بکسر پولیس نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کی آخری رسومات کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور کچھ کی ابھی کورونا ٹیسٹنگ کی جانی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ لاشیں پڑوسی صوبے اتر پردیش کے وارانسی اور الہ آباد جیسے شہروں سے بہہ کر آئی ہوں۔ اتر پردیش کے ہمیرپور میں یمنا ندی میں بھی لاشیں ملی ہیں۔ انتظامیہ نے کہا کہ موتیں کووڈ سے نہیں ہوئی ہیں۔
نئی دہلی: اتر پردیش کی سرحد سےمتصل بہار میں بکسر ضلع کے چوسہ کے پاس گنگا ندی میں گزشتہ سوموار کومشتبہ کورونامتاثرین کی لاش بہتی ہوئی پائی گئی تھی۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان میں سے 71لا شوں کو نکالا گیا ہے۔ان میں سے کچھ کی آخری رسومات کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور کچھ کی ابھی کورونا ٹیسٹنگ کی جانی ہے۔
بکسر کے ایس پی نیرج کمار سنگھ نے دی ہندو کو بتایا،‘ہم نے 71لاشوں کو نکالا تھا۔ ان میں سے کچھ کی آخری رسومات کی ادائیگی ادا کر دی گئی ہے، وہیں باقی کے لیے کارروائی چل رہی ہے۔ کچھ لاشوں کے سیمپل اکٹھا کئے گئے، جس کی ٹیسٹنگ کی جانی ہے۔’
سنگھ نے بتایا کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم گھاٹ پر ہی کیا گیا، کیونکہ وہ بہت زیادہ سڑ گل گئے تھے۔اس کے علاوہ چوسہ کے مہادیو گھاٹ پرآخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لکڑی بیچنے والے رام یادو نے اخبار کو بتایا کہ زیادہ ترلا شوں کو ندی کے کنارے جے سی بی مشین سے گڑھا بناکر اس میں دفن کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا،‘ضلع انتظامیہ نے گھاٹ پر بجلی فراہمی کے لیے ایک جنریٹر دیا تھا اور یہاں ایک اہلکارکی تعیناتی کی گئی تھی۔ ضلع انتظامیہ کے افسردیر رات تک گھاٹ پر تھے۔’یادو نے کہا کہ اب ندی میں کوئی بھی لاش تیرتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ حالانکہ انہوں نے لاشوں کی صحیح تعداد بتانے میں معذوری کا اظہارکیا۔
معلوم ہو کہ اس سے پہلے بکسر ضلع کےحکام نے کہا تھا کہ ان لاشوں کا احترام کے ساتھ سرکار کی طرف سےآخری رسوم اداکیا جائےگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ لاش پڑوسی صوبے اتر پردیش کے وارانسی اور الہ آباد جیسے شہروں سے بہہ کر آئے ہوں۔
گزشتہ سوموار کو چوسہ کے بی ڈی او اشوک کمار نے بتایا تھا کہ مقامی چوکیدار کے ذریعے اس بارے میں مطلع کیے جانے پر انتظامیہ نے ان میں سے 15لاش برآمد کر لیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مہلوک میں سے کوئی بھی بکسر ضلع کے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پار اتر پردیش کے کئی ضلع ندی کے کنارے واقع ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہاں لاشوں کو گنگا میں بہا دیا گیا، جو ہمیں نہیں پتہ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ مہلوک حقیقت میں کورونا متاثر تھے۔
حکام نے بتایا تھا کہ لاشیں خراب ہو چکی ہیں پھر بھی ہم ان کے آخری رسومات کی ادائیگی احترام کے ساتھ ہو یہ یقینی بنانے کے لیے تمام احتیاط برت رہے ہیں۔وہیں جل شکتی وزیرنے اس معاملے میں جانچ کی مانگ کی ہے۔
बिहार के बक्सर क्षेत्र में मां गंगा में तैरते मिले शवों की घटना दुर्भाग्यजनक है। यह निश्चित ही पड़ताल का विषय है।
मां गंगा की निर्मलता और अविरलता के लिए मोदी सरकार प्रतिबद्ध है। यह घटना अनापेक्षित है। संबंधित राज्य इस संदर्भ में तुरंत संज्ञान लें।@myogiadityanath @NitishKumar
— Gajendra Singh Shekhawat (@gssjodhpur) May 11, 2021
انہوں نے ٹوئٹ کر کہا، ‘بہار کے بکسر حلقہ میں ماں گنگا میں تیرتی ملی لاشوں کا واقعہ افسوسناک ہے۔ یہ یقینی طور پرجانچ کا موضوع ہے۔ ماں گنگا کی صاف صفائی کے لیے مودی سرکار پرعزم ہے۔ یہ واقعہ غیر متوقع ہے۔ متعلقہ صوبہ اس معاملے میں فوراً نوٹس لیں۔’
وہیں اس سے پہلے اتر پردیش کے ہمیرپور ضلع میں یمنا ندی میں لاش نظر آنے کے بعد لوگوں میں دہشت پھیل گئی تھی اور یہ شبہ بھی کیا گیا کہ یہ کووڈ 19 سے جان گنوانے والوں کی لاشیں ہیں۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ نے اس دعوے کو خارج کر دیا۔
ہمیرپور کے ضلع مجسٹریٹ گیانیشور ترپاٹھی نے سوموار کو جاری ایک بیان میں کہا، ‘لوگوں سے بات چیت اور لاش کو دیکھنے سے پہلی نظرمیں یہ کورونا وائرس سے ہوئی موت سے متعلق نہیں پائے گئے، کیونکہ لاش کے اوپر عام روایتی کپڑےتھے اور کسی بھی لاش پر کورونا سے موت ہونے پر کی جانے والی پیکنگ نہیں تھی۔’
انہوں نے کہا کہ پورے احترا م کے ساتھ آخری رسومات کی ادائیگی کردی گئی ہے۔
ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ چھ مئی کو ہمیرپور میں یمنا ندی پل کے نیچےلاش ملنے کی اطلاع موصول ہوئی، جس کےسلسلےمیں انسپکٹر انچارج کوتوالی اور نائب تحصیلدار(صدر تحصیل)، ہمیرپور نےموقع کا معائنہ کیا۔ موقع پر چارلاشیں بہتی ہوئی پائی گئیں تھیں اور ایک لاش کنارےپر ادھ جلی پڑی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جانچ کے دوران مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ لاش یمنا ندی کے گھاٹ پر لوگوں کے ذریعے اپنے لوگوں کی موت کے بعد پانی میں بہا دینے کی وجہ سے دکھ رہے ہیں۔حکام کو مقامی ماہی گیروں نے بتایا کہ مہلوکین کو رشتہ دارپتھر وغیرباندھ کر ندی میں ڈال دیتے ہیں اور پانی کم ہونے کی وجہ سےلاش اوپر آ گئی ہیں اور کچھ لاش مکمل طو رپر جلی نہ ہونے پر بھی پانی میں ڈال دے رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کے کی جانب سےیہ بھی بتایا گیا کہ ابھی ‘پنچک نکشتر’ چل رہا ہے، اس دوران روایت کے مطابق لوگ اکثر لاش کو جلانے کے بجائے پانی میں بہادیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پڑوسی کانپور ضلع کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے کہ ضروری قانونی کارروائی کریں اورگھاٹ پر پولیس فورس لگاکر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔