بہار: چمپارن ستیہ گرہ سائٹ کے قریب مہاتما گاندھی کے مجسمے کو توڑا گیا

موتیہاری شہر کے چرخہ پارک میں مہاتما گاندھی کے چمپارن ستیہ گرہ کی صد سالہ یادگار کےطور پرنصب مجسمے کو شدیدطور پرنقصان پہنچایا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر سامنے آئی خبروں میں الزام لگایا گیا ہے کہ اتوار کی شب علاقے میں مذہبی نعرے سنائی پڑے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں مرکزی دھارے سے الگ دائیں بازو کے گروہوں کی شمولیت ہو سکتی ہے۔

موتیہاری شہر کے چرخہ  پارک میں مہاتما گاندھی کے چمپارن ستیہ گرہ کی صد سالہ یادگار کےطور پرنصب  مجسمے کو شدیدطور پرنقصان پہنچایا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر سامنے آئی خبروں میں الزام لگایا گیا ہے کہ اتوار کی شب علاقے میں مذہبی نعرے سنائی پڑے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں مرکزی دھارے سے الگ  دائیں بازو کے گروہوں کی شمولیت ہو سکتی ہے۔

موتیہاری کے چرخہ  پارک میں تباہ شدہ مہاتما گاندھی کا مجسمہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

موتیہاری کے چرخہ  پارک میں تباہ شدہ مہاتما گاندھی کا مجسمہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: بہار کے مشرقی چمپارن ضلع (موتیہاری) میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کو نقصان پہنچانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہیں سے گاندھی جی نے چمپارن ستیہ گرہ کی شروعات کی تھی۔

یہ معاملہ اس وقت سامنےآیا جب کچھ مقامی لوگوں نے بتایا کہ گاندھی جی کے مجسمے کو اکھاڑ کر موتیہاری کے چرخہ  پارک کے اندر چند میٹر دور پھینک دینے کی جانکاری دی ۔ موتیہاری مشرقی چمپارن ضلع کا صدر مقام ہے، جو ریاستی دارالحکومت پٹنہ سے تقریباً 185 کیلومیٹر شمال میں ہے۔

پولیس کے مطابق چرخہ پارک میں مہاتما گاندھی کے چمپارن ستیہ گرہ کی صد سالہ یادگار کے طور پر نصب کیے گئے مجسمے کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔

مشرقی چمپارن کے ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) شرست کپل اشوک نے منگل کو بتایا کہ چرخہ پارک میں نصب مجسمہ اتوار کی شب کو تباہ شدہ حالت پایا گیا تھا جس کو  زمین پر پھینک دیا گیا تھا۔

ڈی ایم نے کہا، پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے اور جو لوگ اس تخریب کاری میں ملوث ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

سوشل میڈیا پر سامنے آئی خبروں میں  الزام لگایا گیا ہے کہ اتوار (13 فروری) کی رات کو علاقے میں مذہبی نعرے سنائی پڑے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی دھارے سے الگ دائیں بازو کے گروہوں کی اس میں  شمولیت ہو سکتی ہے۔

ڈی ایم نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن یہ کہا کہ عظیم لوگ اپنے آدرشوں سے جیتے ہیں اور عدم تشدد اور سچائی کے علمبردار باپو  کو اس طرح کی حرکتوں سے کمتر نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاور گریڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کےتحت  پارک کی دیکھ بھال کا کام کر رہی ہے۔

اشوک نے کہا، ہم انہیں مناسب حفاظتی انتظامات کرنے کا مشورہ دیں گے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ مجسمے کو از سرنو نصب کرےگا۔

چمپارن ستیہ گرہ پہلی ستیہ گرہ تحریک تھی، جسے مہاتما گاندھی نے 1917 میں برطانوی ہندوستان میں شروع کیا تھا۔ چمپارن ستیہ گرہ باغان مالکوں  کے ذریعے مستعمل تین کٹھیا طریقہ کار کے خلاف عدم تشدد کی ایک تحریک تھی۔

ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، مشرقی چمپارن کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ڈاکٹر کمار آشیش نے کہا، ہم نے پہلے ہی اس میں ملوث ایک شخص کی شناخت کر لی ہے اور دوسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش کی جاری ہے۔

پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 295 اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

ضلع انتظامیہ نے متعلقہ ایجنسی کو مہاتما گاندھی کے مجسمے کی تجدید کاری  اور تزئین و آرائش کی ہدایت دی ہے۔

ڈی ایم شرست کپل اشوک نے کہا کہ جلد ہی نیا مجسمہ نصب کرنے کے ساتھ ہی قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

Next Article

راہل گاندھی کا ایس جئے شنکر پر نشانہ، کہا – ہندوستان کی خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے ایک ڈچ براڈکاسٹرکو دیے گئےانٹرویو کی ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ پاکستان کی مذمت کرنےمیں کسی دوسرے ملک نے ہندوستان کی حمایت کیوں نہیں کی اور کس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جنگ بندی میں ثالثی کرنے کو کہا تھا۔

راہل گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@rahulgandhi)

راہل گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@rahulgandhi)

نئی دہلی: حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے جمعہ (23 مئی) کو کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ‘تباہ’ ہوگئی ہے ۔

انہوں نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے ڈچ براڈکاسٹر کو دیے گئے انٹرویو کی ایک کلپ شیئر کی اور ان سے پوچھا کہ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ کیوں جوڑا گیا ہے، کسی دوسرے ملک نے پاکستان کی مذمت کرنےمیں ہندوستان کی  حمایت کیوں نہیں کی، اور کس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کی ‘ثالثی’ کرنے کو کہا۔

ایکس  پر ایک بیان میں  راہل گاندھی نے انٹرویو کی ایک کلپ شیئر کی، جس میں جئے شنکر سے ٹرمپ کے دعووں پرجواب دینے کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انھوں نے آپریشن سیندور کے بعد چار دنوں کے فوجی تصادم کے بعد 10 مئی کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی’ثالثی’ کی تھی۔

ہندوستان نے تب سے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کو ختم کرنے کا فیصلہ’دو طرفہ طور پر’ لیا گیا تھا، لیکن اس نے ٹرمپ کے ان دعووں کا کوئی براہ راست حوالہ نہیں دیا جن میں دونوں ممالک کو جوہری جنگ کے دہانے سے واپس لانا اور جنگ بندی کے لیے تجارت کا استعمال کرنا شامل ہے۔

گاندھی نے کہا، ‘کیا جے جے’بتائیں گے؛ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ  کیوں جوڑ دیا گیا ہے؟ پاکستان کی مذمت کرنے میں ایک بھی ملک نے ہمارا ساتھ کیوں نہیں دیتا؟ ٹرمپ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ‘ثالثی’ کرنے کو کس نے کہا؟ ہندوستان کی خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے۔’

حالانکہ گاندھی نے یہ نہیں بتایا کہ ‘جے جے’ کا کیا مطلب ہے۔ لیکن کانگریس کے رہنما جئے شنکر کو ‘جئے چند جئے شنکر’ کہہ رہے ہیں، جو کہ ‘پرتھوی راج راسو’ نظم کا حوالہ ہے، جس میں راجپوت حکمران جئے چند کوایک اور راجپوت حکمران پرتھوی راج چوہان کے خلاف محمد غوری کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔

جئے شنکر سے گاندھی کے یہ سوال وزیر اعظم نریندر مودی سے ایکس پر کئی سوال پوچھنے کے ایک دن بعد آئے ہیں۔

جمعرات (22 مئی) کو راہل گاندھی نے 12 مئی کو مودی کے قوم سے خطاب کا ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا ، ‘مودی جی، کھوکھلی تقریریں کرنا بند کریں۔ بس مجھے بتائیں؛آپ نے دہشت گردی پر پاکستان کے بیان پر کیوں یقین کیا؟ ٹرمپ کے سامنے جھک کر ہندوستان کے مفادات کو کیوں قربان کیا؟ آپ کا خون صرف کیمروں کے سامنے ہی کیوں ابلتا ہے؟ آپ نے ہندوستان کے وقار کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا!’

اس سے پہلے 17 مئی کو گاندھی نے کہا تھا کہ جئے شنکر کی خاموشی ‘قابل مذمت’ ہے۔ انہوں نے سوال کیا تھا کہ ‘ہم نے کتنے ہندوستانی طیارے کھودیے کیونکہ پاکستان کو پتہ  تھا؟ یہ کوئی غلطی نہیں تھی۔ یہ جرم تھا۔ اور ملک کو سچ جاننے کا حق ہے۔’

گاندھی نے ایک ویڈیو بھی شیئر کیا، جس میں جئے شنکر صحافیوں کو بتا رہے تھے کہ آپریشن سیندور کے ‘آغاز’ میں پاکستان کو ایک پیغام بھیجا گیا تھا۔

ویڈیو میں جئے شنکر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘آپریشن کے آغاز میں ہم نے پاکستان کو پیغام بھیجا تھاکہ ہم بنیادی ڈھانچے  پر حملہ کر رہے ہیں، فوج پر نہیں، اس لیے فوج کے پاس اس عمل میں مداخلت نہ کرنے کا اختیار ہے۔ انہوں نے اچھی  صلاح  نہ لینے کا انتخاب کیا۔’

بی جے پی کا جوابی حملہ

دریں اثنا، جمعہ کو بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے بیانات سے مسلح افواج کے مورال کو نقصان پہنچے گا۔

بھاٹیہ نے کہا، ‘جب آپریشن سیندور چل رہا ہے، تب راہل گاندھی لاپرواہی سے بیان دے رہے ہیں۔ وہ پوچھ رہے ہیں کہ آئی اے ایف کے کتنے جیٹ طیاروں کو مار گرایا گیا ہے۔ 11 مئی کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ایئر مارشل بھارتی نے کہا، ‘ہم جنگ کی صورتحال میں ہیں، اس سوال کا جواب دینا ہمارے لیے عقلمندی نہیں ہے۔ راہل گاندھی پاکستان سے بات چیت میں مصروف ہیں کہ ہندوستان اور فوج کے حوصلے کیسے پست کیے جائیں۔ وہ اس پر دھیان نہیں دیتے اور پوچھتے ہیں کہ کتنے جیٹ طیارے گم ہو گئے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘آج پاکستان کی سینئر رہنما مریم نواز نے بیان دیا کہ 6 اور 7 مئی اور 9 مئی کی درمیانی شب ہندوستان کی کارروائیوں سے پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان خود اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردوں کے 9 پیڈ اور 11 فضائی اڈوں کو تباہ کیا۔ ایسے وقت میں اپوزیشن لیڈر اور نشان پاکستان راہل گاندھی کیا کہہ رہے ہیں؟’

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کس طرف رہنا چاہتے ہیں۔

Next Article

کیرو ہائیڈرو کیس میں ستیہ پال ملک سمیت 6 دیگر کے خلاف سی بی آئی کی چارج شیٹ، آئی سی یو میں سابق گورنر

کیرو ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ معاملے میں سی بی آئی نے تین سال کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج خصوصی عدالت  کو سونپے ہیں۔ اس معاملے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور پانچ دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ دریں اثنا ملک نے بتایاہے کہ وہ شدید بیمار ہیں۔

اپریل 2023 میں نئی ​​دہلی کے آر کے پورم پولیس اسٹیشن میں جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

اپریل 2023 میں نئی ​​دہلی کے آر کے پورم پولیس اسٹیشن میں جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعرات (22 مئی) کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور پانچ دیگر کے خلاف کیرو ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کیس میں چارج شیٹ داخل کی ۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، سی بی آئی نے اس معاملے میں تین سال کی تحقیقات کے بعد اپنے نتائج خصوصی عدالت کو سونپے ہیں۔ یہ چارج شیٹ اس سال 22 فروری کو ملک کے گھر اور دیگر جائیدادوں پر سی بی آئی کے چھاپے کے بعد داخل کی گئی ہے۔

اس سلسلے میں ستیہ پال ملک کے علاوہ چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ (سی وی پی پی پی ایل) کے اس وقت کے چیئرمین نوین کمار چودھری ادھیکاری ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا کے علاوہ تعمیراتی فرم پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کا بھی نام لیا گیا ہے۔

واضح ہو کہ یہ معاملہ 2019 میں جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں ایک ہائیڈرو الکٹرک پروجیکٹ کے سول کام کے لیے ایک نجی کمپنی کو 2200 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔

سال2022 میں کیرو ہائیڈرو پروجیکٹ کیس میں سی بی آئی کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں جموں و کشمیر اے سی بی اور محکمہ بجلی نے تحقیقات کی تھی۔

اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘ان رپورٹس کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ کیرو ہائیڈرو الکٹرک پاور پروجیکٹ کے سول ورکس پیکج کے ای-ٹینڈرنگ سے متعلق گائیڈ لائنز پر عمل نہیں کیا گیا  تھااور چناب ویلی پاور پروجیکٹس کے 47ویں بورڈ میٹنگ میں ریورس آکشن(نیلامی) کے ساتھ ای-ٹینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ ٹینڈر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم جاری ٹینڈر کو رد کرنے کے بعد بھی اسے لاگو نہیں کیا گیااور آخر کارٹینڈرمیسرز پٹیل  انجینئرنگ کو دے دیا گیا۔’

یہ بھی کہا گیا ہے کہ 4287 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت والا پروجیکٹ ناقص کام کے الزامات اور مقامی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے برباد ہو گیا۔

معاملے کی اے سی بی جانچ میں پایا گیا کہ چناب ویلی پاور پروجیکٹ کی47ویں بورڈ میٹنگ میں پروجیکٹ کے لیے ٹینڈر منسوخ کر دیا گیا تھا، لیکن اسے 48ویں بورڈ میٹنگ میں واپس لا کر پٹیل انجینئرنگ کو دیا گیا۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ 23 اگست 2018 سے 30 اکتوبر 2019 تک جموں و کشمیر کے گورنر رہے ستیہ پال ملک نے خود اکتوبر 2021 میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پروجیکٹ سے متعلق دو فائلوں کو منظوری دینے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی  ۔ ان میں سے ایک فائل راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے متعلق تھی۔

انہوں نے گزشتہ سال سی بی آئی کی تلاشی کے بعد اپنے خلاف کرپشن کے الزامات سے انکار کیا تھا ۔

ہسپتال میں ملک

قابل ذکر ہے کہ اس دوران ملک نے کہا ہے کہ وہ شدید بیمار ہیں اور بدھ (21 مئی) سے ان کی کڈنی کا ڈائلیسس شروع ہو اہے۔

ان کے پرسنل مینیجر کے ایس رانا نے دی وائر کو بتایا،’ستیہ پال ملک کو 11 مئی کو ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ پیشاب اور گیس پاس کرنے سے قاصر ہیں، اور 14 مئی کو کرائے گئے کلچر ٹیسٹ میں شدید یورین انفیکشن اورکڈنی کی خرابی کی تصدیق ہوئی ہے۔ کل سے ان کی حالت بگڑ گئی ہے اور ان کے گردے بالکل کام نہیں کر رہے ہیں۔ وہ اس وقت آئی سی یو میں داخل ہیں اور بے ہوشی کی حالت میں زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔’

اس سے قبل فروری میں چھاپے کے بعد ملک نے کہا تھا کہ وہ کسان کے بیٹے ہیں اور چھاپے ماری سے ڈریں  گے نہیں۔

انہوں نے  ٹوئٹ کیا تھا،’میں نے بدعنوانی کےملزم لوگوں کے خلاف شکایت کی تھی۔ لیکن سی بی آئی نے ان کی تلاش کے بجائے میرے گھر پر چھاپہ مارا۔ میرے گھر سے آپ کومیرے 4-5 کرتے پاجامے کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ تاناشاہ سرکاری اداروں کا غلط استعمال کر کے مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں کسان کا بیٹا ہوں، میں ڈروں گا  نہیں اور جھکوں گا نہیں۔’

سی بی آئی نے جنوری میں اس کیس کے سلسلے میں پانچ دیگر افراد کے احاطے کی بھی تلاشی لی تھی۔ الزام ہے کہ ملک کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Next Article

’ای ڈی ساری حدیں پار کر رہا ہے‘، سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کارپوریشن کے خلاف جانچ پر روک لگائی

سپریم کورٹ نے جمعرات کو تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن (ٹی اے ایس ایم اے سی) کے خلاف تحقیقات پر روک لگا دی اور ای ڈی کو حدیں پار کرنے پر سرزنش کی۔ عدالت نے کہا کہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر سکتے ہیں، لیکن کارپوریشن کے خلاف فوجداری مقدمہ درج نہیں کر سکتے؟

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات (22 مئی) کو ریاست کے زیر انتظام تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن (ٹی اے ایس ایم اے سی) کے خلاف تحقیقات پر روک لگا دی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) کو’سار ی حدیں پار کرنے’ پر سرزنش کی۔

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح  کی بنچ تمل ناڈو حکومت اور ٹی اے ایس ایم سی کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی، جس میں 23 اپریل کو مدراس ہائی کورٹ کی جانب ان کی درخواست کو خارج کیے جانے  کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں سے 6 اور 8 مارچ 2025 کے درمیان ٹی اے ایس ایم سی ہیڈکوارٹر پر ای ڈی  کے چھاپوں کو غیر قانونی قرار دینے کی مانگ کی گئی تھی۔

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، سی جے آئی گوئی نے مرکزی تفتیشی ایجنسی کی نمائندگی کررہے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے پوچھا،’آپ افراد کے خلاف تومقدمات درج کر سکتے ہیں لیکن کارپوریشن کے خلاف فوجداری مقدمات درج نہیں کر سکتے؟ آپ کاای ڈی  ساری  حدیں پار کر رہا ہے۔’

سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلےکو چیلنج کرنے والےٹی اے ایس ایم سی کی طرف سے دائر ایس ایل پی پر ای ڈی کو نوٹس جاری کیا۔

ٹی اے ایس ایم سی اور اس کے ملازمین کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل اور مکل روہتگی نے دلیل دی کہ ایجنسی نے بغیر کسی ضابطے کے موبائل فون کی کلوننگ کرکے اور ذاتی آلات کو ضبط کرکے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے۔

سبل نے کہا، ‘ہم نے پایا کہ جن لوگوں کو آؤٹ لیٹ دیے گئے ہیں ان میں سے کچھ حقیقت میں نقد لے رہے ہیں۔ اس لیے ریاست نے خود کارپوریشن کے خلاف نہیں بلکہ 2014-21 سے افراد کے خلاف 41 ایف آئی آر درج کیں۔ ای ڈی  2025 میں سامنے آتا ہے اور کارپوریشن (ٹی اے ایس ایم سی) اور ہیڈ آفس پر چھاپہ مارتا ہے۔ سارے فون لے لیے گئے، سب کچھ لے لیا گیا۔ سب کچھ کلون کیا گیا۔’

اس پر سی جے آئی نے پوچھا، ‘کارپوریشن کے خلاف جرم کیسے ہو سکتا ہے؟ آپ افراد کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر سکتے ہیں، لیکن کارپوریشن کے خلاف فوجداری مقدمہ درج نہیں کر سکتے؟’

انہوں نے کہا کہ ‘آپ ملک کے وفاقی ڈھانچے کی مکمل خلاف ورزی کر رہے ہیں۔’

سبل نے عدالت عظمیٰ سے بھی درخواست کی کہ وہ ای ڈی کو فون اور آلات سے کلون شدہ ڈیٹا کے استعمال سے روکے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ پرائیویسی  کا معاملہ ہے!’ تاہم، بنچ نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزاروں کو عبوری راحت پہلے ہی دی جا چکی ہے اور وہ مزید کوئی ہدایات نہیں دے سکتی۔

مدراس ہائی کورٹ کی بنچ نے 23 اپریل کوٹی اے ایس ایم سی کی طرف سے اپنے ہیڈکوارٹر میں ای ڈی  کی طرف سے کی گئی تلاشی اور ضبطی کی کارروائی کے خلاف دائر تین رٹ درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ بنچ نے درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ چھاپوں اور اچانک معائنہ کے دوران ملازمین کو حراست میں لیناضابطے کا معاملہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ای ڈی نے حال ہی میں تمل ناڈو میں کئی مقامات پر نئے سرے سےچھاپے مارے، جن میں ٹی اے ایس ایم سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ایس وسکن اور فلمساز آکاش بھاسکرن کے گھر بھی شامل ہیں۔وسکن سے مبینہ طور پر تقریباً 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

Next Article

ہیٹ ویو سے 20 سال کے عرصے میں 20 ہزار موتیں، پسماندہ سماج سب سے زیادہ متاثر

سال2001 سے 2019 کے درمیان ہندوستان میں ہیٹ ویو کی وجہ سے تقریباً 20000 افراد ہلاک ہوئے۔ تحقیق میں پایا گیا کہ مرد اور پسماندہ سماج کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ محققین نے ذات پر مبنی سماجی تحفظ کی پالیسی کی سفارش کی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: ہندوستان میں2001 سے 2019 کے درمیان ہیٹ ویو یعنی لُو کی وجہ سے تقریباً 20000 افراد ہلاک ہوئے، ایک حالیہ تحقیق میں اس  بات کاانکشاف ہوا ہے۔ اس تحقیق میں مردوں میں ہیٹ اسٹروک سے اموات  کے امکانات زیادہ پائے گئے۔

ایک اور حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات بھی ذات پات کے خطوط پر منقسم ہیں- ہندوستان میں پسماندہ برادریوں کے لوگوں  کی موتیں، دوسری برادریوں کے لوگوں کے مقابلے ، لُو سے کہیں زیادہ ہوئی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ ایک طرح کی ‘تھرمل اِن جسٹس’ (گرمی سے متعلق ناانصافی) کی صورتحال ہے۔

اقوام متحدہ کے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) کی2021 کی ایک رپورٹ سمیت متعدد رپورٹس نے خبردار کیا ہے کہ ایشیاء کے کئی حصوں بشمول ہندوستان میں آنے والے برسوں میں اکسٹریم ویدر ایونٹس(شدید موسمی واقعات)، جیسےکہ ہیٹ ویو دیکھنے کو ملیں گے۔

ہر سال گرمی کے ریکارڈ ٹوٹتے جا رہے ہیں۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق، فروری 2025 ہندوستان میں گزشتہ 125 سالوں میں سب سے گرم فروری کا مہینہ رہا ہے۔

جان لیوا گرمی

ہیٹ ویو یعنی لُوانسانی صحت پر برا اثر ڈال سکتی ہے۔ اور ہیٹ اسٹروک – جو صرف تھکاوٹ اور چکر آنے جیسی ہلکی علامات ہی نہیں بلکہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

او پی جندل گلوبل یونیورسٹی، سونی پت، ہریانہ کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ہندوستان میں باہر کے انتہائی درجہ حرارت کی وجہ سے ہونے والی اموات کا مطالعہ کیا۔

انہوں نے عمر اور جنس کے لحاظ سے ایسی اموات میں تفاوت کا مشاہدہ بھی کیا۔ اس کے لیےانھوں نے کئی سرکاری ذرائع سے ڈیٹا کا تجزیہ کیا- جیسے کہ محکمہ موسمیات سے درجہ حرارت کا ڈیٹا اور نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو سے اموات کا ڈیٹا۔


تحقیق میں کہا گیا، ‘ذات، پیشہ اور گرمی سے ہونے والے دباؤ کے درمیان یہ مضبوط تعلق ہی  ‘تھرمل اِن جسٹس’ کہلاتا ہے۔’


ٹیم نے پایا کہ 2001 سے 2019 کے درمیان ہندوستان میں ہیٹ اسٹروک سے 19693 اور شدید سردی سے 15197 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ تاہم، یہ تعداد حقیقی اعداوشمار سے کم ہوسکتے ہیں کیونکہ انتہائی درجہ حرارت کی وجہ سے ہونے والی اموات کی رپورٹنگ خاطرخواہ نہیں ہوتی-  یہ بات 29 اپریل کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہی گئی ہے،  جوسائنسی جریدے ‘ٹمپریچر’ میں شامل اشاعت ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیاکہ 45-60 سال کی عمر کے لوگ ہیٹ اسٹروک اور سردی دونوں سے ہونے والی اموات کے لیے سب سے زیادہ حساس تھے۔ اس کے بعد 60 سال سے زیادہ کے بزرگ اور 30-45 سال کی عمر کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ ہیٹ اسٹروک سے مرنے والوں میں مردوں کی تعداد زیادہ تھی؛ اس عرصے میں مردوں میں اموات خواتین کی نسبت تین سے پانچ گنا زیادہ تھیں۔

او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے شریک مصنف پردیپ گوئن نے ایک بیان میں کہا، “کام کرنے کی عمر کے مردوں میں ہیٹ اسٹروک سے ہونے والی اموات کی زیادہ تعداد شاید اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ مرد خواتین کے مقابلے باہر زیادہ وقت تک کام کرتے ہیں۔’

سال2001 سے 2014 کے ریاستی اعداد و شمار کے مطابق، ہیٹ اسٹروک سے سب سے زیادہ اموات آندھرا پردیش، اتر پردیش اور پنجاب میں ہوئی تھیں۔

او پی جندل گلوبل یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی، ماحولیات، صحت، سیاست اور گورننس پر کام کرنے والے پروفیسر پردیپ گوئن نے ایک پریس ریلیز میں کہا، ‘ملک کے بیشتر حصوں میں اس موسم گرما میں شدیدلُو کی توقع ہے، اور جیسے جیسے دنیا گرم ہو رہی ہے،ایکسٹریم ویدر ایونٹس زیادہ ہورہے ہیں۔ ایسی صورت حال میں، بغیر کسی تاخیر کے، یہ ضروری ہے کہ لوگوں کو درجہ حرارت کے خطرات کے بارے میں بیدار  کرنےاور ان کےاثرات کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔’

تحقیق کی شریک مصنف اور پی پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے اسکول آف  پبلک ہیلتھ اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ کی پروفیسر نندتا بھان  نے پریس ریلیز میں کہا،


‘ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو بیرونی کام(آؤٹ ڈور ورک) کرنے والے مزدور، خاص طور پر کم آمدنی والے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو کسی نہ کسی طرح کی سماجی مدد فراہم کرنے پر غور کرنا چاہیے، کیونکہ وہ درجہ حرارت کے باوجود کام پر جانے کو مجبور ہو سکتے ہیں۔’


‘تھرمل اِن جسٹس’

ایک حالیہ تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ہندوستان میں ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات  بھی ذات پات کے خطوط پر منقسم ہے۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (بنگلور اور احمد آباد) سمیت مختلف اداروں کی ایک ٹیم نے سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے2019 اور 2022 کی گرمیوں کے دوران لُو کی وجہ سے ہونے والے ہیٹ اسٹریس (گرمی سے تناؤ) کے بارے میں چھوٹی چھوٹی تفصیلات جمع کیں اور پھر اسے پیریاڈک لیبرفورس سروے (پی ایل ایف ایس) ڈیٹا کے ساتھ ملا کر تجزیہ کیا۔ اس سروے میں ایسے لوگوں کی شناخت کے لیے آبادیاتی اشارے استعمال کیے گئے جو بیرونی کام(آؤٹ ڈور) کرتے تھے۔ اس سروے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔

محققین نے پایا کہ اعلیٰ ذاتوں (بااثرذاتوں) کے لوگ اوسطاً 27-28 فیصد کام باہر کرتے ہیں، جبکہ درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لوگ اپنے کل کام کے وقت کا 43-49 فیصد حصہ باہری کاموں میں گزارتے ہیں۔ درج فہرست ذات (ایس سی ) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) برادریوں کے لوگ مل کرملک کے کم از کم 65 اضلاع میں دو سالوں کے دوران 75فیصد سے زیادہ وقت بیرونی کاموں میں صرف کرتے رہے۔

کیا یہ اس لیے ہو سکتا ہے کہ پسماندہ طبقات گرم علاقوں میں زیادہ رہتے ہیں؟

یہ جاننے کے لیے ٹیم نے رات کے وقت زمین کی سطح کے درجہ حرارت (لینڈ سرفیس ٹمپریچر)کے تجزیےکا سہارا لیااور پایا کہ ایسا نہیں ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کاسٹ، پیشہ اور ہیٹ اسٹریس(گرمی سے تناؤ) کے درمیان جو مضبوط تعلق سامنے آئے ہیں انہیں سب سے بہتر طریقے سے ‘تھرمل اِ ن جسٹس’کے طور پرسمجھا جا سکتا ہے۔

مطالعہ میں مزید کہا گیا ہے، ‘ایک فری مارکیٹ (اکانومی) میں مزدوروں  کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ اپنی ترجیحات کی بنیاد پر مزدوری اور پیشہ ورانہ خطرات کے آمیزے کا انتخاب کرسکیں، ہمارے نتائج بتاتے ہیں کہ ہندوستان میں یہ آمیزہ ذات پات کی بنیاد پر مختلف ہوتا ہے- اور یہ براہ راست پسماندہ برادریوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔’

مطالعہ یہ بھی کہتا ہے کہ،


‘ذات کی شناخت اور ہیٹ اسٹریس کے رابطے کے درمیان ہمیں جو واضح اور مضبوط تعلق ملا ہے وہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے ہندوستان میں موسمیاتی تبدیلی کے موافقت اور تخفیف کے کسی بھی منصوبے کوصرف محنت کی تقسیم کے بجائے ، ذات پات کے لحاظ سے کام کی تقسیم جیسے سماجی درجہ بندی کو مدنظر رکھ کر تیار کیا جانا چاہیے۔’


نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے جن اعداد و شمار کا استعمال گوئن اور ان کے شریک مصنفین نے اپنے حالیہ مطالعہ میں کیا، ان میں ذات پات سے متعلق کوئی معلومات نہیں تھی۔ لہذا وہ اپنے مطالعے میں ہیٹ ویو سے ہونے والی  خاص کمیونٹی کے اموات کے مسئلے کا جائزہ نہیں لے سکے، گوئن نے دی وائر کو بتایا۔

گوئن نے دی وائر کو ای میل کے ذریعے بتایا،’ڈیموگرافی نام کے جرنل میں شائع ہونے والا مضمون بہت دلچسپ ہے، اور یہ واضح ہے کہ وہاں کے محققین نے ڈیٹا کا استعمال کاسٹ اور ہیٹ اسٹریس کے درمیان تعلق کی تحقیقات کے لیے کیاہے، اور وہ پرذات پر مبنی موافقت اور روک تھام کے منصوبوں کی سفارش کر رہے ہیں۔’

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)

Next Article

بانو مشتاق سے پہلے بھی پی ایم مودی نے دونامور شخصیات کو انٹرنیشنل ایوارڈ پر نہیں دی تھی مبارکباد

کنڑ ادیبہ بانو مشتاق کی’ہارٹ لیمپ’ کو انٹرنیشنل بکرپرائز ملنے پرپی ایم مودی نےانہیں مبارکباد پیش نہیں کی۔ اس سے پہلے انہوں نے رویش کمار کو ریمن میگسیسے ایوارڈ اور گیتانجلی شری کو انٹرنیشنل بکر ایوارڈ ملنے پر بھی مبارکباد نہیں دی تھی۔

گیتانجلی شری، بانو مشتاق اور رویش کمار۔ تصاویر: وکی میڈیا کامنس، اے پی/پی ٹی آئی، اور انٹرنیشنل بکر ویب سائٹ۔

گیتانجلی شری، بانو مشتاق اور رویش کمار۔ تصاویر: وکی میڈیا کامنس، اے پی/پی ٹی آئی، اور انٹرنیشنل بکر ویب سائٹ۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی عام طور پر بین الاقوامی فورمز پر مختلف شعبوں میں ہندوستانیوں کی حصولیابیوں کو عوامی طور پر تسلیم کرنے اور ان کاجشن منانے کے لیےمعروف ہیں۔ تاہم، اس میں کچھ قابل ذکر مستثنیات ہیں، جہاں ان کی خاموشی کوواضح طور پرمحسوس کیا گیاہے۔

رپورٹ کے مطابق، ایسی ہی ایک مثال بانو مشتاق کی ہے، جنہیں حال ہی میں بین الاقوامی بکر پرائز سے نوازا گیا، اور پی ایم مودی کی جانب سے انہیں مبارکبادنہیں دی گئی۔

معلوم ہو کہ بانو نے اپنےافسانوں کے مجموعہ’ہردے دیپا’ (ہارٹ لیمپ) کے لیے 2025 کا بین الاقوامی بکر پرائز جیتا ہے۔

بانو کے علاوہ، کم از کم دو ایسی مثالیں اورہیں جب پی ایم مودی نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایوارڈ کے ہندوستانی فاتحین کی عوامی طور پر ستائش نہیں کی ۔

ان تینوں معاملوں میں وزیر اعظم مودی کی خاموشی کھیل، سائنس اور دیگر شعبوں میں ہندوستانی حصولیابیوں کا عوامی طور پر جشن منانے کے ان کے معمول کے بالکل برعکس ہے۔

یہ خاموشی ممکنہ طور پرترجیحی ہے، اورممکنہ طور پر ان ایوارڈ یافتگان کے سیاسی نظریات ، آئیڈیالوجی یا ان کے کام کے موضوعات کی وجہ سے بھی ہے، جن میں اکثر مذہبی اکثریت پسندی اورتفرقہ انگیز سیاست کی تنقید اور ہندوستان میں تکثیریت کی وکالت شامل ہوتی ہے۔

رویش کمار – ریمن میگسیسے ایوارڈ (2019)

ہندی کے سینئر صحافی رویش کمار کو 2019 میں باوقار ریمن میگسیسے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اسے ایشیا کا نوبیل انعام بھی کہا جاتا ہے۔ ہندوستانی سیاسی اسپیکٹرم سے وسیع پیمانے پر مبارکباد کے باوجود وزیر اعظم مودی کی طرف سے  اس کامیابی پررویش کمار کو عوامی طور پر کوئی مبارکبانہیں دی گئی تھی۔

گیتانجلی شری – بین الاقوامی بکر پرائز (2022)

سال 2022 میں گیتانجلی شری کے ناول ‘ریت سمادھی’ کے انگریزی ترجمہ ‘ٹومب آف سینڈ’ کو بین الاقوامی بکر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ گیتانجلی شری بین الاقوامی بکر پرائز جیتنے والی پہلی ہندوستانی ادیبہ ہیں۔ اس حصولیابی پر وزیر اعظم مودی سمیت مرکزی حکومت اور حکمراں جماعت  قابل ذکر  طور پر خاموش رہی، حالانکہ یہ کتاب جنوب ایشیائی زبان میں ایوارڈ جیتنے والی  پہلی تخلیق تھی۔

مودی حکومت کی جانب سےہندی کو فروغ دینے اور ہندوستانیوں کی کامیابیوں کے لیے بین الاقوامی ایوارڈز کا جشن منانے کے بر عکس اس معاملے پر قابل ذکر طو رپر توجہ نہیں دی گئی۔ گیتانجلی کی یہ کتاب ہندوستانی تکثیریت، سرحدوں کی بے معنویت کی ایک جرٲت مندانہ جستجو ہے اور اس میں ایک مسلمان پاکستانی مرد اور ایک ہندو ہندوستانی عورت کے درمیان مضبوط رشتے کی عکاسی کی گئی ہے۔

بانو مشتاق – بین الاقوامی بکر پرائز (2025)

اسی ہفتے ادیبہ بانو مشتاق نے اپنے افسانوی مجموعے ‘ہردے دیپا’ (ہارٹ لیمپ) کے لیے 2025 کا بین الاقوامی بکر پرائز جیتا ہے۔ بنیادی طور پر کنڑ میں لکھی گئی اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ دیپا بھاستی نے کیا ہے۔ اس سلسلے میں جہاں اپوزیشن لیڈر انہیں مبارکباد کے پیغامات بھیجتے رہے،  وہیں پی ایم مودی کی خاموش قابل ذکر طور پرمحسوس کی گئی۔

کنڑ ادب اور ہندوستانی زبان کے لیے ایوارڈ کی تاریخی نوعیت کے پیش نظر یہ کوتاہی کئی معنوں میں حیران کن ہے۔

معلوم ہو کہ یہ مجموعہ جینڈرکے بارے میں بات کرتے ہوئے پدری  نظام پر حملہ کرتا ہے۔