ایک پریس کانفرنس کے دوران ‘لو جہاد’ پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی کی قومی سکریٹری پنکجا منڈے نے کہا کہ اگر دو لوگ خالصتاً محبت کے لیےساتھ آئے ہیں تو اس کا احترام کیا جانا چاہیے، لیکن اگر اس کے پیچھے کوئی کڑواہٹ اور چالاکی ہے تو اسےالگ طرح سے دیکھا جانا چاہیے۔
نئی دہلی: بی جے پی کی قومی سکریٹری پنکجا منڈے نے اتوار کو اس بات کی تردید کی کہ ‘لو جہاد’ مرکزی حکومت کے ایجنڈے میں تھا، اور کہا کہ جب دو لوگ ‘خالصتاً پیار’ کے لیےساتھ آئے ہیں، تو ان کا ‘احترام’ کیا جانا چاہیے۔
مدھیہ پردیش کے جبل پور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ‘لو جہاد’ پر سوال کا جواب دیتے ہوئے منڈے نے کہا، ‘میرے خیال میں پیار ، پیار ہوتا ہے۔ پیارکوئی دیوار نہیں دیکھتا۔ اگر دو لوگ خالص محبت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں تو اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔ لیکن اگر اس کے پیچھے کوئی کڑواہٹ اور چالاکی ہے تو اسے الگ طرح سے دیکھا جانا چاہیے۔ تاہم، اگر کسی عورت کو انٹر کاسٹ میرج میں پھنسایا جاتا ہے، تو اسے مختلف انداز سے دیکھا جانا چاہیے۔
#WATCH | "…I think love is love. Love sees no walls. If two people have come together purely out of love, it should be respected. But if there is some bitterness and artifice behind it, it should be seen differently," says BJP national secretary Pankaja Munde on 'Love Jihad',… pic.twitter.com/xj4v4yU6xM
— ANI (@ANI) June 11, 2023
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا، مودی حکومت کے ایجنڈے میں ‘لو جہاد’ جیسا کوئی موضوع کبھی نہیں رہا۔توجہ ہمیشہ ڈیولپمنٹ اور ری ڈیولپمنٹ پر مرکوز ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی توجہ اگلے 25 سالوں میں ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانے پر مرکوز ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، منڈے کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب انہوں نے اپنی پارٹی سے اختلافات کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بی جے پی کی ہیں، لیکن بی جے پی ان کی نہیں ہے۔
اس سے پہلے ریاستی حکومتوں میں بی جے پی لیڈران ‘لو جہاد’ کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کہہ چکے ہیں۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ریاست میں’لو جہاد’ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم فکرمند ہیں اور اس پر لگام لگائیں گے۔
یہی نہیں، اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ، مدھیہ پردیش، گجرات جیسی بی جے پی مقتدرہ ریاستوں نے بھی ‘لو جہاد’ پر پابندی کے نام پر تبدیلی مذہب کے خلاف سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔
‘لو جہاد’ کی اصطلاح اکثر ہندوتوا کے دائیں بازو کے کارکن یہ الزام لگانے کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ مسلمان مرد ہندو خواتین کو شادی کا لالچ دے کر اسلام میں داخل کر رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان نے 16 مئی کو کہا تھا کہ ان کی حکومت نے ‘لو جہاد’ کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ریاست میں لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے معاملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
دسمبر2022 میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے نئے قوانین لانے کا اعلان کیا تھا۔
مشرا نے کہا تھا کہ مدھیہ پردیش میں میرج رجسٹرار بیورو اور شادیاں کروانے کے لیے ذمہ دار دیگر اداروں کو جلد ہی درخواست دہندہ جوڑوں کی شادی سے پہلے پولیس کی تصدیق کروانا پڑ سکتی ہے۔
اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں ایک نابالغ لڑکی کے مبینہ طور پر اقلیتی برادری کے ایک لڑکے کے ساتھ فرار ہونے کی کوشش کے بعد کشیدگی ہے۔
دریں اثنا، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے جمعہ کو کہا کہ لو جہاد کے بڑھتے ہوئے معاملات کو جانچنے کے لیے حکومت ان لوگوں کے پس منظر کی جانچ شروع کرے گی جو حال ہی میں اتراکھنڈ میں رہنے آئے ہیں۔ تصدیق کے بعد ہی لوگ اتراکھنڈ میں رہ سکیں گے۔
اس سے قبل بی جے پی لیڈر اور اتراکھنڈ میں پوڑی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین یشپال بے نام نے ہندوتوا تنظیموں کے دباؤ اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ایک مسلم نوجوان سے اپنی بیٹی کی شادی منسوخ کر دی تھی۔ یہ شادی28 مئی کو ہونی تھی۔