متاثرہ پٹنہ میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل کے ڈاکٹر کی بیوی تھیں۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ کورونا ٹیسٹ نگیٹو آنے کے باوجود کئی ہاسپٹل نے ان کی بیوی کو بھرتی نہیں کیا۔ انہوں نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کو خط لکھ کر نجی ہاسپٹل پر کارروائی کی مانگ کی ہے۔
نئی دہلی: راجدھانی کے پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل(پی ایم سی ایچ)کے ڈاکٹر کی بیوی کی وقت پر علاج نہ ملنے سے موت ہو گئی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ پی ایم سی ایچ کے ہی ڈاکٹر رنجیت سنہا کی بیوی تھیں اور شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کی مریض تھیں۔
ان کاکورونا ٹیسٹ کرایا گیا تھا، جو نگیٹو آیا تھا لیکن اس کے بعد بھی کسی ہاسپٹل نے انہیں بھرتی نہیں کیا اور وقت پر علاج نہیں ملنے سے ان کی موت ہو گئی۔اس سے پہلے انہیں طبیعت بگڑنے پر کرجی ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے بہتر علاج کے لیے انہیں دوسرے ہاسپٹل میں جانے کو کہا۔
اس کے بعد انہیں پاٹلی پترا کے ایک ہاسپٹل لے جایا گیا، جہاں ان کی بیوی کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا اور رپورٹ نگیٹو آنے کے بعد انہیں او پی ڈی میں بھرتی کیا گیا، لیکن حالات بگڑنے پر ڈاکٹروں نے انہیں آئی سی یو میں بھرتی کرنے کے لیے کہا۔اپنی بیوی کی طبیعت کو لےکرفکرمند ڈاکٹر بعد میں انہیں بیلی روڈ واقع ایک بڑے ہاسپٹل میں لے گئے، لیکن ایک گھنٹے تک پوچھ تاچھ کے بعد بھی کسی نے انہیں بھرتی نہیں کیا۔
اس کے بعد وہ انہیں آئی جی آئی سی لے جایا گیا لیکن وہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے انہیں اچھے سینٹر لے جانے کی صلاح دی لیکن بھرتی نہیں کیا۔آخر میں وہ ایمس پہنچے لیکن ان کے مطابق وہاں بھی انہیں آدھے گھنٹے روک کر رکھا گیا۔ اس بیچ ان کی بیوی کی ہاسپٹل کے گیٹ پر ہی موت ہو گئی۔
ڈاکٹر نے اب انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے)کوخط لکھ کر نجی ہاسپٹلوں پرمناسب کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔اس سے پہلے 23 جولائی کو
مدھیہ پردیش کے گنا کے ضلع ہاسپٹل میں مریض کو مبینہ طور پر علاج کے لیے 14 گھنٹے انتظار کرنا پڑا لیکن وقت پر علاج نہ ملنے سے اس کی موت ہو گئی تھی۔
مریض کی بیوی کا الزام تھا کہ ہاسپٹل نے علاج کے لیے پرچی بنوانے کے لیے ان سے پیسے مانگے تھے۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ان کے شوہرکو بھرتی نہیں کیا گیا اور علاج نہیں ملنے سے ان کی موت ہو گئی۔