بی جے پی آئی ٹی سیل کے ڈائریکٹر امت مالویہ نے کہا کہ نمو ٹی وی، نمو ایپ کا ایک فیچر ہے جو کہ بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔
نئی دہلی: الیکشن کمیشن کے ذریعے بدھ کو نمو ٹی وی پر پابندی لگائے جانے کے بعد بی جے پی نے یہ قبولکر لیا ہے کہ نمو ایپ کو اس کا ہی آئی ٹی سیل چلارہا ہے۔واضح ہو کہ نمو ٹی وی، نمو ایپ کا ہی ایک فیچر ہے۔ ابھی تک عوامی طورپر کسی نے بھی نمو ٹی وی کی ذمہ داری نہیں لی تھی۔حالانکہ بی جے پی کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل، وزیر اعظم نریندر مودی کے ذاتی ہینڈل اور مرکزی وزیر پیوش گوئل سمیت دیگرنے چینل کے بارے میں ٹوئٹ کیا تھا اور لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ وہاں پر انتخاب سے متعلق پروگرام دیکھیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، بی جے پی آئی ٹی سیل کے ڈائریکٹر امت مالویہ نے کہا، ‘ نمو ٹی وی، نمو ایپ کا ایک فیچر ہے جو کہ بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔ پارٹی نے اس کے لئے ڈی ٹی ایچ پر سلاٹ لئے ہیں جس کے تحت اس کو دکھانے کے اہتمام ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا،’ہمیں ابھی الیکشن کمیشن سے کوئی سرکلر نہیں ملا ہے۔جب ہمیں وہ مل جائےگا تب ہم اس کو دیکھیںگے اور تفصیل سے اس کا جواب دیںگے۔ ‘حکمراں بی جے پی نے نمو ٹی وی کو اس وقت قبول کیا ہے جب دہلی کے چیف الیکشن آفس کے Media Certification & Monitoring Committee(ایم سی ایم سی) نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ نمو ٹی وی کے مواد کو اشتہار نہیں مانا جا سکتا ہے۔ دراصل، نمو ٹی وی پر وزیر اعظم نریندر مودی کے سابقہ نشرشدہ تقریروں کو بھی چلایا گیا تھا۔دراصل، کمیشن نے دہلی کے چیف الیکشن آفس سے کہا تھا کہ وہ اپنے ایم سی ایم سی کو یہ پتہ لگانے کا حکم دے کہ نمو ٹی وی پر نشر سیاسی مواد کیا پہلے سے تصدیق شدہ تھے۔
دہلی چیف الیکشن آفس کے سینئر افسروں نے بتایا کہ ایم سی ایم سی نے صرف نمو ٹی وی کے لوگو کی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے اس کے مواد کی تصدیق نہیں کی تھی کیونکہ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پہلے نشر کیے گئے تقاریر شامل تھے جو کہ اشتہار نہیں تھے۔کمیشن کے ایک افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس سے متعلق جو وضاحت مانگی گئی تھی وہ مل گئی ہیں اور ان کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ افسر نے کہا، نمو ٹی وی کو لےکر کمیشن کا حکم جمعرات کو آ سکتا ہے۔افسر نے کہا، ‘اب ہم اپنا جواب الیکشن کمیشن کو بھیجیںگے۔ ہم نے صرف لوگو کی تصدیق کی تھی۔ تصدیق کے لئے ہمیں ملے مواد خاص طور پر نمو ٹی وی کے لئے نہیں تھے۔ یہ عام طور پر ٹی وی اور سوشل میڈیا تشہیر کے لئے تھے۔ ہم نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی کیونکہ یہ اشتہار کے زمرہ میں پاس نہیں ہو سکا تھا۔ ‘
افسر نے کہا، ‘ مثال کے طور پر اگر مودی پارلیامنٹ میں کوئی تقریر کرتے ہیں یا رجت شرما کے شو آپ کی عدالت میں آتے ہیں تو یہ پہلے سے ہی عوامی مواد ہے۔ اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ اس لئے ہم نے یہ کہتے ہوئے درخواست لوٹا دی تھی کہ کیونکہ یہ پہلے سے ہی عوامی طور پر دستیاب ہے اس لئے یہ اشتہار نہیں ہے۔ ‘دہلی چیف الیکشن آفس کے افسر نے کہا، ‘بی جے پی کے نیرج کمار نے نمو ٹی وی کے لوگو اور مواد دونوں کے لئے درخواست دی ہوئی تھی۔ بتا دیں کہ نیرج کمار پارٹی کی آئی ٹی سیل کے ممبر ہیں اور رابطہ افسر ہیں جو کہ پارٹی کے لئے الیکشن کمیشن سے متعلق معاملوں کو دیکھتے ہیں۔ ‘
الیکشن کمیشن کے ایک نوٹس کے جواب میں مرکزی وزارت اطلاعات ونشریات نے ملک کے اہم ڈی ٹی ایچ پلیٹ فارموں میں دستیاب نمو ٹی وی کو ڈی ٹی ایچ آپریٹر پلیٹ فارم سروس کی صورت بتایا تھا۔مرکزی وزرت اطلاعات و نشریات نے کمیشن کو بتایا ہے کہ یہ وزارت کے دائرے سے باہر ہے کیونکہ یہ ڈی ٹی ایچ آپریٹروں کے ذریعے پیش کیا گیا ایک ایسا فلیٹ فارم سروس ہے جس میں اپ لنکنگ/ڈاؤن لنکنگ اجازت کی ضرورت نہیں تھی۔ یہ کہتے ہوئے وزارت نے اس پر کارروائی کی ذمہ داری کمیشن پر چھوڑ دی۔قابل ذکر ہے کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے نمو ٹی وی کی شکایت کرتے ہوئے کمیشن سے پوچھا تھا کہ کیا نمو ٹی وی نے وزرتِ اطلاعات و نشریات سے اجازت لی تھی اور کیا ضابطہءاخلاق نافذ ہونے کے بعد پارٹیاں اپنا چینل لانچ کر سکتی ہیں؟