یہ واقعہ 22 فروری کو بہار کے گیا ضلع میں پیش آیا۔اس واقعہ میں ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت 28 سالہ محمد بابر کے طور پر ہوئی ہے، جبکہ ہجومی تشدد میں زخمی ہونے والے دو نوجوانوں ساجد اور رکن الدین کا علاج جاری ہے۔
(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بہار کے گیا ضلع میں ہجوم کے ذریعے 22 فروری کی رات چوری کے شبہ میں تین لوگوں کو بے دردی سے پیٹنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کے اگلے دن (23 فروری) ان میں سے ایک کی موت ہوگئی۔ یہ معاملہ گیا ضلع کے بیلا گنج تھانہ علاقے کے ڈیہا گاؤں کا ہے۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت 28 سالہ محمد بابر کے طور پر کی گئی ہے، جبکہ ہجومی تشدد میں زخمی ہونے والے دو نوجوانوں ساجد اور رکن الدین کا علاج مگدھ میڈیکل کالج میں جاری ہے۔ تینوں نوجوان ڈیہا کے قریب کری سرائے گاؤں کے رہنے والے ہیں۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ وقتوں میں کئی گھروں میں چوری کی وارداتیں ہو چکی ہیں۔ جس کی وجہ سے گاؤں کے لوگ چوکنے تھے۔ گزشتہ 22 فروری کی رات جب گاؤں والوں نے ایک اسکارپیو کو دیکھا تو انہیں شک ہوا۔ اس پر گاؤں والوں نے چور چور کا شور مچایا۔ اس کے بعد اسکارپیو میں سوار لوگوں کو گھیر لیا گیا۔
ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق، گاؤں والوں نے مبینہ طور پر ان میں سے تین کو گھیر لیا، ان کی بے رحمی سے پٹائی کی اور پھر انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، مقتول کے ماموں افروز عالم کا کہنا ہے کہ اس واردات کو سازش کے تحت انجام دیا گیا ہے۔ ان کا بھانجہ کولکاتہ کے ایک ہوٹل میں کام کرتا ہے۔ وہ ہوٹل کے لیے مزدور لانےگیا تھا، لیکن وہاں چوری کے الزام میں اسےقتل کر دیا گیا۔
ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق، واقعے کے بعد مقتول محمد بابر کے اہل خانہ نے بیلا گنج کے رام پور موڑ کو جام کر دیا ہے، انتظامیہ کی مداخلت کے بعد جام ہٹایا جا سکا۔
سی پی آئی-ایم ایل کے ضلع سکریٹری نرنجن کمار نے کہا کہ یہ سارا معاملہ مقامی پولیس کی لاپرواہی اور لاء اینڈ آرڈر کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ بیلا گنج تھانہ انچارج کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔
انہوں نے مرنے والے کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری اور 20 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔