سال کے اواخر میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے اس سیاسی اتھل پتھل سے آر جے ڈی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پانچ ایم ایل سی کے پارٹی چھوڑنے کے بعد 75رکنی ایوان میں آر جے ڈی کے ممبروں کی تعداد محض تین رہ گئی ہے۔ مطلوبہ تعداد کے بغیررابڑی دیوی اپوزیشن لیڈر کی کرسی گنوا سکتی ہیں۔
نئی دہلی: بہار کی اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)کے آٹھ ایم ایل سی میں سے پانچ نے پارٹی سے استعفیٰ دےکر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کا دامن تھام لیا ہے، وہیں سابق مرکزی وزیر رگھوونش پرساد سنگھ نے بھی آر جے ڈی کے قومی نائب صدر کے عہدےسےاستعفیٰ دے دیا ہے۔
اس سے سال کے اواخر میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے آر جے ڈی کے لیے یہ بڑا جھٹکا ہے۔آر جے ڈی سے استعفیٰ دینے والے ایم ایل سی میں ایس ایم قمر عالم، سنجے پرساد، رادھا چرن سیٹھ، رنوجئے کمار سنگھ اور دلیپ رائے شامل ہیں۔منگل کو ان پانچ رہنماؤں نے بہار قانون ساز کونسل کے ایکٹنگ چیئر مین اودھیش نارائن سنگھ سے ملاقات کرکےآر جے ڈی سے استعفیٰ دینے کی اطلاع انہیں دی، اس کے بعد انہیں علیحدہ گروپ کے طورپر تسلیم کرنے اور اس گروپ کو جے ڈی یو میں ضم کیے جانے کی اجازت انہوں نے مانگی، جو انہیں مل گئی۔
آر جے ڈی چھوڑنے والے ان ایم ایل سی کے بعد ایوان بالامیں جے ڈی یو کی چیف وہپ رینا یادو کے اپنی پارٹی کے رضامندی کے خط کے ساتھ چیئرمین سے ملاقات کی جس پر انہوں نے اپنی منظوری دے دی۔پانچ ایم ایل سی کے پارٹی چھوڑنے کے بعد 75رکنی ایوان میں آر جے ڈی کے ممبروں کی تعداد محض تین رہ گئی ہے۔
مقتدرہ این ڈی اےکےذرائع نے اس امکان کا اظہار کیا کہ بہار قانون ساز کونسل میں مطلوبہ تعداد نہیں ہونے کی وجہ سےآر جے ڈی سپریمو لالو پرساد کی بیوی اور پارٹی کی قومی صدررابڑی دیوی اپوزیشن لیڈر کی اپنی کرسی گنوا سکتی ہیں۔پربھات خبر کی رپورٹ کے مطابق، نئے ضابطہ کے مطابق، ایوان میں اپوزیشن لیڈر ہونے کے لیے 75 رکنی بہارقانون ساز کونسل کی کل سیٹ کا دس فیصدی یا کم ازکم آٹھ سیٹ ہونی چاہیے۔
اس سیاسی اتھل پتھل کے بعد بہار کےنائب وزیر اعلیٰ اوربی جے پی رہنما سشیل کمار مودی نے آر جے ڈی کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔انہوں نے ٹوئٹ کرکےکہا، ‘لالو پرساد کی پارٹی نے کوروناانفیکشن اور لاک ڈاؤن جیسی صورت حال میں بھی جس بے شرمی کے ساتھ سرکار کے راحت کے کاموں کی صرف تنقید کی، اس کا نتیجہ ہے کہ پارٹی کے پانچ ایم ایل سی نے آر جے ڈی سے ناطہ توڑ لیا۔’
लालू प्रसाद की पार्टी ने कोरोना संक्रमण और लॉकडाउन जैसी विषम परिस्थितियों में भी जिस निर्लज्जता के साथ सरकार के राहत कार्यों की सिर्फ आलोचना की, उस अंधी नकारात्मकता का फल है कि पार्टी के पांच विधान परिषद सदस्यों ने राजद से नाता तोड़ लिया।
अब राबड़ी देवी को सदन में विरोधी दल…. pic.twitter.com/DXJvO1kI8S— Sushil Kumar Modi (@SushilModi) June 23, 2020
سشیل مودی نے کہا، ‘اب رابڑی دیوی کو ایوان میں اپوزیشن پارٹی کے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑےگا۔ انہیں غریب اور مزدوروں کی تکلیف پر سیاست کرنے اور ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا کرنے کی سزا ملنی طے ہے۔’آر جے ڈی میں اس ٹوٹ سے قانون ساز کونسل میں ایک طرف جے ڈی یو جہاں 20 ممبروں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہو گئی ہے، وہیں آر جے ڈی کے پانچ ایم ایل سی کے استعفیٰ دینے کے بعد اب ایوان میں اس کے صرف تین ممبر بچے ہیں۔ ان میں سے ایک خود پارٹی سپریمو لالو پرساد یادو کی بیوی رابڑی دیوی قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔
اس بیچ کووڈ 19 کی وجہ سے ایمس، پٹنہ میں زیر علاج رگھوونش پرساد سنگھ کے پارٹی کے قومی نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ کے اعلان نے آر جے ڈی کی مشکلیں اوربڑھا دی ہیں۔بتادیں کہ راما سنگھ کو آر جے ڈی میں شامل کیے جانے کے چرچہ سے ناراض رگھوونش نے صاف کیا کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں راما سنگھ نے رام ولاس پاسوان کی پارٹی ایل جے پی کے امیدوار کے طور پر رگھوونش کو ویشالی لوک سبھا سیٹ سے ہرایا تھا۔جے ڈی یو کےجنرل سکریٹری اور لوک سبھا میں رہنما راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے رگھوونش کے استعفیٰ کو لےکرآر جے ڈی پر الزام لگایا ہے کہ پارٹی نے ان لوگوں کا کبھی احترام نہیں کیا، جنہوں نے اس کو سینچاہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ پارٹی صرف ایک ہی فیملی(لالو پریوار)کے مفاد کو دھیان میں رکھتی آئی ہے۔ اگر وہ (رگھوونش) ہم سے جڑنا چاہتے ہیں، تو ان کا خیرمقدم ہے۔آر جے ڈی میں یہ اتھل پتھل ایسےوقت میں ہوئی ہے جب بہار قانون ساز کونسل کی نو سیٹوں کے لیے آئندہ چھ جولائی کو انتخاب ہونا ہے۔
غور طلب ہے کہ 242 رکنی بہار اسمبلی میں سب سے زیادہ 80 ایم ایل اے والی آر جے ڈی نےاس انتخاب میں اپنے تین امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کی طرف سے امیدواروں کے ناموں کااعلان کیا جانا ابھی باقی ہے۔حالانکہ این ڈی اےمیں آپسی تال میل کے ساتھ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو تین امیدواروں کو میدان میں اتارےگی اوربی جے پی دو سیٹوں پر انتخاب لڑےگی۔
آر جے ڈی کی قیادت والی مہا گٹھ بندھن میں کانگریس کو ایک سیٹ ملنے کی امید ہے۔مہاگٹھ بندھن میں شامل ہندستانی عوام مورچہ کے بانی صدر جیتن رام مانجھی کی بھی این ڈی اے میں پھر سے واپسی کی قیاس آرائیاں ہیں۔اس بیچ آر جے ڈی میں اتھل پتھل نے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی ہندستان عوام مورچہ کو تلملا دیا اور پارٹی پر واپس وار کرنے کا موقع دیا۔
ہندستانی عوام مورچہ کے ترجمان دانش رضوان نے آر جے ڈی کے سیاسی اتھل پتھل پر کہا کہ آر جے ڈی اپنے وفادار زمینی سطح کے کارکنوں کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ بھگت رہی ہے۔ اسے اپنے طریقے سے اس کو ٹھیک کرنا چاہیے اور اپنے لوگوں کے ساتھ مہاگٹھ بندھن کی اتحادی پارٹیوں سے بھی احترام کے ساتھ پیش آنا شروع کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی نے اگر اپنے اندر تبدیلی نہیں کی تو ایک دن ایسا آ سکتا ہے کہ جب یہ پارٹی الگ تھلگ پڑ جائےگی اور اس میں لالو پرساد کے گھر کے ممبر ہی ہوں گے۔پربھات خبر کی رپورٹ کے مطابق، اس بیچ جے ڈی یو کے قومی صدراوروزیر اعلیٰ نتیش کمار نے منگل کو غلام غوث،، بھیشم سہنی اور کمد ورما کو قانون ساز کونسل کا امیدواربنایا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری آرسی پی سنگھ نے اس کی تصدیق کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا سے ان پٹ کے ساتھ)