بی جے پی رہنما رمیش نائیڈو نگوتھو نے ایک ٹوئٹ میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو سلامی دیتے ہوئے ‘سرزمین ہند میں پیدا ہوئےعظیم محب وطن میں سے ایک’ بتایا تھا۔شدید اعتراض اور تنقید کے بعد ٹوئٹ ہٹا لیاگیا اور نائیڈو نے کہا کہ یہ انہوں نے نہیں بلکہ ان کی سوشل میڈیا ٹیم میں سے کسی نے لکھا تھا۔
آندھرا پردیش کے بی جے پی رہنما رمیش نائیڈو نگوتھو، (فوٹو: Twitter/@Rnagothu)
نئی دہلی: آندھرا پردیش کے ایک بی جے پی رہنما نے ایک ٹوئٹ کرکےاتوار کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو سلامی دی اور اسے سچے اور سرزمین ہند میں پیدا ہوئےعظیم محب وطن میں سے ایک بتایا۔حالانکہ،شدید اعتراض کے بعد بی جے پی رہنما رمیش نائیڈو نگوتھو نے اپنا ٹوئٹ ہٹالیا۔
بی جے پی رہنما رمیش نائیڈو کی جانب سے گوڈسے کو لےکر کیا گیا ٹوئٹ جس کوہٹالیا گیا۔ (فوٹو: دی نیوز منٹ سے اسکرین شاٹ)
تیلگو میں کیے گئے ایک اورٹوئٹ میں نگوتھو نے دعویٰ کیا کہ وہ قابل اعتراض پوسٹ ان کا ٹوئٹر ہینڈل سنبھالنے والے میں سے کسی نے کر دیا تھا۔ اس کو ہٹا دیا گیا ہے۔
دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق،نگوتھو آندھرا پردیش بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے ریاستی صدر رہ چکے ہیں۔بتا دیں کہ حال کے دنوں میں کئی بی جے پی رہنما گوڈسے کو محب وطن بتانے جیسی باتیں کرچکے ہیں جس میں بھوپال سے ایم پی پر گیہ ٹھاکر بھی شامل ہیں۔
سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ گوڈسے محب وطن تھے، ہیں اور رہیں گے۔ وہیں، نومبر 2019 میں انہوں نے لوک سبھا میں گوڈسے کو دیش بھکت بتایا تھا۔سال 2017 میں آلٹ نیوز میں مطبوعہ ایک مضمون میں پایا گیا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی جن ٹوئٹر اکاؤنٹ کو فالو کرتے ہیں ان میں سے کئی گوڈسے کے مداح ہیں۔
ہندو مہاسبھا نے گوڈسے شہید دوس منایا
ہندو مہاسبھا کے کارکنوں نے اتوار کو مہاتما گاندھی کے قاتلوں ناتھورام گوڈسے اور نارائن آپٹے کے71ویں یوم وفات کو ‘یوم شہادت ’کے طورپر منایا۔مہاتما گاندھی کاقتل کرنے کے جرم میں گوڈسے اور آپٹے کو 15 نومبر 1949 کو امبالہ جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی اور اس دن کو ہندو مہاسبھا کے کارکن‘یوم شہادت’کے طورپر مناتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی انتطامیہ کے ذریعے کچھ سال پہلے ضبط کیے گئے مجسمہ کو واپس کئے جانے کی مانگ کی اور ساتھ ہی دھمکی دی کہ مجسمہ نہ لوٹانے کی صورت میں دوسرامجسمہ لگا دیا جائےگا۔
ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدرجےویر بھاردواج نے یہاں اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ انتظامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ سال2017 میں ضبط گوڈسے کی مورتی کو واپس کیا جائے، تاکہ وہ اس کو اپنے دفتر میں نصب کرسکیں۔
بھاردواج نے دھمکی دی،‘اگرانتظامیہ گوڈسے کی مورتی نہیں لوٹاتا ہے تو مہاسبھا کے کارکن دوسری مورتی دفترمیں نصب کر لیں گے اور یہ کام اگلے سال 19 مئی تک ہو سکتا ہے۔’
قابل ذکر ہے کہ نومبر 2017 میں دولت گنج واقع ہندو مہاسبھا کے دفتر میں کارکنوں نے گوڈسے کامجسمہ نصب کرکے ایک مندر بنانے کامنصوبہ بنایا تھا، لیکن انتظامیہ نے اس کوشش کو ناکام کرتے ہوئےمجسمہ کو ضبط کر لیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)