سی بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں کلیدی ملزم بر جیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے 11 لڑکیوں کا مبینہ طور پر قتل کیا ہے۔
نئی دہلی: سی بی آئی نے جمعہ کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ مظفرپور بالیکا گریہہ جنسی استحصال کے معاملے کے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے 11 لڑکیوں کا مبینہ طور پر قتل کیا تھا۔سی بی آئی نے بتایا کہ شمشان گھاٹ سے ہڈیوں کی پوٹلی بر آمد ہوئی ہے۔ سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں دائر حلف نامہ میں کہا کہ جانچکے دوران درج متاثرین کے بیان میں 11 لڑکیوں کے نام سامنے آئے ہیں، جن کا ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر قتل کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایک ملزم کی نشاندہی پر شمشان گھاٹ کے ایک خاص مقام کی کھدائی کی گئی، جہاں سے ہڈیوں کی پوٹلی بر آمد ہوئی ہے۔
غور طلب ہے کہ بہار کے مظفرپور میں ایک این جی او کے ذریعے چلائے جارہے بالیکا گریہہ میں کئی لڑکیوں کا مبینہ طور پر ریپ اور جنسی استحصال کیا گیا تھا۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی رپورٹ کے بعد اس معاملے کا انکشاف ہوا تھا۔اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو منتقل کی گئی تھی اور ایجنسی نے ٹھاکر سمیت 21 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا تھا۔سی بی آئی نے کہا،’جانچکے دوران جانچ افسروں نے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے ذریعے درج متاثرین کے بیان میں 11 لڑکیوں کے نام سامنے آئے ہیں جن کا ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے ساتھویں نے مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ ‘
سی بی آئی نے ایک درخواست پر حلف نامہ دائر کرتے ہوئے کہا، ‘ گڈو پٹیل نام کے ایک ملزم سے پوچھ تاچھ کے دوران انکشاف والے حقائق کی بنیاد پر ملزم کی نشاندہی پر شمشان گھاٹ میں ایک خاص مقام کی کھدائی کی گئی اور موقع سے ہڈیوں کی ایک پوٹلی بر آمد ہوئی۔ ‘اس معاملے میں چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے جمعہ کو سماعت کی۔ بنچ نے کہا کہ وہ درخواست پر سی بی آئی کو رسمی نوٹس جاری کرےگی اور ایجنسی چار ہفتے کے اندر اس کا جواب دائر کرےگی۔بنچ نے مختصر دلیلوں کے بعد اس معاملے میں آگے کی سماعت کے لئے چھے مئی کی تاریخ طے کی ہے۔ واضح ہو کہ بہار کے مظفرپور شہر میں گزشتہ سال 31مئی کو ایک بالیکا گریہہ میں بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
بالیکا گریہہ میں رہ رہیں 42 لڑکیوں میں سے 34 کے ساتھ ریپ ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔ ریپ کی شکار لڑکیوں میں سے کچھ 7 سے 13 سال کے درمیان کی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق،ریپ سے پہلے لڑکیوں کو نشیلی دواؤں کا انجکشن دےکر ان کو بےہوش کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کے علاج کے لئے بالیکا گریہہ کے اوپر ہی ایک کمرہ بنا ہوا تھا۔معاملہ تب سامنے آیا جب سال 2018 کے شروع میں ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی ‘کوشش’ٹیم نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بالیکا گریہہ کی کئی لڑکیوں نے جنسی استحصال کی شکایت کی ہے۔
بہار کے مظفرپور واقع ایک این جی او سیوا سنکلپ ایوم وکاس سمیتی کے ذریعےچلائے جارہے بالیکا گریہہ میں رہنے والی بچیوں سے ریپ کے معاملے میں این جی او چلانے والا برجیش ٹھاکر کلیدی ملزم ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)