الیکشن کمیشن کو ملی جانکاری کے مطابق، آرکےڈبلیو ڈیولپرس لمیٹڈ نام کی کمپنی نے چندے کی صورت میں بی جے پی کو بڑی رقم دی ہے۔ 1993 ممبئی بم دھماکوں کے ملزم اقبال میمن عرف اقبال مرچی سے جائیداد خریدنے اور لین دین کے معاملے میں ای ڈی اس کمپنی کی جانچ کر رہی ہے۔
نئی دہلی: بی جے پی نے ایک ایسی کمپنی سے چندے کی بڑی رقم لی ہے جس کی ای ڈی ٹیرر فنڈنگ کے بارے میں جانچ کر رہی ہے۔ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو یہ جانکاری دی ہے۔الیکشن کمیشن کے سامنے کیے گئے مالی انکشاف کے مطابق، آر کے ڈبلیو ڈیولپرس لمیٹڈ نام کی کمپنی نے حکمراں بی جے پی کو بڑی رقم دی ہے۔ 1993 ممبئی بم بلاسٹ کے ملزم اقبال مینن عرف اقبال مرچی سے جائیداد خریدنے اور لین دین کے لیے ای ڈی اس کمپنی کی جانچ کر رہی ہے۔
سال 2014-15 میں آر کے ڈبلیو نے بی جے پی کو 10 کروڑ روپےکا چندہ دیا تھا۔ یہ کمپنی دیوالیہ ہو چکی دیوان ہاؤسنگ فنانس لمیٹڈ (ڈی ایچ ایف ایل)سے جڑی ہوئی ہے۔بی جے پی باقاعدگی سے کئی انتخابی ٹرسٹوں سے بڑا چندہ لیتی رہی ہے۔ یہ ٹرسٹ کئی کارپوریٹ گھرانوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ کسی بھی دوسری کمپنی نے بی جے پی کو اتنی رقم نہیں دی ہے جتنی آر کے ڈبلیو نے دی ہے۔
کمپنی کے سابق ڈائریکٹر رنجیت بندرا کو ای ڈی نے انڈرورلڈ کی طرف سے مبینہ طور پر کئی سودے کرنے کے لیے گرفتار کیا تھا۔ ای ڈی نے ذرائع کے حوالے سے آ رہی رپورٹس میں بندرا کو ایک ایجنٹ/بروکر بتایا ہے،جو اقبال مرچی اور کمپنیوں کے بیچ سودے کرواتا ہے۔لیکن یہ بس اتنا ہی نہیں ہے۔ ای ڈی نے اقبال مرچی کی جائیداد خریدنے کے لیے کمپنی سن بلنک ریئل اسٹیٹ کو ملزم ٹھہرایا ہے۔سن بلنک ریئل اسٹیٹ شیئرنگ ڈائریکٹرشپ کے ذریعے ایک دوسری کمپنی سے جڑی ہے،جس نے بھی بی جے پی کو دو کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔
سن بلنک کے ڈائریکٹر میہل انل بویشی اسکل ریئلٹرس پرائیویٹ لمیٹڈ نام کی کمپنی کے بھی ڈائریکٹر ہیں۔الیکشن کمیشن کو دی گئی جانکاری کے مطابق،بی جے پی کو اسکل ریئلٹرس سے 2014-15 میں دو کروڑ روپے کاچندہ ملا تھا۔ آر کے ڈبلیو ڈیولپرس کے ڈائریکٹر پلیسڈ جیکب نارونہا درشن ڈیولپرس پرائیویٹ لمیٹڈ کے بھی ڈائریکٹر ہیں۔ الیکشن کمیشن کو دی گئی جانکاری کے مطابق، درشن ڈیولپرس نے 2016-17 میں بی جے پی کو 7.5 کروڑ روپے کا چندہ دیا تھا۔
انڈیا ٹو ڈے کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ ای ڈی اس معاملے میں نارونہا کے رول کی بھی جانچ کر رہا ہے۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ آرکے ڈبلیو ڈیولپرس نے اقبال مرچی کی جائیدادوں کی فروخت میں مدد کی اور بندرا نے مبینہ طور پر 30 کروڑ روپے کی رشوت لی۔
ای ڈی نے آرکے ڈبلیو ڈیولپرس کے سودوں کے بارے میں فلم اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر راج کندرا سے بھی پوچھ تاچھ کی تھی۔ شلپا شیٹی ایسنشیل ہاسپٹلٹی نام کی کمپنی کی ڈائریکٹر رہ چکی ہیں، جس نے آرکے ڈبلیو ڈیولپرس سے لین دین کیا تھا۔مہاراشٹراسمبلی انتخاب کے دوران پچھلے مہینے اقبال مرچی کا معاملہ ایک متنازعہ مدعا رہا تھا۔ ای ڈی نے اقبال مرچی، این سی پی رہنما پرفل پٹیل کی ملکیت والی کمپنی ملینیم ڈیولپرس اور سن بلنک کے بیچ مبینہ طور پر جائیداد کے لین دین کی جانچ کی۔
یہ جانچ مہاراشٹر الیکشن سے ٹھیک پہلے ہوئی۔ اس دوران ای ڈی نے پرفل پٹیل سے پوچھ تاچھ کی تھی اور بندرا سمیت دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ پٹیل نے اس میں کسی بھی طرح کا رول ہونے سے صاف انکار کیا ہے۔ای ڈی نے اقبال مرچی کی جائیدادوں کو سن بلنک ریئل اسٹیٹ اور ملینیم ڈیولپرس کو بیچے جانے کے بارے میں مرچی کے بہنوئی مختار میمن سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ پچھلے مہینے ای ڈی نے سن بلنک کو 2186 کروڑ روپے کا قرض دینے کے بارے میں ڈی ایچ ایف ایل کے 14 احاطوں پر چھاپے ماری کی تھی۔
ای ڈی کا ماننا ہے کہ یہ پیسہ دبئی کے ذریعے آیا تھا۔ بزنس ٹو ڈے کی رپورٹ میں ای ڈی کے حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ بندرا نے سن بلنک کے لیے اقبال مرچی کے ساتھ جائیداد کی لین دین پر چرچہ کی بات قبول کی۔مہاراشٹر میں اپنی انتخابی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ممبئی بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے انصاف نہ کرنے کو لے کر این سی پی پر الزام لگایا تھا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا تھا، ‘ہم ممبئی بم دھماکوں کے گھاؤ نہیں بھول سکتے۔ اس وقت کی سرکار نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور ان کے اس طرح کے رخ کی وجہ اب پتہ چل رہی ہے۔ دہشت گردانہ حملوں کے لیے ذمہ دار لوگوں کو پکڑنے کے بجائے اس وقت اقتدار میں بیٹھے لوگ اقبال مرچی کے ساتھ کاروبار کرنے میں لگے تھے۔’ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ اقبال مرچی کے ساتھ کمپنیوں کے سودے ملک سے غداری سے کم نہیں تھے۔
نامعلوم وجہ سے امت شاہ کا ذکر کرتے ہوئے یہ مضمون اب ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے۔ حالانکہ ٹائمس آف انڈیا کی یہ اسٹوری پریسریڈر ڈاٹ کام پر ابھی بھی موجود ہے اور امت شاہ کے اس بیان کو ٹائمس ناؤ کی ویب سائٹ پر 4. 10 پر دیکھا جا سکتا ہے۔بندرا کے علاوہ ایک برٹش شہری ہارون یوسف کو بھی اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، بندرا نے زمین سودے کے لیے بروکر کا رول نبھایاتھا جبکہ یوسف نے ایک ٹرسٹ کے ذریعے پیسہ ٹرانسفر کیا تھا۔