بی جے پی رہنما نے کہا، ایودھیا فیصلے کے لیے تیار رہیں،دھن تیرس پر سونا کے بجائے تلوار خریدیں

بی جے پی نے رانا کے بیان سے دوری بنا لی ہے۔ اترپردیش کے پارٹی ترجمان چندر موہن نے کہا،بی جے پی اس طرح کی زبان کی حمایت نہیں کرتی ہے۔انھوں نے جو کچھ کہا وہ ان کی نجی سوچ ہے۔

 بی جے پی نے رانا کے بیان سے دوری بنا لی ہے۔ اترپردیش کے پارٹی ترجمان چندر موہن نے کہا،بی جے پی اس طرح کی زبان کی حمایت نہیں کرتی ہے۔انھوں نے جو کچھ کہا وہ ان کی نجی سوچ ہے۔

گجراج رانا، فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر

گجراج رانا، فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر

نئی دہلی: بی جے پی کے رہنما گجراج رانا نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دیتے ہوئے ہندو کمیونٹی کے لوگوں سے دھن تیرس پر برتنوں کے بجائے لوہے سے بنی تلواریں خریدنے کی اپیل کی ہے۔بتا دیں کہ دھن تیرس پر لوگ برتن یا دھات سے بنی چیزیں خریدتے ہیں۔ اس سال دھن تیرس 25 اکتوبر کو منایا جائے گا۔

آئی اے این ایس کی ایک خبر کے مطابق،دیو بند کے بی جے پی صدر گجراج رانا نے سنیچر کی رات میڈیا سے کہا،’ایودھیا مسئلے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ جلد ہی آنے کی امید ہے اور ہمیں بھروسہ ہے کہ یہ رام مندر کے حق میں آئے گا۔حالانکہ اس سے ماحول بگڑ سکتا ہے،اس لیے سونے کے گہنوں اور چاندی کے برتنوں کے بجائے لوہے کی تلواریں جمع کرنا مناسب ہے۔ ضرورت کے وقت میں یہ تلواریں ہماری حفاظت میں کام آئیں گی۔’

رانا کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے کسی بھی کمیونٹی یا مذہب کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔ انھوں نے کہا،’یہاں تک کہ ہم اپنے مذہبی رواجوں میں ہتھیار کی پوجا کرتے ہیں اور ہمارے دیوی دیوتاؤں نے بھی حالات کے مطابق ہتھیاروں کا ستعمال کیا ہے۔ میرا بیان موجودہ وقت میں بدلتے ماحول اور میری کمیونٹی کے ممبران کے لیے ایک مشورے کے تناظر میں ہے۔ اس کا کچھ اور مطلب نہیں نکالا جانا چاہیے۔’

دریں اثنا بی جے پی نے رانا کے بیان سے دوری بنا لی ہے۔ اترپردیش کے پارٹی ترجمان چندر موہن نے کہا،’بی جے پی اس طرح کی زبان کی حمایت نہیں کرتی ہے۔انھوں نے جو کچھ کہا وہ ان کی نجی سوچ ہے۔پارٹی کے رہنماؤں کے لیےایک بہت ہی واضح ہدایت ہے ۔کوئی بھی کام یا بیان قانون کے دائرے میں کیا جانا چاہیے یا کہا جانا چاہیے اور کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔’

واضح ہو کہ رانا متنازعہ بیانات کے لیے جانے جاتے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ دارلعلوم (دیو بند )دہشت گردی کا مترادف بن گیا ہے۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ 16 اکتوبر کو ایودھیا معاملے کی شنوائی پوری کر لی ۔ کورٹ نے سیاسی طور پر حساس اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے اور یہ ایک مہینے کے اندر آنے کی امید ہے۔