہلی فسادات کی بھی تحقیقات کرے۔
انھوں نے کہا، میں نے ‘دی کشمیر فائلز’ نہیں دیکھی۔ میں نے سنا ہے کہ فلم میں بہت زیادہ تشدد اور خونریزی ہے اور اس میں دردناک مناظر ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ خوفناک ہے۔ ہم ان کے درد کو محسوس کرتے ہیں۔ لیکن آپ (کشمیری پنڈتوں کے انخلاءکے لیے)کشمیری مسلمانوں سے نفرت نہیں کر سکتے۔
پی ڈی پی سربراہ نےچتی سنگھ پورہ میں سکھوں کے، بجرالا (ڈوڈا) اور کوٹ دھارا میں ہندوؤں کےاورسورن کوٹ میں مسلمانوں کے قتل عام کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ، جموں و کشمیر میں ہر کمیونٹی کو بے انتہا ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ پاکستان اور ہندوستان کی بندوق کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔ کشمیری پنڈت بھی اس کے شکار ہیں۔
محبوبہ نے کہا کہ اس فلم کے بنانے والوں کو پیسے کمانے تھے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو اکسانے کے لیے فلم کی تشہیر کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا، بی جے پی اور وزیر اعظم (اس فلم کے) مفت ٹکٹ بانٹ کر اور اسے ٹیکس فری بنا کر اس کی تشہیر کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر رہے ہیں۔
کشمیری پنڈتوں کے خدشات کو دور کرنے میں بھگوا پارٹی کی ناکامی پر طنز کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر اس نے پچھلے آٹھ سالوں میں پنڈتوں کے لیے کچھ کیا ہوتا تو ان کی حالت بہتر ہو سکتی تھی۔
انہوں نے کہا، ان (کشمیری پنڈتوں) کے لیے جو کچھ بھی کیا گیا، چاہے وہ روزگار کا پیکج ہو یا انہیں خیموں (پناہ گزین کیمپوں) سے باہرلانے کے بعد ویسو، شیخ پورہ، مٹن یا تلمولہ واقع فلیٹوں میں ان کی بازآبادی کا معاملہ ہو، یہ سب تب کیا گیا جب ملک میں اٹل جی (سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی) کے دور حکومت میں مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ تھے۔
وویک اگنی ہوتری کی تحریرکردہ اور ہدایت کاری میں دی کشمیر فائلز، پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعہ کشمیری پنڈتوں کے منصوبہ بند قتل کے بعد کشمیر سے کمیونٹی کی نقل مکانی کو پیش کرتی ہے۔
گزشتہ 11 مارچ کو ریلیز ہونے والی اس فلم کو لے کر سیاسی جماعتوں میں بھی بحث چھڑ گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے اس فلم کی بھرپور تشہیر کی جا رہی ہے اور تمام بی جے پی حکومت والی ریاستوں نے یا تو فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے یا پھر سرکاری ملازمین کو فلم دیکھنے کے لیے خصوصی چھٹی دی ہے۔
اس بیچ اپوزیشن نے فلم کو یکطرفہ اور انتہائی پرتشدد قرار دیا ہے۔
دریں اثنا بی جے پی مخالفین پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘دی کشمیر فائلز’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی فلمیں بنتی رہنی چاہیے، کیونکہ یہ سچائی کو سامنے لاتی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا، ان دنوں کشمیر فائلز پرخوب چرچہ ہو رہی ہے۔ جو ہر وقت اظہار رائے کی آزادی کا جھنڈا لے کر گھومتے ہیں، وہ پوری جماعت بوکھلا گئی ہے۔
پی ایم نے کہا، حقائق کی بنیاد پر اس پر بحث کرنے کے بجائے اسے بدنام کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ پورا ایکو سسٹم… اگر کوئی سچ کو ظاہر کرنے کی ہمت کرے… تو بوکھلا جاتا ہے۔ وہ وہی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کووہ سچ مانتے ہیں۔ پچھلے چار پانچ دنوں سے یہی کوشش کی جا رہی ہے کہ لوگ سچ نہ دیکھ سکیں۔
فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کی ریلیز کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تنازعہ کے درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے اس فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کو سی آر پی ایف کی وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی ہے۔
بتادیں کہ فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ابھیشیک اگروال نے پروڈیوس کیا ہے اور اس کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری ہیں۔ یہ فلم 1990 کی دہائی میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی اور نسل کشی پر مبنی ہے۔ اس میں انوپم کھیر، پلوی جوشی اور متھن چکرورتی مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی کچھ ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش اور گجرات نے اس فلم کو ٹیکس فری کر دیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)