آزادی کی لڑائی میں گاندھی کی جدوجہد کو ’ڈراما‘ قرار دیتے ہو ئے بی جے پی رہنما نے کہا-ایسے لوگ ہمارے ملک میں مہاتما بن گئے

02:49 PM Feb 04, 2020 | دی وائر اسٹاف

 قابل اعتراض بیانات کولےکر ہمیشہ تنازعات میں رہنے والے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے نے بنگلور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ پڑھنےپر میرا خون کھولتا ہے۔

بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے۔ (فوٹو بہ شکریہ/فیس بک)

نئی دہلی: قابل اعتراض بیانات کو لےکر ہمیشہ تنازعات میں رہنے والے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے نے اس بار مہاتما گاندھی پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریک آزادی میں ان کی جدو جہد کو ڈراما قرار دیا۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ہندوستان میں’ایسے لوگوں ‘ کو ‘مہاتما ‘ کیسے کہا جاتا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق،بنگلور میں سنیچر کوایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے ہیگڑے نے کہا، ‘پوری آزادی کی تحریک کو انگریزوں کی مرضی  اور حمایت کے ساتھ اسٹیج کیا گیا۔ ان میں سے کسی بھی نام نہاد رہنما کوپولیس نے نہیں پیٹا۔ تحریک آزادی میں ان کا جد وجہدایک بڑا ڈراما تھا۔ اس کا اسٹیج انگریزوں کی منظوری کے ساتھ کیا گیا۔ یہ اصل لڑائی نہیں تھی۔ ‘

انہوں نے مہاتماگاندھی کی بھوک ہڑتال اور ستیہ گرہ کو بھی ‘ڈراما’ قرار دیا۔انہوں نے کہا، ‘کانگریس کی حمایت کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو بھوک ہڑتال اور ستیہ گرہ کی وجہ سے آزادی ملی ہے۔ یہ سچ نہیں ہے۔ انگریز ستیہ گرہ کی وجہ سے ملک چھوڑ‌کرنہیں گئے تھے۔ انگریزوں نے پریشان ہوکر آزادی دی تھی۔ تاریخ پڑھنے پر میرا خون کھولتا ہے۔ ایسے لوگ ہمارے ملک میں مہاتما بن جاتے ہیں۔ ‘

ہیگڑے آر ایس ایس  کے ممبر رہ چکے ہیں۔ کچھ مہینے پہلے انہوں نے ایک بیان دےکر اپنی ہی پارٹی بی جے پی کے لئے مصیبت کھڑی کر دی تھی۔ انہوں نےدعویٰ کیا تھا کہ مہاراشٹر میں دیویندر فڈنویس نے رات میں جس طرح این سی پی رہنمااجیت پوار کو ملاکر صبح ریاست میں حکومت بنائی تھی، اس کے پیچھے 40 ہزار کروڑروپیہ تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ فڈنویس نے ریاست کے خزانے سے چالیس ہزار کروڑ روپیہ نکال‌کر مرکز کو دے دیا۔ بی جےپی رکن پارلیامان نے کہا کہ دیویندر فڈنویس 80 گھنٹے سی ایم رہے تھے اور اتنے ہی گھنٹے میں انہوں نے یہ کام کیا۔

 ساتھ ہی ہیگڑے نے کہاتھا، ‘آپ کو پتہ ہے کہ ہمارا آدمی 80 گھنٹے کے لئے مہاراشٹر میں سی ایم بنا تھا۔اس کے بعد فڈنویس نے استعفی دے دیا۔ انہوں نے یہ ڈراما کیوں کیا تھا؟ کیا ہمیں پتہ نہیں تھا کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے پھر بھی وہ وزیراعلیٰ بنے۔ یہ سوال ہرکوئی پوچھتا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پاس تقریباً40 ہزار کروڑ روپے تھے۔ اگر کانگریس، این سی پی اور شیوسینا اقتدار میں آ جاتے تو وہ ان پیسوں کا غلط استعمال کرتے۔ یہ سب مرکزکا پیسہ تھا اور اس کا استعمال ریاست کی ترقی میں نہیں ہوتا۔ یہ سب کچھ بہت پہلےطے کر لیا گیا تھا۔ اس لئے یہ ڈراما کیا گیا۔ فڈنویس نے حلف لیتے ہی 15 گھنٹے کےاندر سارا پیسہ مرکز کو بھیج دیا۔ ‘

وہیں، گزشتہ سال جنوری میں مرکزی وزیر کے عہدے پر رہتے ہوئے اننت کمار ہیگڑے نے مارل پولیسنگ کے کام کوآگے بڑھانے کے لئے ہندو نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہندو لڑکیوں کے ساتھ بھاگنے والے لوگوں کا ہاتھ کاٹ دینا چاہیے۔حالانکہ، اس سے پہلےبھی بی جے پی رہنما ہیگڑے نے اپنے تبصروں سے تنازعہ کھڑا کیا ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں،ہیگڑے نے ریاستی حکومت کو ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کی تقریب میں خود کو مدعو نہیں کرنے کی بات کہتے ہوئے اس انعقاد کو شرمناک بتایا تھا۔

 ایک ٹوئٹ میں اننت کمار ہیگڑے نے ٹیپو سلطان کو بے رحم قاتل، نیچ، شدت پسند اور گینگ ریپ کرنے والابتایا تھا۔ نیوز ویب سائٹ اسکرال کے مطابق انہوں نے کہا تھا، ‘آج حکومت ٹیپوسلطان کایوم پیدائش منا رہی ہے شاید کچھ دن بعد اجمل قصاب کا یوم پیدائش بھی منانے لگے۔ ‘ان پر پہلے بھی اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے اور اشتعال انگیز تقریر کرنے کے لئے کارروائی کی جاچکی ہے۔ مارچ 2016 میں ہیگڑے نے اپنے بیان میں کہا تھا، ‘جب تک اس دنیا میں اسلام ہے تب تک دہشت گردی بھی رہے‌گی۔ ‘

وہیں دسمبر 2017 میں انہوں نے یہ کہہ‌کر اچھاخاصا تنازعہ کھڑا کر دیا تھا کہ جو لوگ خود کو سیکولراوردانشور مانتے ہیں، ان کی اپنی کوئی پہچان نہیں ہوتی اور وہ اپنی جڑوں سےانجان ہوتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بی جے پی کو آئین سے سیکولر لفظ نکال دینا چاہیے۔ حالانکہ پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں میں ان  کے اس تبصرہ کی کافی تنقید ہوئی جس کے بعد انہوں نے پارلیامنٹ میں معافی مانگی۔

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)